امتحانی پرچوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں، پروفیسر انعام احمد

منگل 28 فروری 2017 22:51

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2017ء) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انعام احمد اور ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے کہا ہے کہ کراچی کے طلباء کی علمی اور تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے اعلیٰ معیار کا امتحانی نظام تشکیل دینا چاہتے ہیں ، امتحانی پرچوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کررہے ہیں، 2018ء میں پیپر کا پیٹرن بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں،اس سال سے کاپیاں جانچنے کے خواہشمند اساتذہ کو رجسٹر کررہے ہیں،انٹربورڈ نے ماڈل پیپرز میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں کی جس کیلئے قانونی اجازت کی ضرورت ہو،امتحانی پرچوں کو متوازن بنانے کیلئے ماڈریشن کا عمل بہتر کیا جائے گا،انٹربورڈ کراچی نے 2017ء کے سالانہ امتحانات کیلئے تیاریاں شروع کردی ہیں، اساتذہ کے ساتھ مل کر امتحانی پرچوں کا معیار بہتر بنانا چاہتے ہیں، سوسائٹی میں بورڈ کا اعتماد بحال کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے زیراہتمام سائنس اور لازمی مضامین کے پیپر سیٹرز اور ماڈریٹرز کیلئے سرسید گورنمنٹ گرلز کالج کے آڈیٹوریم میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین میٹرک بورڈسعید الدین صدیقی ،ڈائریکٹر جنرل کالجز ناصر انصار،ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز ڈاکٹر منسوب صدیقی نے بھی خطاب کیا جبکہ سینئر اساتذہ پروفیسر سلیم غوری، پروفیسر ندیم حیدر، پروفیسر شہزادہ وسیم، پروفیسر ناصر اقبال، پروفیسر یوسف فیروز، پروفیسر شاہد محمد دین، پروفیسر مرزا عبدالعظیم، پروفیسر طاہرہ موسوی، پروفیسر سیما سراج اور پروفیسر سعید اختر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈائریکٹر جنرل کالجز ناصر انصار نے کہا کہ امتحانی نظام کو بہتر اور معیاری بنانا بورڈ کے ساتھ اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے، کاپیاں جانچنے کے عمل کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے، کاپیاں یکساں طریقہ کار اور اصول کے تحت جانچی جائیں۔چیئرمین میٹرک بورڈسعید الدین صدیقی نے کہا کہ انٹربورڈ کی طرف سے امتحانی نظام بہتر بنانے کیلئے سیمینار اور ورکشاپس کا انعقاد قابل تحسین ہے،آج کی نسل ہم سے زیادہ ذہین، باصلاحیت اور ٹیکنالوجی دوست ہے۔

ڈاکٹر منسوب صدیقی نے کہا کہ امتحانی عمل میں پیپر سیٹرز اور ماڈریٹرز کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، اساتذہ امتحانی عمل کی بہتری کیلئے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے طلباء کی علمی اور تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے اعلیٰ معیار کا امتحانی نظام تشکیل دینا چاہتے ہیں ، کراچی بورڈ سے کامیاب ہونے والے طلباء کو اس قابل بنانا چاہتے ہیں کہ آئندہ کسی بھی امتحان کیلئے تیار رہیں، انٹربورڈ اپنے امتحانی پرچوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کررہا ہے، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی طرف سے امتحانی پرچوں کی تیاری اور کاپیاں جانچنے کا عمل بہتر کرنے کیلئے سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کرنے کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء میں پیپر کا پیٹرن بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسے پیپر پیٹرن پر جانا چاہتے ہیں جہاں کوئی استاد اور کوچنگ سینٹر اندازہ نہ لگاسکے کہ پرچے میں کون سے سوالات آئیں گے،اس سال سے کاپیاں جانچنے کے خواہشمند اساتذہ کو رجسٹر کررہے ہیں، امتحانی کاپیاں جانچنے کیلئے دو مراکز قائم کیے جارہے ہیں، ایک مرکز بورڈ میں قائم ہے جبکہ دوسرا رعنا لیاقت علی خان کالج میں بنایا جائے گا،کاپیاں جانچنے کے پورے عمل پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی ، طلباء کے مستقبل سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں،اساتذہ کے ساتھ مل کر امتحانی نظام میں بہتری لانا چاہتے ہیں،مستقبل میں مکمل ایم سی کیوز پر مشتمل پرچے بنائے جائیں گے تاکہ ہمارے طلباء کو پروفیشنل تعلیمی اداروں اور بیرون ملک داخلوں میں کوئی پریشانی نہیں ہو۔

محمد عمران خان چشتی کا کہناتھا کہ پیپرز سیٹرز، ماڈریٹرز کے چنائو اور پرچے بنانے کیلئے امتحانی بورڈز کا ایک طریقہ کار موجود ہے، پیپر سیٹرز اور ماڈریٹرز کے چنائو کے عمل میں تبدیلیاں لائی جارہی ہیں، انٹربورڈ نے ماڈل پیپرز میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں کی جس کیلئے قانونی اجازت کی ضرورت ہو، مروجہ طریقہ کار کے اندر رہتے ہوئے ماڈل پیپرز میں ایسی تبدیلیاں کی گئیں ہیں جو اساتذہ اور طلباء کیلئے سود مند ہوں، پچھلے کچھ برسوں میں مختصر سوالات کے نام پر طویل سوالات پرچوں میں دیئے جاتے رہے ہیں جس کا نقصان طلباء کو ہوتا ہے، امتحانی پرچے بہتر بنانے کیلئے ہر مضمون کے ماہرین کے علیحدہ علیحدہ اجلاس بلائے جائیں گے، پیپرسیٹرز کو ماڈل پیپر کے اندر رہتے ہوئے پرچوں کی تیاری کا اندازہ سکھایا جائے گا، امید ہے اس کے بعد امتحانی پرچے بہت حد تک صحیح بنیں گے۔

ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی کا کہنا تھا کہ امتحانی پرچوں کو متوازن بنانے کیلئے ماڈریشن کا عمل بہتر کیا جائے گا، ماڈریٹرز کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی کہ وہ امتحانی پرچوں کو متوازن بناسکیں۔چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعا م احمد نے کہا کہ انٹربورڈ کراچی نے 2017ء کے سالانہ امتحانات کیلئے تیاریاں شروع کردی ہیں، اساتذہ کے ساتھ مل کر امتحانی پرچوں کا معیار بہتر بنانا چاہتے ہیں، اچھے اور بہتر امتحانی پرچے تیار کرنا اور کاپیاں جانچنا پروفیسرز کی ذمہ داری ہوتی ہے، طلباء کے نمبرز ان کی توقعات کے مطابق نہ آئیں تو ان کا بورڈ اور پروفیسرز پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے، اگر تعلیمی بورڈز سے طلباء کا اعتماد اٹھ گیا تو بہت بڑا المیہ ہوگا، سرکاری کالجوں کے اساتذہ کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، تعلیمی بورڈز کے خلاف سازشیں ہوتی رہتی ہیں، بورڈز کو این جی اوز کے حوالے کرنے کے پروپوزل بھی آتے ہیں، سوسائٹی میں بورڈ کا اعتماد بحال کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، امید ہے 2017ء میں بورڈ کو اساتذہ کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پیپر سیٹرز کے چنائو میں بورڈ کا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے، بورڈ میں کنٹرولنگ اتھارٹی کی نامزد اکیڈمک کمیٹی اور کورسز کمیٹی ہوتی ہے جو پیپرسیٹرز کا چنائو کرتی ہیں، عہدہ سنبھالنے کے بعد کنٹرولنگ اتھارٹی کو اکیڈمی کمیٹی کیلئے نئے نام بھیج دیئے تھے جن کا ابھی تک نوٹیفکیشن نہیں ہوسکا ہے، اس کی وجہ سے پرانی اکیڈمک کمیٹی اور کورسز کمیٹی کو بی او جی کی اجازت کے بعد پیپرسیٹرز کے چنائوکی ذمہ داری دی گئی ہے ۔

ڈائریکٹر جنرل کالجز ناصر انصار نے کہا کہ امتحانی نظام ، پرچو ں کی تیاری اور کاپیاں جانچنے کے عمل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، امتحانی نظام کو بہتر اور معیاری بنانا بورڈ کے ساتھ اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے، ہمیں طلباء کو لاجک کے حوالے سے جانچنا چاہئے، امتحانات میں طلباء سے گنے چنے سوالات پوچھے جاتے ہیں جن کا وہ جواب دیتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ امتحانات کا معیار بہت اچھا ہے، کاپیاں جانچنے کا عمل عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے، کاپیاں یکساں طریقہ کار کے تحت جانچی جائیں، امتحانی مراکز کا معیار بھی یکساں ہونا چاہئے، امتحانی مراکز کا معیار بہتر بنانے کیلئے پرنسپل اور سینٹر سپرنٹنڈنٹس اپنا کردار ایمانداری سے ادا کریں۔

چیئرمین میٹرک بورڈسعید الدین صدیقی نے کہا کہ انٹربور ڈ امتحانی نظام بہتر کرنے کیلئے جس طرح سیمینار اور ورکشاپس منعقد کروارہا ہے اس کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے، ایک تقابلی رپورٹ کے مطابق کراچی کے دونوں تعلیمی بورڈز کے امتحانی پرچے کا معیار سندھ کے دیگر بورڈز کے مقابلے میں بہت اچھا ہوتا ہے، امتحانی پرچے بہتر بنانے کیلئے سوالات کا ڈیٹا بینک تیار کرنا ہوگا، آج کی نسل ہم سے زیادہ ذہین، باصلاحیت اور ٹیکنالوجی دوست ہے، زیادہ تر اساتذہ طلباء کو سکھانے کے بجائے صرف پڑھانے پر زور دیتے ہیں۔