پارلیمانی جماعتیں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر متفق ہوگئیں

فوجی عدالتوں کیلئے ’’ نگران پارلیمانی کمیٹی‘‘ بنے گی،کمیٹی کے قیام کیلئے تین مارچ کو سینیٹ اور چھ مارچ کو قومی اسمبلی میں قراردادیں پیش ہونگی،فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا مسودہ تیار ،وزارت قانون کو بل کی نوک پلک درست کرنیکی ہدایت سب کا متفقہ فیصلہ ہے فوجی عدالتوں میں توسیع ہونی چاہیے،اسحاق ڈار، توسیع پر سیاسی جماعتیں متفق ہوگئی ہیں،شاہ محمود قریشی

منگل 28 فروری 2017 23:27

پارلیمانی جماعتیں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر متفق ہوگئیں
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 فروری2017ء) پارلیمانی جماعتوں میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر اتفاق رائے ہوگیا ہے،فوجی عدالتوں کیلئے ’’ نگران پارلیمانی کمیٹی‘‘ بنے گی،کمیٹی کے قیام کیلئے تین مارچ کو سینیٹ اور چھ مارچ کو قومی اسمبلی میں قراردادیں پیش ہونگی،فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا متفقہ مسودہ تیار کرلیا گیا ،وزارت قانون و انصاف کو بل کی نوک پلک درست کرنے کی ہدایت کردی گئی ۔

بل پر اتفاق رائے منگل کو دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے مشاورتی اجلاس میں ہوا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی نے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس کے پیش نظر اجلاس میں شرکت نہیں کی۔اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی،شیریں مزاری،اعظم سواتی،اے این پی کے رہنما اعظم سواتی،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق،جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود،مسلم لیگ (ن) کے مشاہد اللہ خان،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار،قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب احمد خان شیرپائو،شیخ آفتاب احمد،صاحبزادہ طارق اللہ ،فاٹا کے پارلیمانی رہنما شاہ جی گل آفریدی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور دیگر شریک ہوئے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے مشترکہ طور پر پارلیمانی جماعتوں کے متفقہ فیصلوں کا اعلان کیا۔وزارت قانون و انصاف کو مسودے کو ضروری نوک پلک درست کرتے ہوئے حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی گئی ہے،فوجی عدالتوں کے معاملات کیلئے نگران پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد تیار کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے جو آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش ہوگی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع ہونی چاہیے،روڈ میپ ڈسکس ہوا ہے،نگران پارلیمانی کمیٹی بنے گی تاکہ آئندہ توسیع کی ضرورت نہ پڑے امید ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی چار مارچ کو بھی اے پی سی میں فوجی عدالتوں پر متفق ہوجائے گی،تین اور چھ مارچ کو سینیٹ قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت سات جنوری کو ختم ہوگئی تھی،پارلیمنٹ میں ترمیم کی منظوری کا مارچ میں مرحلہ شروع ہوجائے گا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوگئی ہیں سیکیورٹی کے غیر معمولی حالات ہیں۔سوال تھا کہ سابقہ قباحتیں کیسے دور کی جائیں اب نگران کمیٹی بنے گی دو سال کے بعد ان عدالتوں کی ضرورت نہیں پڑے گی اگر فوجی عدالتوں کا راستہ پسندیدہ عمل نہیں،دنیا بھر میں دہشتگردی کا مقابلہ پولیس کرتی ہے ہم فوج اور رینجرز کی مدد لے رہے ہیں۔

عدالتوں میں توسیع کا قانون سات جنوری 2017سے لاگو ہوگا اور دو سال کے بعد مقدمات فوجی عدالتوں سے انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے،ہمارے سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر یہ اہم قومی معاملہ ہے،ملکی مفاد میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ دہشتگردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے دوبارہ مطالبہ ہے کہ دہشتگرد دہشتگرد ہے جو بھی ہو،دہشتگردی کے خلاف پوری قوم حکومت کی پشت پر ہے،آئینی ترمیم میں ریاست کے خلاف ہر قسم کی سنگین کارروائیوں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی۔…(خ م+اع)