قتدار میں آنے کے بعد میاں صاحب کی سوچ چھوٹی ہوگئی ہے، آصف علی زرداری

چار سال سے جس حکومت کا وزیر خارجہ نہ ہو اس کے بارے میں کیا کہوں، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونا سیکیورٹی رسک ضرور ہے، شیر کیا میں نے تو کبھی تیتر کا بھی شکار نہیں کیا، عرفان اللہ مروت کیخلاف افواہوں پرٹوئٹربریگیڈ متحرک ہوگیا ہے عرفان اللہ مروت سے ملاقات ہوئی ہے مگرپارٹی میں شمولیت سمیت دیگرفیصلے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کرتی ہے، عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو

منگل 28 فروری 2017 22:57

قتدار میں آنے کے بعد میاں صاحب کی سوچ چھوٹی ہوگئی ہے، آصف علی زرداری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2017ء) سابق صدر مملکت اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد میاں صاحب کی سوچ چھوٹی ہوگئی ہے، چار سال سے جس حکومت کا وزیر خارجہ نہ ہو اس کے بارے میں کیا کہوں، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونا سیکیورٹی رسک ضرور ہے، شیر کیا میں نے تو کبھی تیتر کا بھی شکار نہیں کیا، عرفان اللہ مروت کے خلاف افواہوں پرٹوئٹربریگیڈ متحرک ہوگیا ان سے ملاقات ہوئی ہے مگرپارٹی میں شمولیت سمیت دیگرفیصلے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان کے علاقے حب میں رکن بلوچستان اسمبلی اورسابق ڈپٹی اسپیکرعبدالقدوس بزنجو کی رہائشگاہ پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سابق صدرکا کہنا تھا کہ دنیا کی طاقتوں سے رابطے کے بغیر دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، سب کو پتہ ہے کہ بھارت افغانستان سے دہشت گردی کرا رہا ہے، عالمی فورم کو بتایا جائے کہ بھارت افغان سرزمین استعمال کررہا ہے،بچے بچے کوپتہ ہے کہ بھارت افغانستان میں موجود ہے جس حکومت کا چار سال سے وزیر خارجہ نہیں ہے اس کے بارے میں کیا کہوں کم عقلی پر بڑی غلطیاں ہوجاتی ہیں جنہیں بھرنے میں صدیاں لگ جاتی ہیں اوربے عقلی کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمارے بعد بلوچستان میں کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی، ہمارے پانچ سال میں بلوچستان کے زخم کو بھرنے کی کوشش کی گئی، ابھی تک زخم بھرے نہیں، یہاں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، مسائل مل کر حل کرنا ہوں گے ۔ بلوچستان کے لیے پیکیجز کے اعلان کیے گئے مگرعملا کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ہم نے بلوچستان کوجہاں چھوڑا تھا آج بھی بلوچستان وہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے بنیاد ہم نے رکھی اورپیپلزپارٹی کا سی پیک منصوبہ زیادہ تربلوچستان اورخیبرپختونخواہ پرمشتمل تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ذوالفقار مرزا کی پارٹی میں واپسی کے امکان کو مشکل قرار دیا، ساتھ ہی عرفان اللہ مروت کے حوالے سے کہا کہ ان سے پرانا واسطہ اوردوستانہ ہے، کراچی میں رہتے ہیں، اٹھنا بیٹھنا ہے، ایک دفعہ پارٹی میں رہے ہیں، ان سے ملاقات ضرور ہوئی پارٹی میں آنے اور نہ آنے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

سابق صدر نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے افواہیں پھیلاکر ٹوئٹر بریگیڈ کو بھڑکا دیا ، پارٹی میں کسی کی شمولیت یا کسی کوٹکٹ جاری کرنے سمیت تمام اہم فیصلے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کرتی ہے میں تنہا نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر ہم نے اے پی سی بلائی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ متفقہ فیصلہ کرینگے، مردم شماری پر بھی تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر سوچنا پڑے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ تاریخ میں کوئی ایسا صدر ہوگا، جس نے خود اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دیی میں ازخود اپنے اختیارات اس لیے پارلیمنٹ کو دیے تاکہ پارلیمنٹ، وفاق اورصوبے مضبوط ہوں۔ بلوچستان میں سیاسی صف بندی اورکچھ لوگوں کی شمولیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ میں یہاں سیاست کرنے نہیں تعزیت کیلئے آیا ہوں ۔

پی ایس ایل فائنل پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کرکٹ میری فیورٹ گیم نہیں ہے، میاں صاحب یا کوئی اور لاہورمیں پی ایس کا فائنل کراکر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پنجاب پرامن ہے جبکہ سیکیورٹی رسک کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے قبل سابق صدرنے قدوس بزنجو کے عزیز کی وفات پران سے اظہارتعزیت کیا ۔ اس موقع پربلوچستان کے صوبائی وزیرداخلہ سرفرازبگٹی ، سابق اسپیکربلوچستان اسمبلی جان جمالی ، سابق پارلیمنٹرینز قبائلی عمائدین اورپیپلزپارٹی کے مقامی رہنماوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔