ہماری حکومت نے پولیس کو ایک فعال ادارہ بنایاہے،پرویزخٹک

سیاسی عدم مداخلت ، مالی و پیشہ ورانہ آزادی نے پولیس فورس کودنیا کی کسی بھی جدید فورسز کے برابر لا کھڑا کیا، شخصیات کے آنے جانے سے پولیس ادارے کی کارکردگی میں کبھی زوال نہیں آئیگا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 28 فروری 2017 21:45

ہماری حکومت نے پولیس کو ایک فعال ادارہ بنایاہے،پرویزخٹک
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس جب سیاسی مداخلت سے آزاد ہوئی، انہیں خود مختاری ملی اور اسے قانونی شکل میں عوام کے سامنے جواب دہ بنایا گیا تو پولیس کی کارکردگی میں نظر آنے والی بہتری آئی۔ ہماری حکومت نے پولیس کو ایک فعال ادارہ بنایا۔ کارکردگی کے نئے معیار قائم کئے۔

پولیس میں سیاسی عدم مداخلت ، مالی و پیشہ ورانہ آزادی نے پولیس فورس کودنیا کی کسی بھی جدید فورسز کے برابر لا کھڑا کیا۔ اب ایک سسٹم بن چکا ہے جسکے تحت پولیس کا ادارہ عوامی امنگوں کے مطابق کاکردگی دیکھا رہا ہے۔ شخصیات کے آنے جانے سے پولیس ادارے کی کارکردگی میں کبھی زوال نہیں آئے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پہلے سپیشل کمپٹ یونٹ اور تیرویں ایلیٹ فورس کورس کی تربیت مکمل کرنے والے 561 جوانوں کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے بطور مہمان خصوصی خطاب اور زرائع ابلاغ کے نمائندوںس بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ناصر خان درانی، ایڈیشنل انسپکٹر پولیس سید اختر علی شاہ نے بھی خطاب کیا۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل خاتون رکن صوبائی بینہ ناز خٹک ، رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ ، ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم خان ، سی سی پی او پشاور محمد طاہر خان، ڈی ائی جی سی ٹی ڈی مبارک زیب خان، ڈی سی نوشہرہ خواجہ محمد سکندر ذیشان، ڈی پی ا و نوشہر ہ واحد محمود ڈپٹی کمانڈنٹ ایلیٹ فورس محمد حسین خان، میاں اسرار الدین باچا سمیت پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے پولیس کی پیشہ ورانہ کارکردگی میں بہتری لانے والی وجو ہات سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب سیاستدان عوامی خدمت کا عزم کر لیں، اداروں کو فعال بنائیں، قانون کے مطابق اداروں میں مداخلت ختم کریں اور اسے سیاستدانوں کے چنگل سے آزاد کریں تو بہت فرق پڑتا ہے۔ یہ فرق خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی میں نظر آیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے پولیس سمیت تمام اداروں کو فعال بنایا کیونکہ واحد مقصد عوام کی خواہشات کے عین مطابق ڈیلوری کرنا ہے۔ صوبائی حکومت نے پولیس کے حوالے سے ایک بالکل مختلف قسم کا سٹینڈرڈ بنا دیا ہے۔ اب اس میں مزید بہتری وقت کے ساتھ آئے گی۔ہم چاہتے ہیں کہ دیگر صوبوں کی پولیس بھی ہماری پولیس کی طرح پروفیشنل لائن پر کام کرے اور وہ آزاد ماحول میں عوام کو ڈیلیور کرے۔

صوبے کے انسپکٹر جنرل کی ریٹائرمنٹ کے بعد کے پس منظر پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سسٹم اہم اورکلیدی نوعیت کا ہوتا ہے ۔ ایک فعال سسٹم کے تحت چلنے والے ادارے ڈیلیورکرتے ہیں۔ افراد آتے جاتے رہتے ہیں۔ہم نے سسٹم میں ایسے سیف گارڈز رکھ دیئے ہیں جس کی وجہ سے اصلاح کا سفر کوئی چاہئے بھی تو واپس نہیں کر سکتا بلکہ اس میں مزید بہتری آتی رہے گی۔

پنجاب حکومت کی طرف سے پختونوں کے ساتھ نسلی بنیادوں پر زیادتی اور نا روا سلوک کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی ساری قومیتیں یکساں محب وطن ہیں۔ ہم ساری قومیتوں کو پاکستانی سمجھتے ہیں۔ہم سندھی بلوچی، پنجابی ، پشتون، کشمیر بلتی میں کوئی فرق نہیں کرتے۔میڈیا پر ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ نسلی بنیادوں پر امتیاز برتا جا رہا ہے اور ان پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔

یہ طرز عمل نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پختونوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو فی الفور بند کیا جائے۔ میں خود پنجاب میں لاہور اور دیگر جگہوں پر جا کر تھانوں میں چیک کروں گا ۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر نوشہرہ میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی کارکردگی میں وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں بہتری آئی ہے۔

ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر نوشہرہ کے دورے کے دوران انہوں نے سنٹر میں انفراسٹرکچر ، حالات اور ٹریننگ کے لئے ضروری لوازمات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ قرا ردیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو بہتر کرنا اور اُس میں عوامی اُمنگوں کے مطابق بنیادی نوعیت کی اصلاحات لانا ہماری حکومت کا اولین ایجنڈا تھا ۔ ہم نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کو نہ صرف اندرونی معاملات میں خود مختاری دی بلکہ اس میں ہرقسم کی سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرکے اسے صحیح معنوں میں عوام کا خادم بنایا اور پھر انہی اصلاحات کو خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ 2017 کی صورت میں صوبائی اسمبلی سے منظور کروا کر باقی تمام حکومتوں کیلئے ایک قابل تقلید مثال بنایا۔

انہوں نے پولیس ایکٹ کے نفاذ کو پاکستان کے انتظامی ڈھانچے میں انقلابی تبدیلی قرار دیتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے اور خیبرپختونخوا پولیس نے موجودہ حکومت اور عوام کی جانب سے کئے جانے والے اعتماد اور یقین کو کسی بھی لمحہ متزلزل نہیں ہونے دیا بلکہ پولیس اُمور میرٹ اور شفافیت جیسے عناصر کی بالادستی نے فورس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بہتری نے اس کوجنوبی ایشیاء کی دیگر پولیس فورسز سے بہت بہتر ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی پولیس کے ہم پلہ ہے جس کا سول سوسائٹی اور موقر قومی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے کئے جانے والے متعدد سروے میں بھی کیا گیا ہے۔

اور اس کا عملی مظاہرہ خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے چند روز قبل سول کورٹس تنگی پر تین خود کش حملہ آورں کے دہشت گردانہ حملے کو کامیابی سے ناکام بناکر کیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح خیبرپختونخو اپولیس نے اپنی افرادی صلاحیتوں اور استعداد کار کو بہتر کیا اور موثر حکمت عملی ترتیب دی اس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔

گوکہ ملک بھر میں آج بھی دہشت گردی کا خطرہ مسلسل موجود ہے مگر جس پیشہ وارانہ مہارت اور طریقے سے اس افت کا مقابلہ خیبرپختونخوا پولیس بہتر انداز میں کر رہی ہے۔اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایلیٹ پولیس اور سپیشل کمبٹ یونٹ کے بہادر اور نڈر جوانوں کی مہارت کو سراہا۔ انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ ہماری منظم پولیس دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کمانڈنٹ ایلیٹ فورس کے انسٹرکٹرز کیلئے 20 فیصد انسٹرکٹر الائونس کو 40فیصد کرنے جبکہ سنٹر کے سٹاف کی حوصلہ افزائی کیلئے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کرنے اور ایک مستقل ڈاکٹر اور ڈسپنسر کی تعیناتی ،کمانڈنٹ ایلیٹ فورس نے ہیوی فائرنگ رینج کی زمین ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر کو منتقل کرنے کیلئے ضروری انتظامی و قانونی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ۔

انہوں نے ایلیٹ فورس خیبرپختونخوا کی مراعات ایلیٹ فورس پنجاب کے برابر کرنے کا بھی اعلان کیا۔ نوشہرہ پہنچنے پر وزیر اعلیٰ نے فورس کی جانب سے تربیتی مشقوں ، خصوصی حکمت عملی کے فنون، ہیلی بورن، واٹر مین شپ، سنیپر سکلز، دہشتگردی کے خلاف مختلف نوعیت کے مشقیں، دہشت گردوں کے قبضے سے مکان یا عمارت خالی کرنے دہشت گردوں کی کمین گاہیں مسمار کرنے لے ار پی جی سیون، اٹومیٹک گرنیٹ لانچر، بارہ اعشاریہ سات ہیو ی مشین گن، لائٹ مشین گن پر فائرنگ کا عملی مظاہرہ کیا اور خود داد حاصل کی اسی طرح ریپلنگ، رسی کے ذریعے اونچا مقام سے چھلانگ لگا کر حملہ پسپا کرنے سر کے بل رسے سے اترنے اور دریا عبور کرنا، اور ایک عمار ت سے دوسری عمارت کا پہنچنے کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔

جبکہ جو ڈو کراٹے اور دیگر جسمانی فٹنس،بر وقت کاروائی اور پاک آرمی کی سپیشل سروسز گروپ کی طرز پر تربیت کا شاندار مظاہرہ پیش کیا گیا جس کو وزیر اعلیٰ نے سراہا اور نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو میڈلز، شیلڈ اور دیگر انعامات دیئے۔اس موقع پر561 گوریلہ ٹرننگ مکمل کرنے والے جوانوں نے اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ سلامی پیش کی۔ اور پاس اوٹ ہوکر خیبرپختونخوا پولیس کاحصہ بن گئے۔

متعلقہ عنوان :