تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید سے بدلنا ہو گا

قیام امن کا عالمی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی

منگل 28 فروری 2017 20:29

تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید سے بدلنا ہو گا
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید کے عمل سے بدلنا ہو گا ، قیام امن کا عالمی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے، مغربی قوتوں نے ہمیشہ ان عالمی رہنمائوں کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جنہوں نے عالمی طاقتوں کی اجارہ داری کے خلاف آواز بلند کی اور اپنے قومی مفاد کے تحفظ اور عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی۔

سپر پاورز کی معیشت جنگ سے متعلق ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے اس لئے ہمیں قیام امن کیلئے ان طاقتوں کی جانب نہیں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیوبا کے دورہ کے دوران کیوبن قومی اسمبلی کے صدر ڈپٹی استیبان لازو ہرناندز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ کیوبا کے دورہ کے دوران سینیٹ کے پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں جس میں سینیٹرز مشاہد حسین سیّد، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، شاہی سیّد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، گیان چند، محسن عزیز، نثار محمد خان اور سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک شامل ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کیوبا کا دورہ ان کیلئے ایک خوش کن احساس سے کم نہیں ہے، وہ گزشتہ سال کیوبا کے دورہ اور عظیم لیڈر فیدل کاسترو سے ملنے کے خواہشمند تھے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی سامراجیت نے متعدد ممالک میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے امن اور استحکام کو سبوتاژ کیا ہے ۔ انہوں نے اپنی قوم کیلئے فیدل کاسترو کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیدل کاسترو نے سپر پاور کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھنا سکھایا، قومی مفاد کو ترجیح دینے اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کو اپنا شعار بنایا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کیوبا کے عوام نے نہ صرف ایک لیڈر بلکہ ایک دوست اور کامریڈ کھویا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فیدل کاسترو غریب اور پسے ہوئے طبقہ کیلئے امید کی ایک کرن تھے۔ انہوں نے کہا کہ فیدل کاسترو نے امریکی سامراجی نظام کے خلاف اپنے عوام کی نمائندگی کی اور وہ اس نظام کا حصہ نہ بنے۔ فیدل کاسترو سمیت دنیا کے عظم رہنمائوں جمال عبدالناصر اور ذوالفقار علی بھٹو کو امریکی سامراجی نظام نے غیر مستحکم کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کیوبا نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیوبن حکومت نے 1200 سے زائد پاکستانی طلباء کو وظائف دیئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم زلزلہ کے دوران کیوبا کی جانب سے کی گئی معاونت پر بھی شکر گزار ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کے تحت پاکستان کی پارلیمنٹ اور کیوبا کی قومی اسمبلی کے مابین معلومات کا تبادلہ ، ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور وفود کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی، سماجی اور سیاسی تعلقات کو بھی مزید پروان چڑھا نے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کیوبن قومی اسمبلی کے صدر کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔

متعلقہ عنوان :