پارلیمانی رہنمائوں کا اجلا س

پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کا فوجی عدالتوں کے قیام میں تین کی بجا ئے دو سال کی توسیع پر اتفاق فوجی عدالتوںکے طریقہ کار کے لئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی نیشنل سکیورٹی کمیٹیاں تیار کی گئی ہیں جودو ماہ بعد رپورٹ پیش کریں گی،اسحاق ڈار

منگل 28 فروری 2017 16:47

پارلیمانی رہنمائوں کا اجلا س
اسلام آباد((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2017ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کے قیام میں تین سال کی توسیع کی بجائے دو سال پر اتفاق کیا ہے، فوجی عدالتوںکے طریقہ کار کے لئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی نیشنل سکیورٹی کمیٹیاں تیار کی گئی ہیں جو کہ دو ماہ بعد رپورٹ پیش کریں گی ، سینیٹ کا اجلاس تین مارچ اور قومی اسمبلی کا اجلاس چھ مار چ کو ہورہا ہے اور اس میں فوجی عدالتوں کا مسودہ پیش ہو گا جس میں تمام جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پارلیمانی رہنمائوں کا آٹھواں اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں سپیکر قو می اسمبلی سردار ایا ز صا دق کی زیر صدا رت ہوا جس میں حکومتی جماعت کی جانب سے اسحاق ڈار ،سینیٹر مشاہد اللہ ، پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی ،شیریں مزاری اور سینیٹر اعظم سواتی ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ،جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ ،عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور ،جے یو آئی(ف) کے طلحہ محمود اور قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپائو سمیت دیگر جماعتوں نے شرکت کی جبکہ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر سمیت کسی بھی پیپلزپارٹی کے ایم این اے یا سینیٹر نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم پاکستان نے فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع کا معاملہ وزیراعظم کیساتھ ملاقات کے بعد تحفظات دور ہونے سے مشروط کردیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے فوجی عدالتوں میں تین سال کی بجائے دو سال کی توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ ملک میں دہشت گردی کی لہر پر کوئی بھی سیاست نہیں کی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی فوجی عدالتوں کے طریقہ کار کے لئے نیشنل سکیورٹی لیول کی دو کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں جو کہ ہر دو ماہ بعد رزلٹ دیں گی ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ تین مارچ کو سینیٹ اور چھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہو گا جس میں مسودے کو پیش کرکے تمام جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور اگر کوئی اچھی تجاویز آئی تو حکومت اس پر غور بھی کرے گی کیو نکہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ، دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی دہشت گرد مسلمان ہوسکتے ہیں ، دہشت گردی کو محض فساد برپا کر نے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ، فنانس بل کے بعد بھی تحفظات آتے ہیں لیکن ان کو بھی کیا جاتا ہے ہر مسئلے کا حل مشاورت میں موجود ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چار مارچ کو پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلا رکھی ہے جس کی وجہ سے وہ آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے امید ہے کہ پیپلزپارٹی بھی اپنا مثبت رویہ پیش کرے گی کیونکہ ملکی مفادات پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے فوجی عدالتوں میں دو سال کی مدت پر توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ ملک کے حالات غیر معمولی ہیں اور پاکستان کی سکیورٹی کے لئے بڑا چیلنج ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پچھلی قباحتوں کو کس طرح دور کیا جائے گا کیونکہ پہلے بھی فوجی عدالتیں بنائی گئیں لیکن وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکیں ۔

انہوں نے کہاکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی دو کمیٹیاں نیشنل سکیورٹی کے حوالے سے بنائی گئی ہیں جو کہ ٹائم فریم طے کرے گی اور اس پر تمام پارلیمانی لیڈر دستخط بھی کریں گے تاکہ پھر سے دو سال بعد فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع نہ ہو اور یہ کوئی اچھی بات نہیں دنیا بھر میں دہشت گردی کا مقابلہ پولیس کرتی ہے لیکن یہاں پر رینجرز اور افواج پاکستان کو آگے کردیا جاتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی مفاد پر یہ اچھی پیشرفت ہے لیکن اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے حالانکہ پوری قوم کو پتہ ہے (ن)لیگ کے ساتھ تحریک انصاف حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق نکات پر اتفاق ہو گیا ہے ، بل کو پارلیمنٹ ہائوس میں پیش کر نے کے بعد تمام پارٹیوں کے تحفظات کو دور کردیا جائیگا۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ فوجی عدالتوں کو توسیع دی جانی چاہیے لیکن مذہب کے ساتھ دہشت گردی کا تعلق نہیں ہے ، ہماری اپیل ہے کہ مذہب کے ساتھ دہشت گردی کا جو نکتہ ہے اسے حذف کیا جائے ، امید ہے کہ حکومت ہمارے تحفظات دور کرے گی ۔عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں توسیع کا فیصلہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے لیکن عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اس سے بڑھ کر بھی اقدامات اٹھانے پڑے تو وہ اٹھائیں گے ، آج پختونوں کے ساتھ زیادتی کو روکنا چاہیے ، پنجابی اور سندھی سب بھائی بھائی ہیں ملک کو ٹوٹنے سے بچایا جائے ۔

قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپائو نے کہاکہ دہشت گردی کے توڑ پر اتفاق ہو اہے لیکن جو پہلے حکومت کی جانب سے اقدامات نہیں ہوئے وہ حکومت کو کرنے چاہیے تھے امید ہے اس مرتبہ فوجی عدالتوں کے قیام میں دو سال کی توسیع آخری مرتبہ ہو گی کیونکہ فوجی عدالتوں کو بار بار توسیع دینا اچھی بات نہیں امید ہے کہ اب حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی۔جماعت اسلامی کی خاتون ایم این اے کہا کہ مسودے سے مذہبی لفظ کو ہٹایا جائے اور حکومت نے اتفاق کیا ہے کہ اس کی جگہ اچھے الفاظ کو مسودے میں شامل کیا جائے اور مسودے میں ترمیم بھی ہو گی ، پختونوں کیخلاف جو کارروائی ہورہی ہے اس پر بھی غور وخوض کیا جائے گا جبکہ ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ فوجی عدا لتوں میں قیام کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کرکے تحفظات پیش کیے بغیر توسیع کی حمایت نہیں کریں گے جب تک وزیراعظم اپنی نااہلی قبول نہ کریں کیونکہ دو سال پہلے بھی فوجی عدالتوں کو دی گئی لیکن فوجی عدالتوں اور اے ٹی سی نے اپنی ترجیحات پوری نہیں کیں تو پھر دہشت گردی کے خاتمے کی توقع کیسے کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت آپریشن ضرب عضب یا رد الفساد میں فوج کو آگے کردیتی ہے اور خود پیچھے ہٹ جاتی ہے حکومت کو چاہیے کہ آپریشن رد الفساد پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کیونکہ اچانک فوج کو کسی اور آپریشن میں جھونک دینا ٹھیک نہیں ہے ۔

فاروق ستار نے کہا کہ جب تک وزیراعظم قومی نوعیت کے اس معاملے پر یقین دہانی نہیں کرائیں گے اس وقت تک فوجی عدالتوں کی توسیع کی حمایت کا حتمی اعلان نہیں کرسکتے۔