پنجاب میں حکومتی سرپرستی میں پختونوں کے خلاف مہم چل رہی ہے۔پشتونوں کے خلاف آپریشن قابل مذمت ہے-خورشید شاہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 فروری 2017 15:20

پنجاب میں حکومتی سرپرستی میں پختونوں کے خلاف مہم چل رہی ہے۔پشتونوں ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 فروری۔2017ء) قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پختونوں کا پاکستان بنانے میں بہت بڑا کردار رہا ہے لیکن پنجاب میں حکومتی سرپرستی میں پختونوں کے خلاف مہم چل رہی ہے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ وفاق کومضبوط کرنے کی کوشش کی ہے، وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہونے کے ساتھ ساتھ وفاق کے حامی بھی ہیں لیکن اس وقت وفاق واضح طور پر قومیتوں کی بنیاد پر نظر آرہا ہے۔

پختونوں کا پاکستان بنانے میں بہت بڑا کرداررہا ہے لیکن اب کہا جاتا ہے جوپختون ہے وہ مشکوک ہے، بات کرتے وقت گہرائی میں نہیں جاتے کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے کسی کے انفرادی فعل پر پوری قوم کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے، بلوچستان میں دہشت گردی پرسارے بلوچوں کودہشت گرد نہیں کہا جاسکتا، اگر کل پنجاب میں دہشت گردی ہو اور کہا جائے پنجابی ملوث ہیں تو یہ سراسرغلط ہوگا-قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کی سرپرستی میں پشتونوں کے خلاف مہم چل رہی ہے، ایک پولیس افسر نے پمفلٹ شائع کیے، پشتونوں کے خلاف یہ آپریشن قابل مذمت ہے پنجاب میں ایک قوم کو نشانہ بنانا وفاق کے لیے خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہیں سمجھ نہیں آتی کہ حکومت کیا کررہی ہے، یہ بہت بڑی نا اہلی اورنا سمجھی ہے، اس گھناونے کھیل پر وزیر اعظم نوازشریف کو توجہ دینی چاہیے اورملک میں آئین کی بالادستی یقینی بنائی جانی چاہیئے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چند لوگوں کی وجہ سے سب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کیا کررہی ہے، پختونوں کو نشانہ بنانے میں حکومت کی سرپرستی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اگر سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں بھی دہشت گردی ہوتی ہے تو یقیناً اس دہشت گردی میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے والا مقامی شخص ہوگا، سندھ میں سندھی، بلوچستان میں بلوچی جب کہ پنجاب میں پنجابی شخص دہشت گرد کا سہولت کار ہوگا، مگر آپ اس بنیاد پر قوم کے باقی سب افراد کو دہشت گرد قرار نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ آج سے نہیں بلکہ گزشتہ 8 سال سے کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کی فضا میں پنجابی طالبان کا اہم کردار رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریاں موجود ہیں اور انہیں وہاں سرپرستی حاصل ہے، جب کہ وہاں آپریشن نہ ہونے کی وجہ سے وہاں دہشت گردی میں اضافہ بھی ہوا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کسی ایک قوم کو نشانہ بنانے سے پاکستان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اس سے ملکی سلامتی اور آزادی کو بہت خطرات ہوسکتے ہیں، جب کہ اس سے ہمارے پڑوسی ممالک کو بھی مدد مل سکتی ہے جو پہلے ہی ہمارے ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔سید خورشید شاہ نے ایک قوم کو نشانہ بنانے کو خطرناک کھیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم مانتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی ہے، مگر یہ آج کی بات نہیں ہے، دہشت گردی گزشتہ ایک دہائی سے ہو رہی ہے، اس کی بنیاد ماضی میں جرنیلوں نے ڈالی اور ان میں سے ایک جنرل کی جماعت میں موجودہ وفاقی حکمران جماعت پلی بڑھی۔

خورشید شاہ نے پختون مخالف مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ریاستی افراد محب وطن ہیں، اسی طرح پختون، بلوچ، سندھی اور پنجابی بھی محب وطن ہیں، کسی ایک قوم کو نشانہ بنانا ملکی سلامتی کے لیے ٹھیک نہیں۔

متعلقہ عنوان :