قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات‘ نشریات و قومی ورثہ نے قومی ورثہ و ادبی ڈویژن کے مختلف جاری اور نئے منصوبوں کے ضمن میں پی ایس ڈی پی کے لئے تجاویز کی منظوری دیدی‘ نیشنل کونسل آف آرٹس‘ لوک ورثہ‘ بیرون ممالک کی چیئرز‘ نیشنل آرکائیو ز وزارت اطلاعات و نشریات کے ماتحت کرنے اور فنکاروں ‘مصوروں اور موسیقاروں کے لئے الگ فنڈ قائم کرنے کی سفارش

منگل 28 فروری 2017 15:02

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات‘ نشریات و قومی ورثہ نے قومی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ‘نشریات و قومی ورثہ نے قومی ورثہ و ادبی ڈویژن کے مختلف جاری اور نئے منصوبوں کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی 2017-18) کے لئے تجاویز کی منظوری دیدی ‘کمیٹی نے نیشنل کونسل آف آرٹس‘ لوک ورثہ‘ بیرون ممالک کی چیئرز اور نیشنل آرکائیو ز کو وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کے ماتحت کرنے اور فنکاروں ‘مصوروں اور موسیقاروں کے لئے الگ فنڈ قائم کرنے کی سفارش بھی کی ہے ۔

منگل کو کمیٹی کا اجلاس محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت قومی ورثہ و ادبی ڈویژن میں منعقد ہوا ۔وزیراعظم کے مشیر برائے قومی ورثہ و ادبی ڈویژن عرفان صدیقی ‘کمیٹی کے ممبران اور ڈویژن کے اعلی افسران اجلاس میں شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

قومی ورثہ و ادبی ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی سطح کا کوئی میوزم نہیں ہے‘لوک ورثہ میں ایک میوزم کی تعمیر کا منصوبہ ہے ، ابتدائی طور پر اسکی ڈیزائننگ کیلئے تقریباً 30 لاکھ روپے ‘ کمپوٹرایزڈ اردو ڈکشنری اور سوفٹ وئیر فار موبائل ایپ کے لئے 14.36ملین ‘نیشنل بک فاونڈیشن کے لئے نئے آلات کی خریداری کے لئے 2 کروڑ 80 لاکھ ‘کراچی میں شہر کتاب کی تعیمر کے لئے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے ‘ قومی زبان کی ترقی کے لئے ایک کروڑ روپے‘پاکستان اکادمی ادبیات میں مزید کمروں کی تعمیر کے لئے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے سمیت 20منصوبہ جات کو پی ایس ڈی پی 2017-18میں شامل کرنے کی تجاویز پیش کیں جو کمیٹی نے اتفاق رائے سے منظور کر لیں ۔

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی ورثہ و ادبی ڈویژن عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتا یا کہ ہمارے ڈویژن نے رولز اور ڈرافٹنگ کے لئے 32 کتابیں بھی اردو فراہم کردیں ہیں۔انہوں ے کہاکہ افسران کے لئے انگریزی سے اردو میں آنے میں مشکلات ہیں تاہم اس حوالے سے کاوشیں جاری ہیں ‘ہم اب اپنی نئی نسل کو تختی اور دوات پر نہیں لاسکتے لیکن انہیں جدید ٹیکنالوجی میں اردو کے استعمال کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مقامی زبانوں کی خدمات پر ایوارڈ کی تعداد 12 سے بڑھا کر 20 کر دی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اور گھروں میں اب اردو بولی جاتی ہے‘ ہمیں تمام مادری زبانوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان کا ایک سوفٹ وئیر تیار کریں گے جس میں اردو زبان سے متعلق تمام جملے اور آرٹیکلز شامل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایوان اقبال کمپلیکس کے ائیر کنڈیشنگ نظام کو بہتر بنانے کے لئے بھی فنڈز درکار ہیں‘اس منصوبے کو وش لسٹ میں شامل کیا جائے جو پلاننگ کمیشن کو بھجوائی جائے گی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ نیشنل آرکائیو میں تاریخی دستاویزات کے انبار لگے ہوئے ہیں اور انھیں نقصان پہنچنے کے خدشات موجود ہیں ،یہ ادارے طویل عرصہ تک لاوارث رہے ہیں‘ہم بچ جانے والی چیزوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ‘نیشنل آرکائیوز کے لئے کابینہ ڈویژن کو لکھا مگر وہ نہیں مانے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل آرکائیو اور بیرون ملک چیئرز جو قومی ورثہ ہے اس وقت لاوارث ہیں‘اسی طرح اقبال اور قائد اعظم چئیرز اور نیشنل آرکائیوز کابینہ ڈویژن کے سرسرپرستی میں ہیں ‘ کمیٹی نے ان اداروں کو وزارت اطلاعات کے ماتحت کرنے کی سفارش کی ۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیٹی نے ہماری کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جس پر کمیٹی کی رہنمائی اور سرپرستی کے شکرگزار ہیں۔کمیٹی کے ممبر عمران لغاری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا بڑا میوزم بننے جارہا ہے، کمیٹی کے تمام ممبران اسکی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ممبر کمیٹی ڈاکٹر اظہر جدون نے کہا کہ ہمیں منصوبوں کو دیکھ کر سفارشات دینی چاہیں جو کریں گے بہتری کے لئے کریں گے۔

متعلقہ عنوان :