پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اس کے ماتحت اداروں کی 2009-10ء کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ

ایف بی آر کی کل ریکوریوں کا حجم 5 ارب 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے، 4 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد رقم کی ریکوری ہونا باقی ہے، ریکوریوں کے 6 ہزار کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، ایف بی آر کی جانب سے ذیلی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 28 فروری 2017 14:25

پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، فیڈرل بورڈ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینر سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سینیٹر اعظم سواتی اور شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اس کے ماتحت اداروں کی 2009-10ء کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ ریکوریوں کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی کے ارکان نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ ایف بی آر کی طرف سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی موثر پیروی نہیں کی گئی۔ 2007ء میں ٹیکسٹائل انڈسٹری سے متعلقہ اشیاء کو ایک ایس آر او کے ذریعے سیلز ٹیکس کی شرح صفر فیصد کرنے سے ادارے کو پہنچنے والے 7 کروڑ 39 لاکھ سے زائد رقم کے نقصان پر پی اے سی کے ارکان نے تحفظات کا اظہار کیا جس پر ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ادارے کے جس ملازم سے کوتاہی ہوتی ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ کمیٹی کے کنوینر سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ متعلقہ شخص کے خلاف انکوائری ہونی چاہئے۔ ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ جس کے خلاف انکوائری ہونی چاہئے تھی اس کے حق میں ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر بورڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے وضاحت کرتا ہے۔

پی اے سی نے کہا کہ جس وقت یہ بات سامنے آئی اس وقت انکوائری ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں شاید تحقیقات کرانے کا کلچر ہی نہیں ہے۔ ممبر کسٹم نے کہا کہ بہت سے شعبوں میں ٹیکسوں کا خود تشخیصی نظام رائج ہے۔ ہمارے افسران صرف نگرانی اور آڈٹ کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں جہاں غلطی ہوتی ہے کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ پی اے سی نے کہا کہ ایشوز کے حوالے سے بھی ایف بی آر کو تحقیقات کرانی چاہئیں۔

پی اے سی کے استفسار پر ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ ایف بی آر کی کل ریکوریوں کا حجم 5 ارب 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے جن میں سے 4 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد رقم کی ریکوری ہونا باقی ہے جبکہ ریکوریوں کے 6 ہزار کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے سے 5 ارب 90 کروڑ روپے انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصول ہونا باقی ہیں اور اس حوالے سے ای سی سی نے کیس کیا ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :