Live Updates

توقع ہے پیپلز پارٹی بھی 4 مارچ کو ہونے والی اے پی سی کے ذریعے اس پر اتفاق کرلے گی ،ْاسحاق ڈار

فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے ،ْقومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے کسی نکتے میں تبدیلی پر سب راضی ہوئے تو قومی اسمبلی میں حتمی مسودہ طے کر لیں گے ،ْمیڈیا سے گفتگو فوجی عدالتوں کا قیام 7جنوری 2017سے تصور کیاجائے گا ،ْ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی گفتگو معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے ،ْ ہم نے مجبوری اورضرورت کے تحت فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے ،ْ غلام احمد بلور دہشتگردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے ،ْ ریاست کیخلاف بندوق اٹھانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ،ْ صاحبزادہ طارق اللہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ہیں ،ْبل پیش ہو گا تو رفتہ رفتہ سب کے تحفظات دور ہو جائیں گے ،ْ شیخ رشید احمد فوجی عدالتوںمیں توسیع کے حوالے سے اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے ،ْفاروق ستار کی گفتگو

منگل 28 فروری 2017 13:58

توقع ہے پیپلز پارٹی بھی 4 مارچ کو ہونے والی اے پی سی کے ذریعے اس پر اتفاق ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی عدم شرکت کے باوجودشریک تمام پارلیمانی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر اتفاق کرلیا ہے ۔منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا تاہم پیپلز پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی ،ْ اجلاس کے دوران پارلیمانی رہنماؤں نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کے لیے توسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس کے علاوہ پارٹی رہنماؤں نے فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم میں دیگر نکات پر بھی اتفاق کیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق تمام جماعتوں کا اجلاس ہوا تاہم پیپلز پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سب نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، توقع ہے کہ پیپلز پارٹی بھی 4 مارچ کو ہونے والی اے پی سی کے ذریعے اس پر اتفاق کرلے گی اور فوجی عدالتوں کی حمایت کریگی۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، اس کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے جہاں فوجی عدالتوں کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا اور کسی نکتے میں تبدیلی پر سب راضی ہوئے تو قومی اسمبلی میں حتمی مسودہ طے کر لیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر سیاست کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر غور کیلئے 8 اجلاس ہوئے جس میں تمام جماعتوں نے اپنا موقف تحمل سے بیان کیا ،ْدنیا میں دہشت گردوں سے مقابلے کیلئے فورس کی صلاحیت بڑھائی گئی، سب نے اتفاق کیا کہ فوجی عدالتیں پسندیدہ راستہ نہیں فوجی عدالتوں کی مدت 2 سال رکھنے پر اتفاق ہوا ہے ،ْ2 سال بعد یہ مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے۔

فوجی عدالتوں کا قیام 7جنوری 2017سے تصور کیاجائے گا۔جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ دہشت گرد دہشت گردہوتاہے، دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے، ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے تاہم ہم نے مجبوری اورضرورت کے تحت فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے۔

قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ اٴْمید کرتے ہیں اس بار فوجی عدالتوں کا قیام آخری بار ہوگا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پرحکومت کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہا کہ فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع دینے پر اتفاق ہو گیا ہے ، بل پیش ہو گا تو رفتہ رفتہ سب کے تحفظات دور ہو جائیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ حکومت دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں،ہم فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں ہیں اورنیشنل ایکشن پلان کے چند نکات پر عمل ہوا۔

فاروق ستار نے کہا کہ تمام جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی توسیع میں حمایت کی اور فوجی عدالتوںمیں توسیع کے حوالے سے اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے،امید ہے کہ وزیراعظم ہمارے تحفظات دور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا اعتراف کریں ،ْحکومت نے عدالتیں بہتر بنانے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا،وزیراعظم کی یقین دہانی پر فوجی عدالتوں کی توسیع پر حمایت کی۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہاکہ فوجی عدالتیں کامیاب بنانا حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں تھا،عدالتوں کی کارکردگی بہتر کرنا حکومتی ترجیح نہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ دوسال میں دہشتگردی میں کتنی کمی آئی ہی ضرب عضب ہو یا ردالفساد اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ۔فاروق ستار نے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ،ْحکومت کو راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات