اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ پر تیزی سے کام جاری، ہکل۔یارک 285 کلومیٹر طویل روٹ 5 پیکیجز پر مشتمل، پیکیج ون ستمبر 2018ء تک مکمل ہوگا

منگل 28 فروری 2017 13:37

اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ پر تیزی سے کام جاری، ہکل۔یارک 285 ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2017ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ پر تیزی سے کام جاری ہے ، ہکلہ۔یارک 285 کلومیٹر طویل روٹ 5 پیکیجز پر مشتمل ہے، پیکیج ون 13.3 ارب روپے کا منصوبہ ہے جو کہ ستمبر 2018ء تک مکمل ہو گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پیکیج ٹو رحمان خیل سے میانوالی 72 کلومیٹر کا روٹ ہے، پیکیج تھری کے تحت میانوالی سے تراب تک 52 کلو میٹر روٹ پر 20.6 ارب روپے کی لاگت آئیگی اس کی تکمیل اکتوبر 2018ء تک ہو گی، ژوب سے مغل کوٹ تک 81 کلومیٹر روٹ پر 8 ارب روپے کی لاگت آئیگی اور یہ اگست 2018ء تک مکمل ہو گا۔

کے پی میں 40 کلومیٹر میانوالی سے ڈی آئی خان نیا روٹ بن رہا ہے۔ تیسرا روٹ ژوب سے کوئٹہ 231 کلومیٹر کا ٹریک ہے، چائنہ نے اس ٹریک میں 2 لائن مزید بڑھانے کی تجویز دی ہے، اس روٹ پر ابھی کام شروع نہیں ہوا، چین نے اس روٹ کو سی پیک کا حصہ بنا دیا ہے ، اگلا روٹ کوئٹہ سے خضدار تک ہے جو کہ 441 کلومیٹر طویل روٹ ہے اور اس کے ڈیزائن کے حوالہ سے تفصیلار مئی 2017ء تک مکمل ہو جائے گی، یہی روٹ پھر آگے سہراب اور خوشاب سے ملے گا جو خوشاب سے تربت اور گوادر کو ملائیگا ، اس پر 13بلین روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 193 کلومیٹر روٹ پر فروری 2016ء سے کام شروع ہو چکا ہے، کوئٹہ سے گوادر تک سفر پر پہلے دو دن لگتے تھے تاہم اب یہ 8 گھنٹے کا سفر ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے جس میں اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں۔ پاک چین تعاون کے منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان ترقی کی شاہراہ میں اہم سنگ میل عبور کرے گا۔ جب یہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے تو ایک بدلتا ہوا پاکستان سامنے آئے گا جہاں کے عوام کو توانائی‘ مواصلات‘ آمد و رفت‘ صنعت و حرفت‘ کاروبا ر‘ روزگار‘ سیاحت اور بے شمار اقتصادی ترقی کی سہولیات اور مواقع میسر آئیں گے اور پاکستان اقوام عالم میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :