فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوگیا‘پیپلز پارٹی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی- فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، جس کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے ‘ سب راضی ہوئے تو قومی اسمبلی میں حتمی مسودہ طے کر لیں گے۔اسحاق ڈار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 فروری 2017 12:35

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کے درمیان ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 فروری۔2017ء) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پرآخرکار پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی راہنماوں کا اجلاس ہوا تاہم پیپلز پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی، اجلاس کے دوران پارلیمانی رہنماوں نے فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کے لیے توسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس کے علاوہ پارٹی رہنماوں نے فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم میں دیگر نکات پر بھی اتفاق کیا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق تمام جماعتوں کا اجلاس ہوا تاہم پیپلز پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سب نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، توقع ہے کہ پیپلز پارٹی بھی 4 مارچ کو ہونے والی اے پی سی کے ذریعے اس پر اتفاق کرلے گی اور فوجی عدالتوں کی حمایت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، اس کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے جہاں فوجی عدالتوں کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا اور کسی نکتے میں تبدیلی پر سب راضی ہوئے تو قومی اسمبلی میں حتمی مسودہ طے کر لیں گے۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر غور کے لیے 8 اجلاس ہوئے جس میں تمام جماعتوں نے اپنا موقف تحمل سے بیان کیا، دنیا میں دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے فورس کی صلاحیت بڑھائی گئی، سب نے اتفاق کیا فوجی عدالتیں پسندیدہ راستہ نہیں فوجی عدالتوں کی مدت 2 سال رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، 2 سال بعد یہ مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے۔

فوجی عدالتوں کا قیام 7جنوری 2017سے تصور کیاجائے گا۔جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ دہشت گرد دہشت گردہوتاہے، دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے، ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے لیکن ہم نے مجبوری اورضرورت کے تحت فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے۔ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاو نے کہا کہ امید کرتے ہیں اس بار فوجی عدالتوں کا قیام آخری بار ہوگا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پرحکومت کے ساتھ ہیں۔