اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس

فوجی عدالتوں کے تین کی بجائے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کے از سر نو قیام پر اتفاق رائے کا امکان ہے۔ ذرائع فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق متفقہ فیصلہ ہوا ہے۔اس قومی مسئلے پر کوئی سیاست نہیں ہو گی۔کیونکہ سب نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہم پارلیمنٹ کے ذریعے اس فیصلے پر عمل کروائیں گے۔چھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کی تجویز ہےجبکہ 3 مارچ کو سینیٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 28 فروری 2017 11:46

اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے معاملے پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 فروری 2017ء) : اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں سے متعلق اجلاس ہوا۔اجلاس میں شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری،مشاہد اللہ، اعظم خان سواتی، صاحبزادہ طارق اللہ،شیخ رشید، شیخ صلاح الدین،شاہ جی گل آفریدی، شیخ آفتاب ، اسحاق ڈار،سراج الحق،غلام احمد بلور، سینیٹر طلحہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کا کوئی رہنما شریک نہیں ہوا۔ اجلاس میں فوجی عدالتوں کے دوبارہ قیام سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم مسودہ پر بحث کی گئی۔ ذرائع نے بتایاکہ فوجی عدالتوں کے تین کی بجائے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کے از سر نو قیام پر اتفاق رائے کا امکان ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق بھی بات کی گئی۔

(جاری ہے)

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع دینے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ پریس کانفرنس میں باضابطہ اعلان کریں گے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بل پیش ہو گا تو رفتہ رفتہ سب کے تحفظات دور ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق تمام جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ فوجی عدالتوں کی توسیع کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق متفقہ فیصلہ ہوا ہے۔

اس قومی مسئلے پر کوئی سیاست نہیں ہو گی۔کیونکہ سب نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہم پارلیمنٹ کے ذریعے اس فیصلے پر عمل کروائیں گے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ رکھا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ چھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کی تجویز ہےجبکہ 3 مارچ کو سینیٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی نے چار مارچ کو اے پی سی بُلا رکھی ہے ۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی چار مارچ پر اتفاق کر لے۔تمام سیاسی جماعتوں نے قومی ضرورت کے تحت بھرپور ساتھ دیا۔اُمید ہے پیپلز پارٹی بھی اس قومی ضرروت میں ضرور شریک ہو گی۔ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں دونوں مسودے پیش کیے جائیں گے۔

جس کے بعد ممکنہ طور پر چھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بُلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 7 جنوری سے فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہو گئی تھی ، فوجی عدالتوں کو 7 جنوری سے ہی دوبارہ بحال کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بشمول پیپلز پارٹی متفق ہیں کہ آج بھی حالات غیر معمولی ہیں ۔ اجلاس میں سب نے اتفاق کیا فوجی عدالتیں پسندیدہ راستہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فوجی عدالتوں میں 2سال توسیع پر اتفاق کیا گیا ہے۔فوجی عدالتوں کا قیام 7جنوری 2017سے تصور کیاجائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے دوبارہ قیام پر اتفاق قومی مفاد میں کیا۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے،دہشت گرد دہشت گردہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کیخلاف بندوق اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

میڈیا سے گفتگو میں غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فوجی عدالتوں کی حمایت مجبوری اورضرورت کے تحت کی ہے۔جبکہ آفتاب شیر پاو¿ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار فوجی عدالتوں کا قیام آخری بار ہوگا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے فوجی عدالتوں کے دوبارہ قیام سے متعلق اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں پر تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالتیں بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ہم نے وزیراعظم کی حمایت کے بعد فوجی عدالتوں کے بل کی حمایت کی تھی ۔

متعلقہ عنوان :