سوشل میڈیا کے درست استعمال کیلئے حکومت اقدامات کرے ، مفتی محمد نعیم

سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرتی خرابیوں کو انجیکٹ کرنے والوں کی خلاف بھی رد الفساد آپریشن ہونا چاہیے ،مہتمم جامعہ بنوریہ

پیر 27 فروری 2017 22:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2017ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ سوشل میڈیا کے درست استعمال کیلئے حکومت اقدامات کرے ، منظم منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا کے ذریعے نسل نو میں برائیاں انجیکٹ کی جارہی ہیں ، علماء کرام پر معاشرے کی اصلاح کی بھاری ذمہداری عائد ہوتی ہے منبرو محراب اصلاح کا بڑا ذریعہ ہے ، لوٹ مار، ڈاکا، اغوا اور قتل ، وعدہ خلافی، خیانت اور بددیانتی، چغل خوری، بہتان اور غیبت، رشوت دیگر امراض معاشرے کو کھوکھلا کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں درہ حدیث میں طلبہ اور علماء کرام سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلام دنیا میں تمام انسان کوامن و امان کی زندگی بسر کرنے کاسلیقہ سیکھاتا ہے مسلمان کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی امانت ہے ہر مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاشرے کی اصلاح کی فکر کرے معاشرے میں پھیلنے والے امراض و مسائل کی اصلاح کیلئے کمربستہ ہوجائے، انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے ذہنوں کو خراب کرکے علماء اور مذہب سے دور کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں جس کا مقصد وطن عزیز کو نظریاتی طور پر کھوکھلا کرنا ہے ، اسی طرح آزادی اظہار رائے کے نام پر صحابہ کرام ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور شعائر اسلام کی توہین کی جارہی ہے حکومت سے بھرپور مطالبے کے باوجود بھی اس پر نوٹس نہیں لیاگیا، حکومت سوشل میڈیا کے درست استعمال کیلئے اقدامات کرے،، انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے میں خرابیوں کو انجیکٹ کرنے والوں کی خلاف بھی رد الفساد آپریشن کا آغاز کیاجائے ، انہوںنے کہاکہ فتنوں کی سرکوبی اور معاشرے کی اصلاح کیلئے کردار ادا کرنا علماء کرام اور ائمہ مساجد کی ذمہ داری بنتی ہے طلبہ جدید ٹیکنالوجی کو سکھیں اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں ،انہوں نے کہاکہ اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصد اصلاح انسانیت ہے اور یہ مقصد صرف اس وقت ہی حاصل ہوسکتاہے کہ جب اللہ تعالی کے حکم کے مطابق ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے زندگی گذاری جائے، اللہ تعال نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ یہ کام لگایا کہ معاشرے کو برائیوں سے پاک کریں اور اس طرح اصلاح کریں کہ وہ دنیا کا مثالی معاشرہ بن جائے او معاشرے کے افراد دنیا کی بہترین افراد بن جائیں،آپ صلی ٰللہ علیہ وسلم کی محنت اور اسلام پر عمل کے باعث خلفائے الراشدینؓ کے دور میں تاریخ گواہ ہے کہ اگر ایک زیور سے لدھی کوئی خاتون رات کی تاریخی میں تنہاہ بیابان و جنگل کا سفر کرتی تو اس کی حفاظت کرنے والے تو بہت ملتے تھے مگر اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہوتی ،آپ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ، انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات سے دوری کے باعث مسلم معاشرے میں ہر قسم کے رذائل سرایت کرچکے ہیں ، عزت اور جان بھی اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں خطرے میں رہتی ہے، ذخیرہ اندوزی، چیزوں میں ملاوٹ، ناپ تول میں کمی، ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش، لوٹ مار، ڈاکہ زنی، انسانوں کا اغوا اور قتل و غارت، وعدہ خلافی، خیانت اور بددیانتی، چغل خوری، بہتان اور غیبت، رشوت اور جوا اور سود خوری جیسے امراض ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :