ریکارڈ کے مطابق کرک میں2012 میں کروڈ آ ئل کی چوری شروع ہو ئی ،2014-15میں 6ماہ تک اس میں تیزی رہی،چوری میں 46ٹینکرز استعمال ہوئے،ملو ث لو گوں کے خلاف کا روائی نہیں کی گئی،معاملہ کی حتمی تحقیقات کے لئے نیب کے حوالے کیا جائے ایف آ ئے کے پاس زیادہ اختیارات نہیں

قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو ایف آئی اے خیبر پختونخوا کے حکام کی خیبر پختونخوا کے کرک اور کو ہاٹ کے اضلاع سے تیل چوری ہونے کے معاملے پر بریفنگ

پیر 27 فروری 2017 23:41

ریکارڈ کے مطابق کرک میں2012 میں کروڈ آ ئل کی چوری شروع ہو ئی  ،2014-15میں ..
اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 فروری2017ء) ایف آئی اے خیبر پختونخوا کے حکام نے خیبر پختونخوا کے کرک اور کو ہاٹ کے اضلاع سے آ ئل چوری ہونے والے معاملہ پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کو آ گاہ کیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق کرک میں2012 میں کروڈ آ ئل کی چوری شروع ہو ئی اور2014-15میں 6ماہ تک اس میں تیزی رہی،چوری میں 46ٹینکرز استعمال ہوئے،ملو ث لو گوں کے خلاف کا روائی نہیں کی گئی،معاملہ کی حتمی تحقیقات کے لئے نیب کے حوالے کیا جائے ایف آ ئے کے پاس زیادہ اختیارات نہیں۔

پیر کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم.و قدرتی وسائل کا اجلاس بلال احمد ورک کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر نیب احترام ڈار نے ٹنڈو عالم آئل کمپلیکس میں سے بتیس کروڑ اسی لاکھ روپے کی تیل چوری کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ تیل چوری میں ملوث افراد سے چار کروڑ روپے ریکورکرلئے ہیں چھ ملزمان نے بارگین کر لی ہے۔

چیئرمین کمیٹی بلال ورک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی طریقہ نہیں چوری کرلو اور پلی بار گین کر لو ۔ڈائریکٹر نیب نیبتایاکہ پلی بارگین کے لفظ سے لگتا ہے کہ جیسے یہ مک مکا ہے پلی بار گین کا لفظ تبدیل کر لیا جائے تو اسکے بارے میں پایا جانے والا تاثر ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ چھوٹی مچھلی کے ذریعے ہی بڑی مچھلی تک پہنچا جاتا ہے ۔

وزیر پٹرولیم شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ ٹھوس ثبوت کی عدم دستیابی پر پلی بار گین کا ٹول استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایاکہ مقامی پولیس تیل چوری کے کیسوں میں تعاون نہیں کر رہی ، مول کے جو لوگ چوری میں ملوث تھے ان کو نوکری سے نکال دیاگیا مگر ان کے خلاف ایف آئی آرز درج نہیں کروائی گئیں۔ ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ کے پی کے کا احتساب کمیشن مول کی تنصیبات سے تیل چوری کا کیس بند کرانا چاہتی ہے احتساب کمیشن کے پاس ثبوت کافی نہیں ہیں۔

احتساب کمیشن ٹھوس ثبوتوں کی عدم دستیابی پر کیس بند کرنے کا سوچ رہا ہے ،، ان کا کہنا تھاکہ ہمارے پاس اختیارات محدود ہٰں اسلئے کسی نیب کے حوالے کر دیا جائے ۔کمیٹی نے سوئی سدرن سے متعلق معاملات کے حوالے سے زیلی کمیٹٰی تشکیل دے دی ۔( و خ )

متعلقہ عنوان :