لاہور ہائیکورٹ کا واسا ڈیزل چوری سکینڈل کی تفتیش میں تاخیر کا نوٹس ، محکمہ اینٹی کرپشن کو تین ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم

اگر تفتیش میں ایک فیصد بھی گڑ بڑ ہوئی تو اینٹی کرپشن حکام کی خیر نہیں، درست تفتیش ہو تو آدھا واسا جیل میں ہوگا۔‘مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے کے ریماکس

پیر 27 فروری 2017 23:29

لاہور ہائیکورٹ کا واسا ڈیزل چوری سکینڈل کی تفتیش میں تاخیر کا نوٹس ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 فروری2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے واسا ڈیزل چوری سکینڈل کی تفتیش میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو تین ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیدیا‘ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر تفتیش میں ایک فیصد بھی گڑ بڑ ہوئی تو اینٹی کرپشن حکام کی خیر نہیں، درست تفتیش ہو تو آدھا واسا جیل میں ہوگا۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے واسا ڈیزل چوری سکینڈل کی تفتیش میں تاخیر کا نوٹس واسا کے دو برطرف کلرکوں وجاہت اور شیراز کی عبوری ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران لیا، عدالت کے روبرو اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر یسین بٹ اور سرکل افسر زبیر اخلاق ریکارڈ سمیت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن کو بائیس دن قبل اس سکینڈل کی تفتیش لاہور پولیس سے منتقل ہوئی ہے تاہم عدالت نے تیرہ ماہ سے تفتیش مکمل نہ کرنے پر پولیس اور اینٹی کرپشن پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تیرہ ماہ گزر گئے لیکن کسی ادارے نے اپنی تفتیش مکمل نہیں کی بظاہر لگتا ہے کہ تفتیش کرنیوالے غفلت کی نیند سوئے رہے، سرکاری محکموں میں کرپشن بڑے افسر کرتے ہیں اور ملبہ کلرکوں پر ڈال دیا جاتا ہے، اگر اینٹی کرپشن تفتیش نہیں کر سکتا تو کیس نیب کو بھجوا دیتے ہیں، بظاہر تفتیش کرنیوالے نااہل ہیں، عدالتوں کو مذاق سمجھتے ہیں، واسا ڈیزل چوری سکینڈل میں قانونی قواعد و ضوابط کیوں پورے نہیں کئے جا رہے، محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل عبدالصمد نے موقف اختیار کیا کہ اس سکینڈل کی تفتیش درست کی جا رہی ہے، ملزموں کے بوگس بلوں کا فزانزک سائنس ایجنسی سے ٹیسٹ کرایا گیا ہے جبکہ ملزموں نے جن کمپنیوں کو بوگس ادائیگیاں کیں، وہ انکے بھائیوں اور رشتہ داروں کی تھیں، ڈیزل چوری سکینڈل میں واسا کے بڑے بڑے افسر ملوث ہیں، جس پرعدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کھاتہ جات کی تفتیش عام افسر کر رہے ہیں اینٹی کرپشن نے ابھی تک واسا کے کسی بڑے افسر کو کیوں نہیں پکڑا، کرپشن میں جو بھی ملوث ہے، اسے پکڑیں، چاہے آدھا واسا ہی کیوں نہ گرفتار ہو، درست تفتیش کی جائے تو آدھا واسا جیل میں ہوگا، عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن کو تین ہفتوں میں سکینڈل کی تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم وجاہت اور شیراز کی عبوری ضمانت میں اکیس مارچ تک توسیع کر دی۔