بہاولپور:جنوبی پنجاب کا واحد تاریخی چڑیا گھر جانوروں اور پرندورں کی شدید کمی کا شکار

شیروں کی افزائش نسل کے حوالے شیر باغ کے نام سے جانے جانا والا چڑیا گھر مختلف تجربات کا شکار ر رہا جس سے بہتری کی بجائیجانوروں اور پرندوں کی مسلسل کمی ہوتی چلی گئی

پیر 27 فروری 2017 22:56

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2017ء) جنوبی پنجاب کا واحد تاریخی چڑیا گھر جانوروں اور پرندورں کی شدید کمی کا شکار ،1942 ء میں والئی ریاست نواب سر صادق خان عباسی خامس کے دور میں بنایا جانے والا چڑیا گھر جو کہ شیروں کی افزائش نسل کے حوالے شیر باغ کے نام سے جانا جاتا تھا جہاں سے پورے پاکستان میں شیر ،ببر شیر سپلائی کیے جا تے تھے ریاست بہاول پور کے پاکستان میںضم ہونے کے بعد 1955 ء میںیہ چڑیا گھر بھی سرکاری تحویل میں چلا گیا اور 1955 ء سے 1977 ء تک محکمہ زراعت 1977 ء سے 1982 تک محکمہ لائیو سٹاک کے زیرانتظام چلتا رہا اور 1982ء کو اس تاریخی چڑیا گھر کو محکمہ وائلڈ لائیو کے حوالے کر دیا گیا مختلف ادوار میں مختلف تجربات کا شکار اس چڑیا گھر کی حالت زار مسلسل گراوٹ کا شکار رہی اور اس چڑیا گھر میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری کی بجائے جانوروں اور پرندوں کی مسلسل کمی ہو تی چلی گئی 2002 ء میں اس چڑیا گھر میں ہاتھی جو کہ بچوں اور بڑوں میں انتہائی مقبول تھا کی موت کے بعد 15 سال گزر جانے کے باوجود دوبارہ ہاتھی نہ خریدا گیا اورآج اس چڑیا گھر میں شتر مرغ ،زرافہ دریائی گھوڑا ،بیبون ،چمپنزی پرندوں میں سیوان (بطخ کی ایک نسل ) لو برڈ ،آسٹریلین اور مکائو طوطے سمیت بہت ساے جانور اور پرندے موجود نہیں جن کی کمی کو چڑیا گھر میں سیر کے لیے آئے لوگ محسوس کرتے اور اس کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں اس کے علاوہ چڑیا گھر میں انفراسٹرکچر کی تعمیر ،لیکچر ز تھیٹر ،جانوروں کے لیے بانڈری والا کی مرمت ،سیر کے آئے لوگوں کے لیے شیڈز کی تعمیر فٹ پاتھ کی تعمیر اور سیکورٹی کیمرروں کا نصب کرنا بہت ضروری ہیں جو کہ آج تک نہیں ہو سکی ذرائع کے مطابق چڑیا گھر میں سٹاف کی بھی کمی ہیں ایجو کیشن آفیسر کی سیٹ عرصہ دراز سے خالی پڑی ہیں اس کے علاوہ فیلڈ سٹاف اور سیکورٹی سٹاف کی بھی شدید کمی ہیں ہر سال ٹھیکوں کی مد میں کروڑوں روپے کی آمدنی کرنے والے اس چڑیا گھر کی تمام تر آمدنی پنجاب حکومت کو چلی جا تی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں اس کو خاطر خواہ فنڈز نہیں دیئے جا تے پنجاب حکومت نے اس چڑیا گھر کے لیے ایک کمیٹی تو بنائی مگر یہ کمیٹی بے اختیار ہیں جو کہ اس چڑیا گھر کی تعمیر و ترقی کے لیے صرف سوچ سکتی ہیں مگر کچھ کر نہیں سکتی اگر اس کمیٹی کو بھی لاہور چڑیا گھر کی طرح بااختیار بنا دیا جائے اور چڑیا گھر سے ہونے والی آمدنی کو اسی چڑیا گھر پر خرچ کرنے کا اختیار بھی اسی کمیٹی کو دیدیا جائے تو یہ تاریخی چڑیا گھر دوبارہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کے لیے ایک دفعہ پھر بہترین تفریح کا مرکز بن سکتا ہے اس سلسلہ میں کیوریٹر ایوب صابر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چڑیا گھر کی تعمیر ترقی سیکورٹی آلات واک تھرو گیٹ کی تنصیبات اور ہاتھی سمیت دیگر جانوروں اور پرندوں کے لیے سیکرٹری اورڈائریکٹر جنرل والڈ لائیو پنجاب کو لکھ چکے ہیں بہت جلد بہتری آئے گی

متعلقہ عنوان :