بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کے سازشیں جاری وساری ہیں، میر خورشید جمالدینی

پیر 27 فروری 2017 22:35

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میر خورشید جمالدینی نے کہاہے کہ مردم شماری اور سی پیک بلوچ زیست وموت کا مسئلہ بن چکاہے ،بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کے سازشیں جاری وساری ہیں،بی این پی کے کامیاب جلسوں نے ثابت کردیا کہ بلوچ قوم کی واحد قومی جمہوری پارٹی بی این پی ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہاکہ پارٹی کی دوٹوک موقف کی وجہ سے قوم میں پذیرائی خوش آئند ہے ،بی این پی قومی جماعت کا روپ دھار چکی ہے ،بلوچستان بھر میں خصوصا گوادر،تربت ،پنجگور،نوشکی اور خاران میں کامیاب جلسوں نے ثابت کردیا کہ پارٹی بلوچ قومی وجمہوری پارٹی کے لوازمات پر پورا اتر رہی ہے ،پارٹی کے لئے بلوچ قوم میں محبت میں اضافہ خوش آئند اقدام ہے ،انہوں نے کہاکہ بی این پی نے کبھی بھی بلوچ قومی مفادات پر سودا بازی کی ہے اور نہ ہی پارٹی کے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے بلکہ پارٹی بلوچ قوم کی ترجمان اور حقیقی جماعت بن چکی ہے ،پارٹی کی جدوجہد اقتدار یا کرسی کبھی نہیں رہی بلکہ پارٹی قائد سردار اختر مینگل نے ہمیشہ دو ٹوک اندازمیں بلوچ قومی موقف کو اجاگر کرکے سازشوں کو بے نقاب کردیاہے ،خاران اور نوشکی میں کامیاب جلسوں کا انعقاد بلوچ عوام کے جانب سے پارٹی سے غیر متزلزل محبت اور پارٹی کی بلوچ سرزمین سے کمٹمنٹ کا ثبوت ہے ،انہوں نے کہاکہ مردم شماری اور سی پیک سے بلوچ قوم کی بقاء کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں ،بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے گھنائونے سازشیں جاری ہیں جنکا مقصد بلوچ قومی جدوجہد کو عالمی سطح پر کمزور کرنا اور بلوچ قومی وطن کی جغرافیہ کو تبدیل کررکے رکھ دینا ہے جسکی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں ،پارٹی قائدین کی صلاحیتیں اور جدوجہد صرف اور صرف بلوچ وطن اور سرزمین کے لئے ہیں ،ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں اور نہ ہی موسمی سیاسی جماعتیں ہیں جنہوں نے اقتدار کے لئے بلوچ سرزمین کو قربان اور وسائل کی خرید وفروخت سے بھی گریز نہ کیا،میر خورشید جمالدینی نے کہاکہ موجودہ حالات میں بلوچ عوام پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے خلاف سازشوں کوناکام بنانے کے لئے اتحاد واتفاق اور یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے رنگ و نسل،زات ،قبائل و زبان سے بالاتر ہوکر پارٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہوکر جدوجہد کریں تاکہ بلوچ بقاء اور بلوچ سرزمین کو لاحق خطرات وچیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے اور بلوچ سرزمین پر جاری عالمی یلغار کا مقابلہ اتحاد ویکجہتی سے کیا جاسکے اور عالمی سطح پر یہ باور کیا جاسکے کہ بلوچ قوم کے مرضی ومنشاء کے بغیر یہاں کوئی سی پیک یا دیگر منصوبے کامیاب نہیں ہوسکتے۔

متعلقہ عنوان :