مالی نظم و ضبط ، وسائل کی منصفانہ تقسیم ، ترقیاتی حکمت عملی میں اہداف کا حصول ،عوامی فلاح قومی نوعیت کے عوامل ہیں،پرویزخٹک

صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل ،تعمیراتی کاموں میں کسی بھی رکاوٹ ،تعطل سامنے نہ آنے کی غرض سے محکموں کو پورے فنڈ جاری کئے جائیں

پیر 27 فروری 2017 22:31

مالی نظم و ضبط ، وسائل کی منصفانہ تقسیم ، ترقیاتی حکمت عملی میں اہداف ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2017ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مالی نظم و ضبط ، وسائل کی منصفانہ تقسیم ، ترقیاتی حکمت عملی میں اہداف کا حصول اور عوامی فلاح قومی نوعیت کے عوامل ہیںجو قوموں کو اُٹھاتی ہے اُن میں یہ شعور پید اکرتا ہے کہ وسائل اُنہیں کی ترجیحات پر خرچ ہو تے ہیں ان میں شفافیت ہوتی ہے اور عوامی فلاح کا عنصر نمایاں رہتا ہے ۔

ایسے اقدامات قوموں میں اعتماد پیداکرکے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کاراستہ دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے یہاں کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں سال 2016-17کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے شش ماہی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔جس میں سینئر صوبائی وزراء سکند ر حیات خان شیرپائو، شہرام خان تراکئی اور عنایت الله ،صوبائی وزراء مظفر سید ، شاہ فرمان، محمد عاطف ، مشیر مواصلات اکبر ایوب، رکن صوبائی اسمبلی میاں خلیق الرحمن، چیف سیکرٹری عابد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان، محکمہ خزانہ ، آبپاشی، سی اینڈ ڈبلیو، بلدیات، معدنیات ،داخلہ اور دیگر تمام متعلقہ محکمہ جات کے سیکرٹریز و افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں 2016-17کی اے ڈی پی سے متعلق مالیاتی کارکردگی اور فنڈ کی سہ ماہی و شش ماہی بنیادوں پر استعمال کا جائزہ لیا گیا جبکہ اس موقع پر صوبے کی شعبہ جاتی کارکردگی اور ترقیاتی پروگرام کے سلسلے میںبیرونی امدا دکے فنڈز کے استعمال کے بارے میں بھی سیر حاصل گفتگو اور مختلف شعبوں میں اے ڈی پی سکیموں پر ہونے والی پیش رفت ، وسائل کی فراہمی اور خرچ ، اہداف کا حصول اور ابھی تک کی سکیموں پر ہونے والے عمل درآمد پر شعبہ وار بریفینگ دی گئی ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارا اے ڈی پی ترقیاتی اور فلاحی نوعیت کا تھا اس پر پیش رفت حوصلہ افزاء رہی ہے ۔ ترقیاتی حکمت عملی کے تحت وسائل کا بروقت اور شفاف استعمال ، کام کا شفاف ہونا اور سرعت کے ساتھ اس پر پیش رفت اہداف کے حصول کیلئے ضروری عوامل ہیں۔ اس مقصد کیلئے وسائل کاوضع کردہ شفاف پیمانہ استعمال کیا گیا گوکہ یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے لیکن اس پر خوش اسلوبی سے پیشرفت متاثر کن ہے ۔

اسی طرح وسائل کی بروقت فراہمی اور شفاف اور بروقت استعمال بھی بین الاقوامی یارڈ سٹکس کے مطابق استعمال ایسے چیلنجز ہیں جسے کوئی کوئی پورا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ ہماری حکومت نے یہ چیلنجز پورے کئے۔اس اے ڈی پی میں صوبے اور ضلع کی سطح پر وسائل ، اہداف اور تکمیل کا ایک عملی مظاہرہ رہا اور اس ترقیاتی حکمت عملی میں ہمارے عزم اور عوامی فلاح کیلئے فکر مندی اور پورے اخلاص کے ساتھ اہداف کاحصول آشکارہ کیا ۔

انہوںنے ہدایت کی ہے کہ صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور تعمیراتی کاموں میں کسی بھی رکاوٹ اور تعطل سامنے نہ آنے کی غرض سے محکموں کو پورے فنڈ جاری کئے جائیں جبکہ تمام محکمے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈ کا بروقت استعمال یقینی بنائیں۔اجلاس میں وزیر اعلی پرویز خٹک نے ہدایت کی کہ تمام محکموں کو ترقیاقی منصوبوں کے سلسلے میں پورا فنڈ فراہم کیا جائے اور محکمے خود اپنی ترجیحات کے مطابق منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈ استعمال میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال تقربیاً 80فیصد جاری سکیمیں مکمل کی جائیںگی جبکہ 20فیصد نئی سکیمیں اے ڈی پی میں ڈالی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ محکمے اے ڈی پی میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیںاور پھر پی اینڈ ڈی کے ساتھ مل کر اس کا موازنہ کیا کریں ۔انہوں نے کہا کہ اگلی اے ڈی پی کیلئے سکیمیں حکومت دے گی جبکہ اس کا جائزہ محکمہ نے خود کرنا ہو گا ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی سکیموں میں کنسلٹنگ مقرر کرنے کے سلسلے میں مقررہ رقم پر کنسلٹنٹ کی Bidding کی جائے ۔انہوں نے اس سال جون تک ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں خر چ کی جانے والی رقوم کا حتمی جائزہ لینے کے لئے 31مارچ تک عملدرآمدکی ہدایت کی اور فیصلہ ہو ا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں غیر استعمال شدہ رقوم کی واپسی کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے مختلف نئے موزوں منصوبوں کو اے ڈی پی میں شامل کرنے کے سلسلے میں ان کی Re-appropriationکیلئے متعلقہ محکموں کو اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے مختلف محکمہ جات کی ورکنگ گروپس نے جو تجاویز ارسال کی ہیں محکمہ پی اینڈ ڈی اس سلسلے میں تمام محکموں کے بارے میں اجلاس منعقد کرے اور بیرونی کمپنیوں خصوصاً چائینز سرمایہ کاروں کے ساتھ تمام محکمہ جات کو براہ راست کیا جائے ۔وزیر اعلی نے محکمہ جنگلات کے حکام کو اس موقع پر ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں پڑی لکٹری کو موزوں ریٹ پر فروخت کرنے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ قیمتی لکڑیوں کو نقصان سے بچا کر اس سے زیادہ مالی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔

انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں پارکنگ پلازہ کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ منصوبے میں موسم کے اعتبار سے محفوظ فٹ پاتھ بھی بنایا جائے۔انہوں نے سوات نوشہرہ اور ہری پور میں جوڈیشل کمپلیکس کے تعمیراتی منصوبوں کو جلد از جلد عملی شکل دینے کی بھی ہدایت کی جبکہ صوبے میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے منصوبوں کو بھی بروقت مکمل کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات صاد ر کئے۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ معدنیات کے بارے میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محکمہ میں عملے کی کمی کا کیس چیف سیکرٹری کو ارسال کیا جائے۔جبکہ ادنی معدنیات کی غیر قانونی مائنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور چائنہ روڈ شو سے پہلے اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے احکامات کی تفصیلی سٹڈی کی جائے۔وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں کہا کہ پشاور شہر میں واقع اڈے کو شہر سے نکا ل کر اسے چمکنی لے جائے گا جبکہ موجودہ اڈے کی اراضی پر سی پیک ٹاور یا آئی ٹاور بنایا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مکمل فزیبلٹی سٹڈی تیار کی جائے ۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اوقاف، انرجی و برقیات سمیت متعد د دیگر محکموں کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور اس سلسے میں فنڈز سمیت دیگر رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں وزیر اعلی کو صوبائی اور ضلعی ترقیاتی پروگرام ،مالیاتی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی طور پر آگا ہ کیا گیا اور سڑکوں، جنگلات ، ایلیمنٹری و ہائر ایجوکیشن، ریونیو، صحت، تعمیرات، قانون، توانائی، صنعت، زراعت ، آئی ٹی، داخلہ، ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ، لیبر، فنانس اور خوراک سمیت صوبائی اے ڈی پی کے تمام سیکٹرز میں ترقیاتی منصوبوں کی ایلوکیشن، فنڈز کے اجراء ، اخراجات اور مجموعی کارکردگی کے بارے میں پریزینٹیشن دی گئی۔