وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے متعلقہ محکموں کوفنڈزجاری کرنیکی ہدایت

پیر 27 فروری 2017 21:23

وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے متعلقہ محکموں ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2017ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ہدایت کی ہے کہ صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور تعمیراتی کاموں میں کسی بھی رکاوٹ اور تعطل سامنے نہ آنے کی غرض سے محکموں کو پورے فنڈ جاری کئے جائیں جبکہ تمام محکمے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈ کا بروقت استعمال یقینی بنائیں۔

یہ ہدایت انہوں نے پیر کے روز کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں سال 2016-17کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے شش ماہی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں سینئر صوبائی وزراء سکند ر حیات خان شیرپائو، شہرام خان تراکئی اور عنایت الله ،صوبائی وزراء مظفر سید ، شاہ فرمان، محمد عاطف ، مشیر مواصلات اکبر ایوب، رکن صوبائی اسمبلی میاں خلیق الرحمن، چیف سیکرٹری عابد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان، محکمہ خزانہ ، آبپاشی، سی اینڈ ڈبلیو، بلدیات، معدنیات، داخلہ اور دیگر تمام متعلقہ محکمہ جات کے سیکرٹریز و افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں 2016-17کی اے ڈی پی سے متعلق مالیاتی کارکردگی اور فنڈ کی سہ ماہی و شش ماہی بنیادوں پر استعمال کا جائزہ لیا گیا جبکہ اس موقع پر صوبے کی شعبہ جاتی کارکردگی اور ترقیاتی پروگرام کے سلسلے میںبیرونی امدا دکے فنڈز کے استعمال کے بارے میں بھی سیر حاصل بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیر اعلی پرویز خٹک نے ہدایت کی کہ تمام محکموں کو ترقیاقی منصوبوں کے سلسلے میں پورا فنڈ فراہم کیا جائے اور محکمے خود اپنی ترجیحات کے مطابق منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈ استعمال میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال تقربیاً 80فیصد جاری سکیمیں مکمل کی جائیںگی جبکہ 20فیصد نئی سکیمیں اے ڈی پی میں ڈالی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ محکمے اے ڈی پی میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیںاور پھر پی اینڈ ڈی کے ساتھ مل کر اس کا موازنہ کیا کریں ۔انہوں نے کہا کہ اگلی اے ڈی پی کیلئے سکیمیں حکومت دے گی جبکہ اس کا جائزہ محکمہ نے خود کرنا ہو گا ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے سکیموں میں کنسلٹنگ مقرر کرنے کے سلسلے میں مقررہ رقم پر کنسلٹنٹ کی Bid کی جائے ۔انہوں نے اس سال جون تک ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں خر چ کی جانے والی رقوم کا حتمی جائزہ لینے کے لئے 31مارچ تک عملدرآمدکی ہدایت کی اور فیصلہ ہو ا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں غیر استعمال شدہ رقوم کی واپسی کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے مختلف نئے موزوں منصوبوں کو اے ڈی پی میں شامل کرنے کے سلسلے میں ان کی Re-appropriationکیلئے متعلقہ محکموں کو اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے مختلف محکمہ جات کی ورکنگ گروپس نے جو تجاویز ارسال کی ہیں محکمہ پی اینڈ ڈی اس سلسلے میں تمام محکموں کے بارے میں اجلاس منعقد کرے اور بیرونی کمپنیوں خصوصاً چائینز سرمایہ کاروں کے ساتھ تمام محکمہ جات کو براہ راست کیا جائے ۔وزیر اعلی نے محکمہ جنگلات کے حکام کو اس موقع پر ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں پڑی لکٹری کو موزوں ریٹ پر فروخت کرنے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ قیمتی لکڑیوں کو نقصان سے بچا کر اس سے زیادہ مالی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔

انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں پارکنگ پلازہ کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ منصوبے میں موسم کے اعتبار سے محفوظ فٹ پاتھ بھی بنایا جائے۔انہوں نے سوات نوشہرہ اور ہری پور میں جوڈیشل کمپلیکس کے تعمیراتی منصوبوں کو جلد از جلد عملی شکل دینے کی بھی ہدایت کی جبکہ صوبے میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے منصوبوں کو بھی بروقت مکمل کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات صاد ر کئے۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ معدنیات کے بارے میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محکمہ میں عملے کی کمی کا کیس چیف سیکرٹری کو ارسال کیا جائے۔جبکہ ادنی معدنیات کی غیر قانونی مائنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور چائنہ روڈ شو سے پہلے اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے احکامات کی تفصیلی سٹڈی کی جائے۔وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں کہا کہ پشاور شہر میں واقع اڈے کو شہر سے نکا ل کر اسے چمکنی لے جائے گا جبکہ موجودہ اڈے کی اراضی پر سی پیک ٹاور یا آئی ٹاور بنایا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مکمل فزیبلٹی سٹڈی تیار کی جائے ۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اوقاف، انرجی و برقیات سمیت متعد د دیگر محکموں کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور اس سلسلے میں فنڈز سمیت دیگر رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں وزیر اعلی کو صوبائی اور ضلعی ترقیاتی پروگرام ،مالیاتی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی طور پر آگا ہ کیا گیا اور سڑکوں، جنگلات ، ایلیمنٹری و ہائر ایجوکیشن، ریونیو، صحت، تعمیرات، قانون، توانائی، صنعت، زراعت ، آئی ٹی، داخلہ، ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ، لیبر، فنانس اور خوراک سمیت صوبائی اے ڈی پی کے تمام سیکٹرز میں ترقیاتی منصوبوں کی ایلوکیشن، فنڈز کے اجراء ، اخراجات اور مجموعی کارکردگی کے بارے میں پریزینٹیشن دی گئی۔