لاہور ہائیکورٹ کا واسا میں ڈیزل چوری کے مقدمہ میں تفتیش مکمل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار

محکمہ اینٹی کرپشن تفتیش نہیں کرسکتا تو نیب کو تفتیش کرنے کا حکم دے دیتے ہیں، حکام نے عدالتوں کو مذاق بنا رکھا ہے ، جسٹس سردار احمد نعیم

پیر 27 فروری 2017 21:16

لاہور ہائیکورٹ کا واسا میں ڈیزل چوری کے مقدمہ میں تفتیش مکمل نہ کرنے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے واسا میں ڈیزل چوری کے مقدمہ میں تفتیش مکمل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قراردیا کہ 13ماہ گزر گئے محکمہ اینٹی کرپشن تفتیش مکمل نہیں کرسکا۔ لگتا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر سوئے ہوئے ہیں اگر محکمہ اینٹی کرپشن تفتیش نہیں کرسکتا تو نیب کو تفتیش کرنے کا حکم دے دیتے ہیں اینٹی کرپشن حکام نے عدالتوں کو مذاق بنارکھا ہے۔

فاضل جج نے مزید کہا کہ کرپشن بڑے افسر کرتے ہیں اور ملبہ کلرکوں پر ڈال دیا جاتا ہے واسا ڈیزل چوری سیکنڈل میں قاعد وضوابط کیوں پورے نہیں کیے جارہے۔ فاضل جج نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن حکام نے ابھی تک واسا کے کسی بڑے افسر کو کیوں نہیں پکڑا۔

(جاری ہے)

فاضل جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ کرپشن میں جو بھی ملوث ہے اسے پکڑ یںچاہے آدھے واسا کے ملازمین ہی کیوں نہ گرفتار ہوں۔

کیا فراڈ کے ایک مقدمہ کی کی تفتیش کے لئے اینٹی کرپشن حکام کو6سال چاہئیں تین ہفتوں کی مہلت دے رہے ہیں۔ تفتیش مکمل کرکے رپورٹ جمع کرائیں۔ اگر ایک فیصد بھی تفتیش ناقص ہوئی تو محکمہ کے ذمہ دار افسران کی خیر نہیں عدالت نی38لاکھ روپے فراڈ کرنے کے مقدمہ میں ملوث ملزم وجاہت اور شیراز کی عبوری ضمانت میں21مارچ تک توسیع کردی۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ڈیزل چوری کرنے کے کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکی جس پر عدالت نے مذکورہ ریمارکس دیتے ہوئے 3ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایم خالد)