عالمی سطح پر تنگ نظر نسل پرستی فروغ پا رہی ہے سردار محمد مسعود خان

جمہوری نظام حکومت سے لوگوں کا اعتماد آہستہ آہستہ اٹھ رہا ہے، ورلڈ آرڈر بھی تبدہل ہو رہا ہے،بعض ممالک میں خانہ جنگی اور عدم استحکام پیدا ہونے کے امکانات ہیں، صدر آزاد کشمیر

پیر 27 فروری 2017 20:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر تنگ نظر نسل پرستی فروغ پا رہی ہے ۔ اور جمہوری نظام حکومت سے لوگوں کا اعتماد آہستہ آہستہ اٹھ رہا ہے ۔ ورلڈ آرڈر بھی تبدہل ہو رہا ہے ۔ ان وجوہات کی بنا پر مستقبل قریب میں کئی ممالک اور خطوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور نئی جنگوں کے آغاز ، بعض ممالک میں خانہ جنگی اور عدم استحکام پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔

ایسی صورتحال کے پیش نظر ہمیں امن و استحکام اور اقتصادی و معاشی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ۔ اس وقت پاکستان خطے کی ابھرتی ہوئی معیشت ہے ۔ ترقی کے تمام اعشارئیے مثبت ہیں۔ لیکن ہم کشمیر پنجاب ، بلوچستان یا سندھ کے رہائشی ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی شہری بھی ہیں۔

(جاری ہے)

اس لیے ہمیں نا مواقف عالمی حالات سے خود کو بچا کر ترقی کی شاہراہ میں گامزن رہنا ہو گا ۔

پولیس کالج سہالہ شاندار روایات کا حامل مایہ ناز ادارہ ہے ۔ کسی بھی ملک کی بلا تعطل اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے مستعد ، چاق و چوبند اور تربیت یافتہ پولیس فورس کاہونا بہت ضروری ہے ۔ ملک کی جغرافیائی سرحدوں فضا اور سمندری حدود کا دفاع افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔ لیکن ملک کی اندرونی سلامتی عوام کے جان و مال کا تحفظ ، امن و امان کا قیام صرف اور صرف پولیس کی ذمہ داری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سہالہ پولیس کالج میں زیر تربیت ڈی ایس پیز ، انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز اور فیکلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر آزاد کشمیر خصوصی دعوت پر جب سہالہ پولیس کالج پہنچے تو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ٹریننگ عثمان خٹک ، کمانڈنٹ ڈی آئی جی سہیل حبیب تاجک نے دیگر سینئر حکام کے ہمراہ آپ کا پرتپاک استقبال کیا ۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں کشمیر کی پاکستان کے لیے اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرا نا مکمل ہے ۔ ہمارے درمیان ازلی و ابدی رشتے ہیں۔ ہمارے دریائوں اور تجارتی راستوں کا رخ پاکستان کی طرف ہے ۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے دفاع کے لیے دبیز فصیل ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں نے 7 لاکھ بھارتی فوج کو وہاں باندھ کر رکھا ہوا ہے ۔ اس لیے وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات بھی نہیں کر سکتے ۔ کشمیریوں کا مقدمہ بہت سادہ اور قابل فہم ہے ۔ 1947 میں بھارتی حکمران سے مہاراجہ کشمیر اور بعض کشمیری سیاسی قوتوں کی ساز باز سے تاریخ کے فطری دھارے کا رخ موڑا ۔ بصورت دیگر آج پوری ریاست پاکستان کا حصہ ہوتی ۔

آزادکشمیر کو مقامی لوگوں نے خود آزاد کروایا ۔ جس پر بھارت یہ مسئلہ لے کر خود اقوام متحدہ گیا ۔ اور سلامتی کونسل کے سامنے عہد کیا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کا جمہوری حق دیا جائے گا ۔ لیکن 70 سال گزرنے چکے وہ وعدہ ایفا نہیں کر رہا ۔ بھارت حکمرانوں نے 70 سال سے کشمیریوں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔ بھارتی آرمی چیف نے پتھر پھینکنے والے کشمیری نوجوانوں کو دہشتگردی قرار دے کر دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو عسکریت پسندی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔ وہ کشمیریوں کے نعرہ آزادی اور خود ارادیت کے مطالبے کو دہشتگردی قرار دے کر کشمیریوں پر مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد دو تین سو سے زیادہ نہیں ہو سکتی ۔ اتنی کم تعداد میں لوگ سوا کروڑ کشمیریوں کو کیونکر جدوجہد پر آمادہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک پر امن ہے ۔ گلیوں بازاروں میں سراپا احتجاج کشمیری نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر ہیں کوئی بندوق نہیں۔ اگر پاکستان یا آزاد کشمیر سے لوگ وہاں جا کر کارروائیاں کرتے ہیں تو بھارت بتائے گزشتہ 10 برسوں میں مقبوضہ کشمیر کے اندر عسکریت پسندی کے کتنے واقعات ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دنیا کے سامنے امن و امان کا مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ہولناک ہے ۔ قابض افواج اب تک سیکڑوں نوجوانوں کو شہید ، سیکڑوں کو بصارت سے محروم اور اپاہج بنا چکی ہے ۔ احتجاج کرنے والوں کو سبق سیکھانے کے لیے نا قابل برداشت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ 20 ہزار افراد زخمی ہیں۔ خواتین کو اپنے خاندانوں کے سامنے بے آبرو کیا جاتا ہے ۔

نوجوانوں سے گھروں سے چھپ کر باغات میں پناہ لے رکھی ہے ۔ بھارت کشمیریوں کو خاموش رکھنے کے لیے معاشی مفادات کی لالچ دیتا ہے اور طاقت کا پناہ استعمال کر رہا ہے ۔ لیکن 70 سال سے وہ کشمیریوں کے دل سے پاکستان کی محبت ختم نہیں کر سکا ۔ آج بھی وہاں جنازے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں اٹھتے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی حمایت سے دستبردار کرنے کے لیے بھارت پاکستان پر دبائو ڈالتا ہے ۔

ملک کے اندر جاری دہشتگردی اور دھماکے ہندوستان کی در پردہ جنگ ہے ۔ جس کا منصوبہ ساز ، سہولت کار اور فنانسر صرف اور صرف ہندوستا ن ہے ۔ خود کش دھماکوں کی منصوبہ بندی بھارت کے اندر ہوتی ہے ۔ افغانستان کو وہ پاکستان میں دہشتگردی کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرتا ہے ۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار فیئر شروع کر رکھی ہے ۔

بھارت اب بھی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے اور اقتصادی ترقی کے راستے روکنے کی دھمکیاں دیتا ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہاکہ بھارت تمام حربوں میں ناکام ہو گا ۔ اختتام پر صدر آزاد کشمیر نے زیر تربیت افسران کے سوالات کے جواب دیئے ۔ اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے ۔ صدر آزاد کشمیر نے پولیس کالج سہالہ میں پودا بھی لگایا اور کالج کے مختلف شعبے دیکھے ۔ ________________راٹھور________________

متعلقہ عنوان :