قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں حکمران جماعت اور دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کا سپریم کورٹ کے بجٹ کی تمام تفصیلات کمیٹی میں پیش کرنے کا مطالبہ

سپریم کورٹ سے بس ایک سطری بجٹ بھجوایا جاتا ہے ،وزارت ا سے من وعن منظوری دے دیتی ہے ، پبلک اکائونٹس کمیٹی کوشش کے باوجود سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال کرسکی نہ رجسٹرار نے اخراجات کی تفصیلات بھجوائیں، وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف کرامت حسین نیازی کی بریفنگ ……کمیٹی کاانصاف تک رسائی کے پروگرام کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار سندھ میں ایک جج ’’ڈی فیکٹو سی ایم ‘‘ بن چکا ہے، رہنما پیپلزپارٹی

پیر 27 فروری 2017 18:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں حکمران جماعت سمیت حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے بجٹ کی تمام تفصیلات کمیٹی میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا اجلاس کی کاروائی کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں ایک جج ’’ڈی فیکٹو سی ایم ‘‘ بن چکا ہے سپریم کورٹ کے بجٹ کے معاملہ پروفاقی سیکرٹری قانون و انصاف کرامت حسین نیازی نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے بس ایک سطری بجٹ بھجوایا جاتا ہے اور وزارت ا سے من وعن منظوری دے دیتی ہے کیونکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کوشش کے باوجود سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال کرسکی نہ رجسٹرار نے اخراجات کی تفصیلات بھجوائیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے انصاف تک رسائی کے پروگرام کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ،اراکین کا کہنا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بین سے ملنے والے قرضہ کو عدالتوں اوربارکونسلوںکی تزئین و آرائش ٹوائلٹس میں جدید سہولیات کی فراہمی پر لگا دیا گیا ۔عام شہری کو اس پروگرام کا کوئی فائدہ نہیں ملا، قائمہ کمیٹی نے اس پروگرام کی اشتہاری مہم پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات بھی آئندہ اجلاس میں مانگ لی ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے تحفظات کے ساتھ وزارت قانون و انصاف کے ایک ارب 89کروڑ 21لاکھ روپے لاگت کے بارہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی توثیق کر دہی ہے ، کمیٹی نے اعلی عدلیہ کے مرحوم ججز کی بیوگان کی پنشن میں 25فیصد اضافہ کے آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔ ۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں ہوا ۔

وزارت سے شہریوں کے سماجی تحفظ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر حتمی رائے مانگ لی گئی ہے کیونکہ وزارت کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی ہے جبکہ کمیٹی کے تمام اراکین اس بل پر متفق تھے ،سیکرٹری قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ ریاست کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ نادار افراد کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کا بوجھ اٹھائے انہوں نے دعوی کیا کہ دنیا کے کسی ملک میں سوشل سیکیورٹی کے حوالے سے اس قسم کا قانون موجود نہیں ہے پاکستان میں لوگ ٹیکس بہت کم دیتے ہیں کرپشن ہے ناجائز اخراجات ہیں جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے چیئرمین کمیٹی نے بھی سیکرٹری قانون کے موقف کی حمایت کی ۔

رضاحیات ہراج، انجنیئر محمد علی ،ایس اے اقبال قادری اور شگفتہ جمانی نے ڈٹ کر متذکرہ بل کی حمایت کی اور سوشل سیکیورٹی کے حوالے سے خلفائے راشدین کے دور کی مثالیں دیں۔رضا حیات ہراج نے کہاکہ امریکہ اور یورپ میں بھی بھکاری ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی سوشل سیکورٹی کے قوانین لانے پڑے انجنیئر محمد علی نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ اپنے تنخواہوں اور مراعات کے لئے فکر مند رہتے ہیں لیکن جو لوگ ہمیں منتخب کرکے بھجواتے ہیں ان کی ناداری کا کسی کو کوئی خیال نہیں ہے اتفاق رائے سے اس بل پر وزارت سے حتمی جواب مانگ لیا گیا ہے اجلاس میں وزارت کے پی ایس ڈی پی 2017.18پر بریفنگ کے د؂وران اراکین نے انصاف تک رسائی کے پروگرام کی کارکردگی کو ناقص قرار دے دیا اجلاس مین وفاقی ٹیکس محتسب کے ایڈوائزر خالد مسعود کی ٹیکس آمدن کی حد سے لاعلمی پر اسے جھاڑ پلا دی گئی اراکین نے اس ایڈوائزر کی طرف سے انجینئریا دیگر متعلقہ ماہر نہ ہونے کے باوجود وفاقی ٹیکس محتسب کے منصوبوں کے پی سی ون بنانے پر حیرانگی کااظہار کیا موصوف ایڈوائزر نے بتایا کہ وہ ریٹائرڈ ایڈیشنل سیکرٹری ہیں جس پر اراکین کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سیاستدانوں کو بدنام کیا جاتا ہے جس کی مرضی آتی ہے ہماری بے عزتی کردیتا ہے اور خود اپنی ملازمت کے بعد بھی نامزدگیاں کروا لیتے ہیں ۔

رضاحیات ہراج نے کہا کہ مجھے میرے بچے طعنے دیتے ہیں کہ سکول میں انہیں چھیڑا جاتا ہے کہ وہ سیاستدانوں کے بچے ہیں ۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالہ دینے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بنک سے 1999سی2002تک انصاف تک رسائی کے پروگرام کے نام پر 25کروڑڈالر گرانٹ لی گئی اور اب اس کی ادائیگی کا وقت آگیا ہے جبکہ ہم نے اس گرانٹ سے ہائیکورٹس میں ٹائلٹس بنائیں، ججز کے چیمبرز کی تزین وآرائش کی اور بھاری مراعات پر مشیر ان کی خدمات لیں ۔

بڑے پیمانے پر فنڈز اشتہاری مہم پر خرچ کردیئے گئے اور ہم ججز سے یہ اخراجا ت بھی نہیں مانگ سکتے ،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس پروگرام کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ہے۔سیکرٹری قانون وانصاف نے بھی تصدیق کی کہ عدالت عظمی سے مجموعی اعداوشمار کے ساتھ ایک سطری بجٹ آتا ہے رجسٹرار اخراجات کی تفصیلات نہیں فراہم کرتے اور پبلک اکائونٹس کمیٹی بھی آڈت نہ کرسکی ایاز سومرو نے کہاکہ ہمیں جرآت مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے حساب کتاب مانگنا چاہیئے یہ سیکیورٹی ایشو نہیں ہے کہ اگر اخراجات لیک ہوگئے تو کسی پر حرف آئے گا مقننہ پورے عزت و احترام کے ساتھ عدلیہ کے سامنے پیش ہوتی ہے عدلیہ کو بھی بتانا چاہیئے کہ پیسہ کیسے استعمال ہورہا ہے میں نے گذشتہ پانچ سالوں میں ججز کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے اور ججز کی سبکدوشی کے بعد ملنے والی سہولیات کے بارے میں ضابطہ کار کے تحت سوال پوچھا لیکن آج تک جواب نہیں آیا ، ہم دور دور سے لاء اینڈ جسٹس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے آتے ہیں اور باتیں سن کر چلے جاتے ہیں جبکہ میڈیا ٹرائل بھی ہمارا ہوتا ہے یہ ملک اسٹیبلشمنٹ کا ہے ہماری ٹکے کی حیثیت بھی نہیں جیل بھی ہم جاتے ہیں پھانسیاں بھی ہم چڑھتے ہیں اور بدنا م بھی ہمیں کیا جاتا ،سندھ میںایک جج ڈی فیکٹو سی ایم بنا ہوا ہے ، عدلیہ ے روسٹر کی تفصیلات کمیٹی میں آنی چاہیں کہ کراچی اور لاہور رجسٹری برانچوں میں مقدمات کی نوعیت اور سماعت کی رفتار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی سال پہلے عدلیہ کے ازخود نوٹس کے فیصلوں میں اپیل کا حق دینے کا بل جمع کرایا تھا نہ جانے اس بل کا کیا بنا ،سیکرٹری قانون نے بتایا کہ یہ بل حکومت کی طرف سے کمیٹی سے منظور کرایا جا چکا ہے اور ایوان میں متعارف کروانے کیلئے نوٹس جاری کیا جاچکا ہے ۔قائمہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے نیب اور دوہری شہریت سے متعلق زیر التوا پرائیویٹ ممبرز بلز دوبارہ کمیٹی میں منگوا لئے ہیں جبکہ مجالس قائمہ کے چیئرمینوں کے دفاتر کی تعمیر کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس کے دوارن سیکرٹری قانون و انصاف نے یہ بھی بتایا کہ قوانین کے اردو مین ترجموں کے لئے متراجم نہیں مل رہے وزارتوں اور اداروں کے پاس مطلوبہ صلاحیت رکھنے والے متراجم موجود نہیں ہیں کیونکہ ہم نے ایک ادارے سے بلوائے گئے متراجم سے ایک قانون کا اردو میں ترجمہ کروایا تھا جس کو سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے یہ ترجمہ تو انگریزی سے بھی مشکل بنا کرلے آئے ہیں ہمیں اچھے متراجم نہیں ملے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سبکدوش متراجم تعینات کر دیئے جائیں قائمہ کمیٹی نے مرحوم ججز کی بیوگان کی پنشن میں 25فیصد اضافہ کے 25ویں آئینی ترمیمی بل کی توثیق کردی ہے ۔

…(اع)

متعلقہ عنوان :