چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کسی ٹیکس دہندہ پر ریڈ نہیں کیا جائے گا،رحمت اللہ خان وزیر

سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی تعداد بڑھانے کیلئے ان کو مراعات دی جائیں گی ،ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ایف بی آر ایف بی آر کے کلیدی عہدوں پر اب بہت ایماندار لوگ آ رہے ہیں ،بزنس مین پینل کے ظہرانے سے سلطان احمد چائو لہ، میاں زاہد حسین ،قیصراحمد شیخ اور دیگر کا خطاب

پیر 27 فروری 2017 18:25

چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کسی ٹیکس دہندہ پر ریڈ نہیں کیا جائے گا،رحمت ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2017ء)ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن رحمت اللہ خان وزیر نے کہا ہے کہ چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کسی ٹیکس دہندہ پر ریڈ نہیں کیا جائے گا ۔ فائیلر زکے بجائے نان فائلرز کے آڈٹ کی تجویزدی ہے ۔ اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی تعداد بڑھانے کے لیے ان کو مراعات دی جائیں گی ۔ ٹیکس وصولی میں تاجر برادری کا کردار کسی بھی بیورو کریٹ اور سیاست دان سے زیادہ اہم ہے ۔

سی پیک کے تحت بنائے جانے والے انرجی پروجیکٹس اور انڈسٹریل زونز کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ۔ گوادر پورٹ کی وجہ سے ایجنسیاں پاکستان کو اچھی ریٹنگ دے رہی ہیں ۔ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے گھٹ کر ایک ارب ڈالر رہ گئی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتے کوپاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م اور بزنس مین پینل کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے ۔

اس موقع پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کے چیئرمین قیصر احمد شیخ ،میاں زاہد حسین ، سلطان چاولہ زکریا عثمان ، میاں شوکت احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ تقریب میں چیف کمشنر ایل ٹی یو ایاز محمود خان ، چیف کمشنر ایل ٹی یو- 2ڈاکٹرمحمد علی خان،شبیر منشا چھرا ،سلطان رحمن ،خرم سعید ،شاہد آنول ،سہیل وہرا،شیخ محمد شفیق،عمران غنی،بشیر مگنیجو،عبدالجبار گجیانی،منور شیخ،حاجی عثمان،امجد رفیع،انواراحمد ٹاٹا،ریاض احمد اسماعیل،قمرآنول،ظہیر آلانا سمیت تاجر و صنعتکار برادری اور 35ایسوسی ایشنزکے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

رحمت اللہ خان وزیر نے کہاکہ آڈٹ کے لیے فائلر کا ایک سال کا ریکارڈ منگوایا جائے گا ۔ اگر اس میں فراڈ ثابت ہو گیا تو اس صورت میں گزشتہ سالوں کا ریکارڈ منگوایا جائے گا بصورت دیگر ایسا نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس دہندہ احسن طریقے سے ٹیکس دیں اور اپنی حقیقی آمدن کو ظاہر کریں گے ، ان کا آڈٹ نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ فائلر کے بجائے نان فائلر کے آڈٹ کو پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی ہو سکے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے ۔

جہاں ٹیکس چوری ہو گی ،صرف وہاں ریڈ ہو گا اور یہ عمل متعلقہ افسر اپنے طور پر نہیں کر سکتے بلکہ اس کے لیے چیف کمشنر سے اجازت لینا ضروری ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ ہمارا ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس کا نظام صحیح نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے کی گئی قانون سازی ہمارے آڑے آتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قوانین پر بالکل عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کے ٹیکس وصولی کاہدف 500 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا ، جس میں سے صرف 1.9 ارب روپے وصول کیئے جا سکے ہیں ۔ زرعی ٹیکس کی مد میں پنجاب نے 1.4 ارب روپے ، سندھ نے 38 کروڑ ، خیبر پختونخوا میں گنے اور تمباکو کی اچھی فصل ہونے کے باوجود 8 کروڑ روپے جبکہ بلوچستان نے 34 لاکھ روپے صول کیئے ہیں ۔ یہ تمام باتیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ میں کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جی ڈی پی کی مجموعی مالیت 29000 ارب روپے ہے جبکہ اس میں سے خدمات کے شعبے کا حصہ 57 فیصد ہے ، جس پر صوبائی حکومتیں ٹیکس عائد کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ریونیوبورڈزکے ساتھ اپنے ٹیکس مسائل حل کیئے ہیں ۔ اس سے قبل فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ایف بی آر 16 فیصد جبکہ صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹ بھی 16 فیصد وصولی کرتا تھا ۔

اس طرح ایف ای ڈی 32 فیصد ہو جاتی تھی ۔ جس کو ختم کروایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت بنائے جانے والے انرجی پروجیکٹس اور انڈسٹریل زونز سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا ، جس سے جی ڈی پی میں تو اضافہ ہو گا لیکن ٹیکس ٹو جی ڈی پی کم ہو جائے گا لیکن سی پیک کے دور رس نتائج پاکستان کی معیشت کے لیے سود مند ثابت ہوں گے ۔ اس سے روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ مستقبل میں کمرشل اور انڈسٹریل امپورٹرز کے فرق کو ختم کیا جائے گا تاکہ صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت کو کم کیا جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 35فیصد سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی تھی جبکہ رواں سال اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگ اور دیگر ایجنٹس کے لیے دو الگ الگ ڈائریاں بنائی گئی ہیں ۔

جس پر دس دن کے اندر اندر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا ۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اگر تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے تو تاجروں کی تجاویز کواہمیت دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس فائلر نہ بڑھنے کی وجہ ایف بی آر کا ٹیکس دہندہ کو بے جا ہراساں کرنا ہے ۔ ایف بی آر کو اپنی پالیسیوں کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایس ای سی پی کے قوانین کو بہتر بنانے میں کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔

کمپنیوں کو سہولیات دی گئی ہیں تاکہ نئی آنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو سکے ۔ سلطان چاولہ نے کہاکہ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہمارا ٹیکس نظام بہتر ہے یا نہیں تاکہ ملک کے معاشی مستقبل کو تابناک بنایا جا سکے ۔ زکریا عثمان نے کہا کہ آئندہ بجٹ حقیقی معیشت دانوں سے بنوایا جائے ۔ ڈرا دھمکا کر پیسے جمع کیئے گئے تو 7 فیصد گروتھ حاصل کرنا ایک خواب بن جائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ریفنڈ کے مسائل پر رحمت اللہ خان سے موثر بات چیت ہوئی ہے ۔ امید ہے کہ کوئی بہتر صورت حال سامنے آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ کے لیے چیف کمشنر کی اجازت ضروری ہو گی ۔ اس طرح بے ضابطگیوں سے نجات ملے گی اور ٹیکس دہندگان کا خوف ختم ہو گا ۔میاں زاہدحسین نے کہاکہ ایف بی آر کے کلیدی عہدوں پر اب بہت ایماندار لوگ آ رہے ہیں ۔

جن کا ماضی بے داغ ہے اور انہوں نے ٹیکس کے شعبے کے لیے بڑی خدمات سرانجام دی ہیں ۔ ان شخصیات کے ایف بی آر میں آنے سے ادارے کا چہرہ یکسر تبدیل ہو رہا ہے ۔ 3 ٹریلین کے ٹیکس ہدف کو پورا کیا گیا ہے ، جس سے معاشی آسودگی آئے گی اور پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ بھی اچھی توقعات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ملک میں معاشی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا اور لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع میسرہونگے ۔