فوجی عدالتوں کے قیام و پنجاب میں رینجرزتعیناتی کی تاخیر سے قوم کو سینکڑوں لاشوں کی صورت میں خمیاز ہ بھگتناپڑا ہے،بابر اعوان

حکومت اب بھی فوج عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر سیاست کر رہی ہے چھوٹا بھائی کہتا ہے دہشت گردی میں بھارت و افغانستان ملوث ہے بڑ ا بھائی بھارت سے تجارت بڑھانے کے بات کر تا ہے ،وزیراعظم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلا کر اپنی اور بھائی کی پوزیشن واضح کریں ، صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

پیر 27 فروری 2017 17:47

فوجی عدالتوں کے قیام و پنجاب میں رینجرزتعیناتی کی تاخیر  سے قوم کو سینکڑوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2017ء) سینئروکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام اور پنجاب میں رینجرزتعیناتی میں جو مجرمانہ تاخیر کی ہے قوم کو اس کا خمیاز ہ سینکڑوں لاشوں کی صورت میں بھگتناپڑا ہے ، حکومت اب بھی فوج عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر سیاست کر رہی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سپریم کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا ، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے دو تجاویز دی ہیں ، جس میں ایک ہے پارلیمینٹیرین پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو فوجی عدالتوں کی کارروائی کی نگرانی کرے ، اگر حکومتی تجوویز کے مطابق کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے تو فوجی عدالتیں عملی طور پر مک مکاوالے سیاستدانوں کے ماتحت ہوجائیں گی،فوجی عدالت کے سزایافتہ مجرم کے خلاف ہائی کورٹ میں میں اپیل نہیں ہو سکتی ، فوجی عدالتوں کو کمیٹی کے ماتحت کرنے کی وجہ سے فوجی عدالتیں بلدیاتی ادارہ بن کررہ جائیں گے انہوں نے کہا کہ حکومتی تجویز ماورائے آئین ہے ، آئین میں واضح طور پر لکھاہے کہ عدالتیں ایگزیکٹو کی ہرطرح کی مداخلت سے آزاد ہو ں گی ،1994 میں عدلیہ کوانتظامیہ سے علیحدگی کافیصلہ کیاگیا اور ملک میںایگزیکٹومجسٹریٹ کو ختم کر کے اس کی پاور جوڈیشل مجسٹریٹ کی دی گئی ، حکومت آئین کوسبوتاڑکرناچاہتی ہیانہوں نے کہا کہ 2سال میں جو حکومت فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بھی کچھ نہ کرسکی اب وہ حکومت اپنی ناکامی میں پوری پارلیمنٹ کو شامل کرناچاہتی ہے ، اگرکوئی کمیٹی قائم ہوتو اسے کوئی بھی عدالت آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کرسکتی ہے انہوں نے کہا قومی سلامتی کے معاملے پرحکومتی موقف تضاد پرمبنی ہے ، چھوٹابھائی کہتاہے کہ دہشت گردی میں بھارت اورافغانستان ملوث ہے جبکہ بڑابھائی اسی ہفتہ ترکی میں کھڑا ہو کر کہتاہے انڈیا سے تجارت اوردوستی چاہتاہوںجبکہ اسی ہفتہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کانپور میں ٹرین حادثے کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے ، حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے کے وہ کہاں کھڑی ہے ، انہوں نے کہا کہ میرے پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ سیکیورٹی لیکس کا معاملہ نہ ہوتا توپنجاب حکومت کی طرح مرکزی حکومت بھی23 ترمیم کی بات نہ کرتی، انہوںنے کہا کہ پنجاب پولیس کی صوبے میں آپریشن کے عمل میں شرکت آپریشن کے عمل کو مشکوک کر سکتی ہے کامیاب نہیں کر سکتی ، بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر اپنی اور اپنے بھائی کی پوزیشن واضع کرے اور جو ان کے موقف میں باہمی تضاد ہے اس پر اراکین پارلیمنٹ کو جواب دیں ۔