ایف بی آر میں سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 5 ارب روپے کا نیا سیکنڈل سامنے آگیا

7امراء نے 5ارب 26 کروڑ روپے کا انکم ٹیکس ادا ہی نہیں کیا جبکہ 633 رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان نے ایک ارب 50 کروڑ روپے کم ٹیکس ادا کیا ،حکام

پیر 27 فروری 2017 17:26

ایف بی آر میں سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 5 ارب روپے کا نیا سیکنڈل سامنے آگیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2017ء) ایف بی آر میں سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 5ارب روپے کی مالی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے کرپٹ افسران نے امراء طبقہ سے ملی بھگت کرکے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رکھا ہے چیئرمین ایف بی آر کے پاس دستاویزاتی ثبوت ہونے کے باوجود کرپٹ افسران کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ایف بی آر حکام نے ملک کے امراء تاجروں اور مل مالکان سے لوٹے گئے اربوں روپے واپس لینے کی بجائے ملک کے غریب طبقے پر مزید ٹیکسز عائد کرنے کا طریقہ اپنایا ہے وزارت خزانہ بھی ایف بی آر پر اپنے کنٹرول قائم رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے نواز شریف کے برسر اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں ٹیکس چوری سیلز ٹیکس ریفنڈ اور انکم ٹیکس ادائیگی میں کمی واقع ہوئی ہے سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایف بی آر حکام نے 1707 امراء سے پانچ ارب 26 کروڑ روپے سے زائد کا انکم ٹیکس وصول ہی نہیں کیا ہے اور نہ ان کو کوئی نوٹسز جاری ہوئے ہیں یہ انکم ٹیکس نادہندگان 2013ء سے انکم ٹیکس ادا نہیں کررہ ہیں جب سے نواز شریف نے اقتدار سنبھالا ہے دستاویزات کے مطابق صرف 64لاکھ روپے کے مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں جبکہ باقی کیسز میں ایف بی آر نے کوئی ایکشن بھی نہیں لیا ہے دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ایف بی آر میں 633 رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان نے ایک ارب پچاس کروڑ روپے کم سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جمع نہیں کرائیں ہیں جبکہ ایف بی آر نے ان کو نہ نوٹسز جاری کئے ہیں اور ان کیخلاف کوئی کارروائی کی ہے رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور کراچی کے امیر طبقہ کے 815 افراد نے اپنے پروڈکٹس کیلئے کروڑوں روپے کے اشتہارات جاری کئے تھے لیکن قومی خزانہ میں نہ کوئی سیلز ٹیکس جمع کرایا ہے اور نہ انکم ٹیکس جمع کرایا ہے ایف بی آر کے بڑے حکام نے بھی اس پر خاموشی اختیار کررکھی ہے ان کے ذمہ دو ارب چونسٹھ کروڑ روپے کا ٹیکس واجب الادا بنتے تھے ایک اور رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے تاجر طبقہ نے اڑھائی ارب روپے کی ٹیکس چوری کررکھی ہے اور اس طبقہ نے اپنے کاروبار کے بارے میں حقائق ایف بی آر کو فراہم نہیں کئے ہیں رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی کرپٹ مافیا نے 516ریفنڈ کیسز میں تاجروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے دو ارب روپے سے زائد کا نقصان قومی خزانہ کو پہنچایا ہے ایف بی آر نے ان کلیم کے جواب میں ان لوگوں کے بینکنگ ٹرانزیکشن کا ریکارڈ کی جانچ پڑتال بھی نہیں کی اور خالی کاغذو ں پر دو ارب سے زائد کی ادائیگی کررکھی ہے رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے سولہ ڈائریکٹوریٹ نے دو ارب پندرہ کروڑ روپے کے ریفنڈ 356تاجروں اور صنعتکاروں کو ادا کررکھے ہیں اور ان میں بھاری مالی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں چیئرمین ایف بی آر کو دستاویزاتی ثبوت ملنے کے باوجود کرپٹ مافیا کیخلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی اور کرپٹ افسران ابھی بھی اہم پوسٹوں پر تعینات ہیں

متعلقہ عنوان :