آزاد خطہ میںمجوزہ بلدیاتی انتخابات سے قبل آزاد جموں وکشمیر لوکل گورنمنٹ کے ادارہ کو مئوثر و بااختیار بنایا جائے تاکہ شہری و دہی کونسلوں کی تشکیل کے بعد انہیں بطریق احسن چلایا جائے

سابق سیکرٹری جنرل آزاد جموں وکشمیر لوکل گورنمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے ڈی چوہدری کامطالبہ

پیر 27 فروری 2017 16:32

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 فروری2017ء) سابق سیکرٹری جنرل آزاد جموں وکشمیر لوکل گورنمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے ڈی چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد خطہ میںمجوزہ بلدیاتی انتخابات سے قبل آزاد جموں وکشمیر لوکل گورنمنٹ کے ادارہ کو مئوثر و بااختیار بنایا جائے تاکہ شہری و دہی کونسلوں کی تشکیل کے بعد انہیں بطریق احسن چلایا جائے بلدیاتی الیکشن سے نئی قیادت کو ابھرنے کا موقع ملے گا اور لوگوں کو درپیش مسائل مقامی سطح پر حل ہونے سے عوامی فلاح و بہبود اور تعمیر وترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے بلدیاتی آفیسران ، تنظیمی رہنمائوں ، اخبار نویسوں اور مجوزہ بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند متعدد امیدواروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

کے ڈی چوہدری نے کہا کہ ترقی یافتہ اور مہذب ممالک کی کامیابی اور ان کے نظام حکومت کے مستحکم ہونے کی بنیادی وجہ بلدیاتی اداروں کی اندرونی خود مختاری ہے کیونکہ منتخب بلدیاتی قیادت سے جمہوری اقدار کو فروغ ملے گا اور لوگوںکو یونین کونسل ٹائون کمیٹی ، میونسپل کارپوریشن اور ضلع کونسل کی سطح پر درپیش مسائل بلدیاتی قیادت حل کرئے گی اور ممبران قانون ساز اسمبلی اور وزراء حکومت پر کام کا بوجھ کم ہوگا اور ترقیاتی عمل کے نئے دور کا آغازہوگا۔

کے ڈی چوہدری نے تجویز پیش کی ہے کہ بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے چاہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی عہدیداروں کے چنائو میںکھلے دل و رواداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ پارٹیوں کی باہم چپقلش سے ان اداروں سے وابستہ امیدیں اور توقعات چکنا چور ہو جائیں گے ۔ کے ڈی چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن سے قبل آزاد جموں وکشمیرلوکل گورنمنٹ بورڈ کو مئوثر و بااختیار ادارہ بنایاجائے اور اسے مطلوبہ فنڈز جاری کر کے مالی طور پر مستحکم بنایاجائے کیونکہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی کامیابی کا دار و مدار اسی ادارہ کے توسط سے ہوگا۔

پاکستان میںبلدیاتی ٹیکسوں چونگیوں کے نظام کے خاتمہ سے کئی مسائل نے جنم لیا اور پھر فوجی دور میں جنرل پرویز مشرف نے ناظمین کا نیا نظام رائج کر کے ایک کھچڑی پکا دی تھی جس کا خمیازہ آج پاکستان کے چاروں صوبے بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کے مطالعاتی دورہ پرآنے والے کئی غیر ملکی وفود نے ماضی قریب میں اپنے تاثرات و مشاہدات میں اس بات پر حیرت و استعجاب کا اظہار کیا تھا کہ یہاں منتخب قیادت کی بجائے بلدیاتی نظام عبوری سسٹم کے تحت چلایا جارہا ہے ۔

کے ڈی چوہدری نے کہا کہ بلدیاتی نظام کی کامیابی کا دارومدار ان بنیادی اداروں کے ملازمین کی استعداد کار پر منحصر ہے گزشتہ عرصہ میںمختلف سیاسی حکومتوں نے اپنے بیروزگار کارکنوں کو کھپانیکیلئے ان اداروں کو ایمپلائمنٹ ایکسچینج بنا دیا تھا لہٰذا ملازمین کی تقرریوں و تبادلوں میںمیرٹ استحقاق اور سنیارٹی کے قواعد پر عملدرآمد یقینی بنایاجائے ۔

بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی اور پنشن حقوق کیلئے لوکل گورنمنٹ بورڈ کو مطلوبہ فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح یہاں بھی بلدیاتی ادارے اپنا جاندار کردارادا کر سکیں جس طرح حکومت نے محکمہ تعلیم میں ملازمین کی تقرری کیلئے اصلاحات نافذ کی ہیں وہی طریقہ کار یہاں بھی اپنایا جائے تو نظام کیلئے بہترین پید اہو گی ۔

متعلقہ عنوان :