پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

ایف بی آر کے 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

پیر 27 فروری 2017 14:06

پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینر سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر عارف علوی، عبدالرشید گوڈیل اور شاہدہ اختر علی نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کے 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ ان لینڈ ریونیو کے حوالے سے ایف بی آر کے متعلقہ محکموں کے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے ڈی اے سی دو سال بعد 15 فروری 2017ء کو ہوئی ہے، ڈی اے سی کے فیصلوں اور ایف بی آر کے حکام کے موقف میں بڑا فرق ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر آڈٹ اور ایف بی آر کے حکام مل بیٹھ کر ریکارڈ کو درست کریں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے کنوینر سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ وفاقی محکموں کے پرنسپل اکائونٹنگ افسران پی اے سی کے احکامات کو سنجیدہ نہیں لیتے، اگر کوئی سنجیدہ ہو تو دو ماہ کے اندر معاملات حل کر کے رپورٹ پی اے سی کو پیش کر سکتا ہے، ہر مسئلے کا حل انکوائری ہے، انکوائری کے بعد معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔

کسٹم حکام کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں سے 383 ملین روپے کی ریکوری کی گئی ہے، مگر بعض لوگوں پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو ان کے اکائونٹ میں رقم نہیں ہوتی، ہمیں ان کا اکائونٹ بلاک کرنا پڑتا ہے۔ کمیٹی کے سوال کے جواب میں کسٹم حکام نے بتایا کہ ریکوریوں کے حوالے سے محکمہ کی کل واجب الوصول رقم ڈیڑھ سے دو ارب روپے ہے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ یہ تو ایک ایک آڈٹ اعتراض کی رقم ہے۔ کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ کسٹمز نے لوگوں سے 31 جنوری 2017ء تک ریکور ہونے والی رقم کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ آج (منگل) کے اجلاس میں تفصیلات سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :