ترقی پذیر ممالک میں تحقیق بہت اہمیت کی حامل ہے، ہمارے ملک میں باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں، پروفیسر ارشاد علی

اتوار 26 فروری 2017 22:01

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2017ء) ترقی پذیر ممالک میں تحقیق بہت اہمیت کی حامل ہے، ہمارے ملک میں باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو تحقیقی سرگرمیوں کیلئے مختلف پلیٹ فارم فراہم کئے جائیں تاکہ وہ ملک کی صحت سمیت دیگر شعبوںکی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں، پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے بعد پاکستان نے اعلی تعلیم میں شاندار ترقی کی جس کی واضح مثال گذشتہ سالوں سے تحقیقی سرگرمیوں میں اضافہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹیوڈائریکٹر پروفیسر ارشاد علی، ڈائو یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمیدخان اورکراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر اجمل خان نے ڈائو یونیورسٹی میںسالانہ ریسرچ ڈے کی تقریب سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

سالانہ ریسرچ ڈے کے انعقاد کا مقصد طلبہ و طالبات اور فیکلٹی اراکین میں تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور ان کے مابین تعاون کو بڑھانا تھا۔

ریسرچ ڈے میں ڈائویونیورسٹی کے 370 طلبہ نے اپنے تحقیقی منصوبے پیش کیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگرتحقیق اور سائنس کے شعبے میں اضافہ کیلے اپنا بھرپور کرادار ادا کرے تو متعلقہ شعبوں میں مزیدمثالی نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔پاکستان میں تعلیمی معیار بلندکرنے اور اسے قومی ضرورت کے مطابق ڈھالنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے ملک ترقی کے راہیں عبور کرسکے۔

اس موقع پرترقی پذیر ممالک میں تحقیق کی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کیلئے مختلف پلیٹ فارم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں پر زوز دیا کہ وہ اپنے طلباوطالبات اور فیکلٹی ارکان کے تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ دیکھ کرخوشی ہوئی ہے کہ ڈائو یونیورسٹی تحقیق کرنے والے طلباوطالبات اوری فکلٹی ارکان کو مختلف سہولیات فراہم کرتی ہے۔

ڈاکٹر کاشف شفیق نے بتایا کہ ریسرچ ڈے کا اہتمام کرنے کا مقصد بہترین تحقیق کیلئے حوصلہ افزائی کرنا ہے، ڈائو یونیورسٹی کا وژن بھی تعلیمی معیارکو بلند کرنا ہے جبکہ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ بھی اسی مقصد کیلئے قائم کیا گیا ہے جہاں ریسرچ کیلئے فنڈ بھی موجود ہیں اور اب یہ ان نوجوان سائنسدانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی تحقیقی سرگرمیوں سے اپنے ملک کا نام روشن کریں۔