دہشت گردی کی نئی لہر تشویشناک اور قابل توجہ ہے، سینیٹر علامہ ساجد میر

جائزہ لیا جائے کہ آپریشن ضرب عضب مطلوبہ نتائج کیوں نہ دے سکا ، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہمارا سات نکاتی امن فارمولہ دہشت گردی کے مستقل خاتمے میں معاون ہوگا ،مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کی شوریٰ اور ناظمین کے اجلاس خطاب

اتوار 26 فروری 2017 20:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2017ء) مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر علامہ ساجد میر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر تشویشناک اور قابل توجہ ہے آپریشن رد الفساد سے توقعات بجا لیکن اس بات کا جائزہ بھی لیا جائے کہ آپریشن ضرب عضب مطلوبہ نتائج کیوں نہ دے سکا ، ہمارا سات نکاتی امن فارمولہ دہشت گردی کے مستقل خاتمے میں معاون ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روز مرکز ادارہ فروغ قرآ ن و سنت ناظم آباد میں مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کی شوریٰ اور ناظمین کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس سے مفتی یوسف قصوری ، مولانا ابراہیم طارق ، سید عامر نجیب ، محمد اشر ف قریشی ، مولانا افضل سردار ، قاری خلیل الرحمن جاوید ، مولانا عبد الوھاب سیٹھار ، شیخ محب اللہ ، مولانا نجیب اللہ عابد ، مولانا امیر عبد اللہ فاروقی ، مولانا اسحاق نذیر ،مولانا عبد الرحمان ثاقب ، مولانا نعمان اصغر اور دیگر بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ملک کی اقتصادی صورتحال کو امید افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی معاشی حالات اطمینان بخش ہو چکے ہیں تو اس بہتری کے ثمرات مہنگائی میں کمی ، روزگار کے مواقع میں اضافے اور زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کی صورت میں عوام تک پہنچنا چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانو ں کی جد و جہد سے تحریک آزادی میں ایک نیا ولولہ پیدا ہوا ہے جس سے ہماری حکومت اور وزارت خارجہ فائدہ نہیں اُٹھا سکی ۔

انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جد وجہد کی حمایت اور وہاں بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی اور بد ترین مظالم کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے سلسلے میں ہمارے سفارت خانوں کی کارکردگی ناقص رہی ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نا اہل سفارت کاروں کی چھانٹی کرے اور دنیا بھر میں اپنے سفارتکاروں کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا ہدف دے اور اس حوالے سے سفارت خانوں کی مانٹریننگ کی جائے کہ وہ اس ملک کی حکومت ، میڈیا اور سیاسی و سماجی شخصیات کے سامنے مسئلہ کشمیر کس کس انداز میں پیش کر رہے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں کشیدگی وزارت خارجہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے قریبی ہمسایوں کا کردار بھی انتہائی منفی ہے تا ہم اصولوں پر سمجھوتہ کئے بغیر انڈیا ، افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گمراہ بلاگرز کے مسئلے کو حکومت اور میڈیا نظر انداز کر رہا ہے ۔

سوشل میڈیا پر اسلامی عقائد و تعلیمات کا تمسخر اڑانا ، اللہ اُس کے رسول ﷺ اور دیگر مقدس شخصیات کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا بڑے فتنے اور انتشار کا باعث بن سکتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نام نہاد سول سوسائٹی اظہار رائے کی آزادی کے نعرے کی آڑ میں فتنہ بازوں کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ ان کے جرائم سائبر کرائم اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت آتے ہیں ان مجرموں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے ان کے جرائم کی نوعیت اور شدت سے کم لوگ آگاہ ہیں اور انھوں نے سرکشی کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات و عقائد سے کھیلنے کی آخری حد بھی پار کرلی ہے ۔ اجلاس میں دعوتی ، تنظیمی اور سیاسی امور کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا ۔

متعلقہ عنوان :