پختون قوم کو پنجاب اور سندھ کے حکمرانوں سے حب الوطنی کی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں،مشتاق احمدخان

پختون قوم اور قبائل کی وجہ سے یہ ملک آزاد ہے ،پنجاب اور سندھ حکومت نے پختون اور قبائلی عوام کے ساتھ روا رکھا ناروا سلوک بند نہ کیا تو پھرہم گورنرہائوس پنجاب کا گھیرائو کرینگے ، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

اتوار 26 فروری 2017 20:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پختون قوم کو پنجاب اور سندھ کے حکمرانوں سے حب الوطنی کی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں۔ پختون قوم اور قبائل کی وجہ سے یہ ملک آزاد ہے ،پنجاب اور سندھ حکومت نے پختون اور قبائلی عوام کے ساتھ روا رکھا ناروا سلوک بند نہ کیا تو پھرہم گورنرہائوس پنجاب کا گھیرائو کرینگے ۔

شہباز شریف اور سندھ حکومت کی جانب سے پختون قوم کو دہشت گردی سے جوڑنا ملکی سالمیت پر حملہ اور جغرافیائی سرحدوں پر وار ہے۔قبائلی عوام ظلم کے اس نظام کو مزید ماننے کو تیار نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں گورنرہائوس کے سامنے جماعت اسلامی فاٹا کے زیر اہتمام قبائلی علاقوں سے ایف سی آر کے خاتمے اور اصلاحات کے نفاذ میں تاخیرکے حوالے احتجاجی دھرنے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی فاٹاحاجی سردار خان،نائب امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا و سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی فاٹا حاجی محمد رفیق آفریدی ،نائب امیر جماعت اسلامی فاٹا ذرنور آفریدی اور دیگرقائدین بھی بھی موجود تھے ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی بدترین غلامی کی زندگی گزار رہے ہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس نظام کے وجہ سے قبائلی علاقوں میں نہ کوئی یونیورسٹی ہے نہ ہی انہیں بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں۔ ایک کروڑ آبادی کو دوسو لوگوں کی غلامی میں دے دیا گیا ہے۔ستر سال سے قبائل کے ساتھ یہ ظلم روا رکھا گیا ہے۔فاٹا میں آئین و قانون ہے نہ انصاف، یہ علاقہ بشری حقوق سے محروم ہے، اسے ایک کروڑ لوگوں کا قید خانہ بنادیا گیا ہے۔ قیدیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں لیکن فاٹا کے لوگوں کو حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔

فاٹا کے پاکستان پر احسانات ہیں، اس کی وجہ سے آزاد کشمیر آزاد ہوا، گلگت بلتستان آزاد ہے،فاٹاپُرامن، محب وطن، محب اسلام اور محب پاکستان ہے، حکومت نے فاٹا کے ساتھ یہ ظلم کیوں روا رکھا ہے۔ ستر سال تک جن کی حکومتیں رہی ہیں وہ سب فاٹا کے مجرم اور گنہگار ہیں،پختون اور قبائلی عوام محب وطن ہیں ، ہمیں پنجاب اور سندھ کے حکمرانوں سے حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیںہے۔

گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی دعوت پر جماعت اسلامی کے وفد نے صاحبزادہ ہارون الرشید کی قیادت میںفاتا کے قائدین کے ایک نمائندہ جرگہ نے ملاقات کی ، جس میں ان سے دو چیزوں پر ڈسکشن ہوئی کہ ایف سی آر کاخاتمہ کیا جائے اور فاٹااصلاحات کو فوری طور پر وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے ،گورنر سے وفد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے اور اس اجلاس میں ایف سی آر کے خاتمے کا علان کیا جائے اس پرگورنر نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ 12مارچ کو جماعت اسلامی کی قیادت میں ہونے والے آل پارٹیزدھرنے سے پہلے پہلے وفاقی کابینہ کا جلاس ہوگا اور اس میں سرفہرست نکتہ فاٹا اصلاحات اور ایف سی آر کا خاتمہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ فاٹا کے عوام کا یہ مسئلہ حل ہوجائیگا اس کالے قانون کے خاتمہ کا اعلان کردیا جائیگاانہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فاٹا کے عوام کو یہ بنیادی حق نہیں دیا تو پھر فاٹا اور گورنر ہائوس کے درمیان اتنے فاصلے نہیں ہیں ،انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے فاٹا کو دودھ دینے والی گائے گائے سمجھ رکھاہے اور انکی وجہ سے فاٹاکے عوام آج بھی پتھر کے زمانے کی زندگی بسرکررہے ہیں ان کیلئے اب فاٹا میں کوئی جگہ نہیں ان لوگوں کا بوریا بستر گول ہوگا انشا ء اللہ، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ایف سی آر کی وجہ سے دو سو افراد سیاہ وسفید کے مالک ہیں اور یہ دوسو افراد ایک کروڑانسانوں کے حاکم ہیںاورایک کروڑ انسانوں کو دوسو افرادکی غلامی میں دیا گیا ہے عوام کو سپریم کورٹ آف پاکستان تک رسائی کا حق حاصل نہیں یہ ایف سی آر انسانیت کی بھی توہین ہے،انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ قبائلی علاقوں میں آج تک کوئی یونیورسٹی نہیں بنائی جاسکی ،کوئی میڈیکل کالج نہیں بن سکا ،انگریز کے چلے جانے کے بعد ایف سی آر کی کوئی تُک نہیں بنتی لیکن ابھی تک قبائلی علاقوں پر نافذ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت نے پختونوں کے خلاف ایک ایکشن شروع کیاہے اور شہباز شریف اور سندھ حکومت نے ایک سرکلر جاری کی ہے جس میں ہمارے کلچر،ثقافت اور مذہب کا مذاق اڑایا جارہا ہے ،پختونوں کی زندگی اجیرن بناکررکھی ہے اور تھانے پختونوں سے بھردئے ہیں،ہمارے مسلک،قمیص شلوار کا مذاق اڑایا جارہا ہے پختون کلچرکو تضحیک کانشانہ بنایا جارہا ہے ہم انکے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ آج ہمارے وفد نے گورنر خیبرپختونخوا سے اس مسئلے پر بھی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو بھی ہم بتانا چاہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں ،پختونوں نے اس ملک کی جان و مال سے حفاظت کی ہے اور انہیں کسی سے حب الوطنی کی سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں،انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں صرف پختونوں کو ہی نشانے پر رکھا گیا ہے یہ وہ پختون ہیں جونے ستر سال سے اس ملک کے اتنے بڑے بارڈر کے بے تنخواہ سپاہی ہیں ،وزیر داخلہ نادرا کونکیل ڈالیں اور پختونوں کے بلاک شناختی کارڈ کا مسئلہ بھی حل کردیں ،انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب حکومت نے جو کچھ کیا اور پختونوں اور پختون کلچر کو دہشت گردی سے جوڑا ہے یہ پاکستان کی جغرافئے پر وار ہے پاکستان کی سالمیت پر حملہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں پختونوں کے ساتھ جو رویہ رکھا جارہا ہے ہم اسکی مذمت بھی کرتے ہیں اور یہ اعلان بھی کرتے کہ اگر پنجاب حکومت نے پختونوں کے ساتھ یہ ظلم اور بربریت کارویہ ترک نہیں کیا تو آج ہم یہاں گورنر ہائوس کے سامنے ہیں لیکن پھر ہم پنجاب گورنر ہائوس کے سامنے پڑائو ڈالینگے ۔