ای سی او رکن ممالک کے مابین سامان کی تیز تر ترسیل اورعوام کی نقل وحمل کیلئے جدید اور عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کی ضرورت ہے

پاکستان ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو بہت اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے اور تجارتی حجم میں نمایاں اضافے کا خواہاں ہے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمدچودھری کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

اتوار 26 فروری 2017 19:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2017ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز احمدچودھری نے اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کے رکن ممالک کے مابین سامان کی تیز تر ترسیل اورعوام کی نقل وحمل کیلئے جدید اور عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کی ضرورت پر زور دیاہے۔اتوار کو اسلام آباد میں شروع ہونے والے ای سی او کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا ہے اور تنظیم کے مقاصد کے خصول کے لئے اپنا موثر کر دار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک عظیم منصوبہ ہے جس سے ای سی او کے بنیادی مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی اور پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی پیک نہ صرف پاکستان اور چین کے تناظر میں گیم چینجر ہوگا بلکہ تمام ہمسایہ ممالک بالخصوص ای سی او کے رکن ممالک کی معیشتوں کے لئے سود مند ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کی13ویں سربراہ اجلاس کا موضوعِِِ۔

۔’’علاقائی خوشحالی کے لئے روابط‘‘ اختیار کیا گیا ہے جس پر اہم توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ اقتصادی سالمیت اور روابط، متحرک اقتصا دی نمو، روز گار کے مواقعوں کی فراہمی، تجارت میں وسعت،مسابقتی،عمل میں بہتری اور خطے میں خوشحالی کے آغاز کے بنیادی ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو بہت اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے اور رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی حجم میں نمایاں اضافے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای سی او کا ویژن 2025 ایک اہم دستاویز ہے جس کی منظوری مستقبل میں تنظیم کی کامیابی کے لئے روڈ میپ ثابت ہوگا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ویژن2025 کا مقصد بنیادی ڈھانچے اور تجارتی راہداری کی ترقی ہے جس سے رکن ممالک کے مابین آزاد تجارت کی صلاحیتیں بڑھیں گی اور خطے کی سماجی اوراقتصادی ترقی کا عملی آغازہوگا اور ہم ویژن2025 کو درست سمیت میں صحیح قدم سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں امن بہت عزیز ہے اور پاکستان، افغانستان میں عدم استحکام کا سب سے بڑا متاثرہ ہے اور ہم افغانستان کو اپنا جڑواں بھائی سمجھتے ہیں اور افغان امن عمل کی بھر پورحمایت کرتے ہیں۔سیکرٹری خارجہ اعزاز احمدچودھری نے کہا کہ ہم ای سی او کی سربراہی میں رواں سال کابل میں ہونے والے افعانستان بارے آمدہ ای سی او خصوصی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور افغان بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ افعانستان کو معاونت کی فراہمی کی ای سی او کی کوششوں میں ہم اپنا موثر کردار ادا کرتے رہیں گے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان میں رکن ممالک کی شرکت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہمیں ای سی او کی13ویں اجلاس کی میزبانی پر انتہائی مسرت ہے اور اجلاس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے باہمی مقاصد کے ثمرات کے منتظر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ای سی او کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے اور اس کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے پیش قدم رہے گا۔

انہوں نے ای سی او کے سیکرٹری جنرل ہلال ابراہیم اور ان کی ٹیم کی کامیاب تقریبات کے لئے انتھک محنت کو بھی سراہا۔ انہوں نے علاقائی تعاون اور معاشی سالمیت کیلئے ای سی او کے رکن ممالک کی گرانقدر کوششوں کا بھی اعتراف کیا تاہم ای سی او سیکریٹریٹ کی مالی حالت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض رکن ممالک کی طرف سے واجب الادا بقایاجات کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے جس سے سیکریٹریٹ کا کام بھی متاثر ہو رہا ہے، ہمیں توقع ہے کہ رکن ممالک اپنے بقایاجات کی فوری ادائیگی کیلئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رکن ممالک بشمول پاکستان نے ای سی او سیکرٹریٹ کی تجاویز پر اتفاق کیا ہے، پاکستان اس سلسلہ میں منصوبہ پر کام کر رہا ہے۔