جماعت اسلامی کی جانب ایف سی آر کے خلاف دھرنا

جماعت اسلامی نے فاٹا اصلاحات میں تا خیر اورایف سی آر کے خلاف گورنرہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گورنرخیبرپختونخوا کی جانب سے بارہ مارچ سے قبل ایف سی آر کا خاتمہ وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی پر تین روزہ دھرنا موخر کردیا گیا

اتوار 26 فروری 2017 18:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2017ء) جماعت اسلامی نے فاٹا اصلاحات میں تا خیر اورایف سی آر کے خلاف گورنرہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔جماعت اسلامی کی جانب ایف سی آر کے خلاف دھرنا، گورنر کی جانب سے بارہ مارچ سے قبل ایف سی آر کا خاتمہ وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی پر تین روزہ دھرنا موخر کردیا گیا۔

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے گورنر ہائوس کے سامنے تین روزہ دھرنے کا اغاز اتوار سے ہوا جس میں قبائلی عمائدین سمیت جماعت اسلامی کے ورکروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفرجھگڑا اور اور جماعت اسلامی فاٹا کے ارکین کے درمیان گورنرہاوس میں ملاقات ہو ئی جس میں گورنر نے بارہ مارچ سے قبل ایف سی آر کا خاتمہ وفاقی کابینے کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر دھرنا موخر کردیا گیا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمدخان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی آر ظلم کا قانون ہے۔ایف سی آر کو قانون کہنا بھی قانون کی توہین ہے۔ انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ایف سی آر کے حوالے تمام سفارشات وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے سے ایک روز قبل ہٹا دیا تھا۔ گورنر خیبر پختونخوا کے ساتھ جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے مزاکرات ہوئے جس میں بارہ مارچ سے قبل ایف سی آر کا خاتمہ ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں دھرنا بارہ مارچ تک موخر کر رہے ہیں۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو بار بار گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کرینگے۔ انہوں نے کہا قبائلی پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی آئین سے محروم ہیں۔ قبائل کی ایک کروڑ آبادی کے مالک پولیٹیکل انتظامیہ ہے جو کہ ایک کروڑ آبادی کے سیاہ سفید کے مالک بنے ہوئے ہیں۔

دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد پنجاب اور سندھ میں پختونوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مشتاق احمد نے فوری طور پختونوں کے خلاف پروپیگینڈہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس پٹھان تاجروں کو تنگ کر رہی ہے،اگر پختونوں کا مذاق اڑانا بند نہ کیا گیا تو پنجاب کا رخ کرینگے۔ شناختی کارڈز بلاک کر کے انکی شناخت چھینی جا رہی ہے۔