جماعت اسلامی کا پنجاب بھر میں یکم مارچ سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم کاآغاز کرنے کااعلان

رابطہ عوام مہم تین ماہ تک جاری رہے گی ،پنجاب بھر میں جلسے جلوس منعقدکیے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں‘میاں مقصوداحمد

اتوار 26 فروری 2017 17:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمد نے ملتان سمیت صوبہ بھر میں یکم مارچ سے حکومت کی بھارت دوستی ، لبرل ازم کے خلاف اور مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔عوامی رابطہ مہم تین ماہ تک جاری رہے گی۔مہم کے دوران پنجاب بھرمیں جلسے جلوس منعقد کئے جائیں گے اورریلیاں نکالی جائیں گی۔

ملک بھر کے عوام بھارت کے ساتھ یاری کو غداری تصور کرتے ہیں اسی لئے بھارتی دوستی کے ایجنڈے اور سیکولر ازم کے خلاف قریہ قریہ جائیں گے ۔موجودہ و سابق حکمرانوں نے قرضوں کے حصول کا ریکارڈ توڑ کے رکھ دیا ہے جو غریب عوام کو غلامی کی طرف دکھیلنے کے مترادف ہے۔ غلامی امریکہ کی ہو یا چائنا کی غلامی ہی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ جامع العلوم معصوم شاہ روڈ پر ضلعی امیر آصف محمود اخوانی، فاروق چوہان اورکنور محمد صدیق کے ہمرا ہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

میاں مقصود احمد نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کے حالات دگر گوں ہیں ۔تعلیم و صحت نام کی کوئی سہولت میسر نہیں۔ کسان بدحالی کا شکار ہیں لیکن خادم اعلی پنجاب اور ان کے حواریوں کے دعوئوں سے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ ملکی تاریخ کی بدترین مثال کبھی دیکھنے میں نہیں آئی جو آج دیکھنے میں آرہی ہے کہ مزدور پیشہ طبقہ، کسان پریشان حال ہیںزراعت تباہ ہو چکی ہے کسانوں کو واجبات کی ادائیگی نہیں لیکن دوسری طرف چونیاں میں میاں بشیر علی کی مل تحصیل چونیاں کی اڑھائی ارب کی مقروض ہے اور بند ہو چکی ہے لیکن اس سے اربوں روپے وصول کرنے کی کسی میں جرات نہیں ہے کیونکہ اس کی وابستگی میاں نواز شریف خاندان سے ہے اور کسان دھکے کھانے پر مجبور ہیں جبکہ خادم اعلی پنجاب چیلنج کرتے ہیں کہ ان کی کرپشن ثابت کی جائے ۔

زور ،زبردستی اور دھاندلی سب سے بڑی کرپشن ہے اور ملیں اب جنوبی پنجاب میں بھی لگائی جارہی ہیں تاکہ لوٹ مار کو مزید وسعت دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران میرٹ کی دھجیاںاڑائی گئیں جس میں 90فی صد سے زائد تقرریاں وزراء، ممبران اسمبلی کے ایماء پر بندر بانٹ کی مد میں ہوئیں۔ سب سے زیادہ پولیس میں تقرریاں کی گئیں ۔اگر میرٹ پر تقرریاں ہو تیں تو پولیس کا شعبہ بہترین ہو تا اور درست تفتیش کے ذریعے عوام کو انصاف ملتا لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز کر دیا ہے اور کشمیر کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو نظر بند کیا جارہا ہے جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :