شدت پسندی میں کمی کیلئے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے،مشرف

عالمی طاقتوں کو پاکستان کے کردارکااندازہ کرنا چاہئے، عالمی طاقتوں کو 80کی دہائی میں جہادی پالیسی کی ضرورت تھی، عالمی طاقتوں کے تعاون سے پاکستان نے طالبان بنائے، اسلام آباد پر مذہبی شدت پسندی کو فروغ دینے کا الزام غلط ہے، امریکا کو اسٹرٹیجک تعلقات میں جنوب ایشائی ممالک کیساتھ توازن رکھنا پڑے گا، جنوب ایشیائی ممالک کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، بینکنگ سیکٹر، زر مبادلہ کانظام بہترکرنا ہوگا، جنوبی ایشین رائیزنگ کانفرنس سے خطاب

اتوار 26 فروری 2017 14:20

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 فروری2017ء) سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ شدت پسندی کم یا ختم کرنے کیلئے پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے،عالمی طاقتوں کو پاکستان کے کردارکااندازہ کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشین رائیزنگ کانفرنس سے خطاب میں سابق صدر نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو 80کی دہائی میں جہادی پالیسی کی ضرورت تھی، عالمی طاقتوں کے تعاون سے پاکستان نے طالبان بنائے، اسلام آباد پر مذہبی شدت پسندی کو فروغ دینے کا الزام غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو اسٹرٹیجک تعلقات میں جنوب ایشائی ممالک کیساتھ توازن رکھنا پڑے گاجبکہ جنوب ایشیائی ممالک کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، بینکنگ سیکٹر، زر مبادلہ کانظام بہترکرنا ہوگا۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ فوج کی خواہشات کے برخلاف پاک فوج کے بجٹ کو اپنے دور حکومت میں کم کیا تھا، پاکستان اور بھارت کو سرکریک، سیاچن، کشمیر جیسے مسائل کے حل کی طرف بڑھنا پڑے گا۔