حمص میں ہونے والے حملے دہشتگردی کی معاونت کرنے والوں کی جانب سے جنیواکیلئے پیغام ہیں،بشار الجعفری

امید ہے حمص میں ہونے والے خودکش حملوں سے جنیوا میں جاری امن مذاکرات متاثر نہیں ہونگے،بعض عناصر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ستافان دہمِستورا

اتوار 26 فروری 2017 11:41

جنیوا/دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 فروری2017ء) جنیوا میں شام پر جاری مذاکرات میں شامل شامی نمائندے بشار الجعفری نے کہا ہے کہ حمص میں ہونے والے حملے دہشتگردی کی معاونت کرنے والوں کی جانب سے جنیوا کے لیے پیغام ہیں،ہمیں پیغام مل گیا ہے اور لحاظ نہیں کیا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی نمائندے بشار الجعفری کا کہنا ہے کہ حمص میں ہونے والے حملے دہشتگردی کی معاونت کرنے والوں کی جانب سے جنیوا کے لیے پیغام ہیں۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ستافان دہمِستورا کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ حمص میں ہونے والے خودکش حملوں سے جینیوا میں جاری امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔انھوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ بعض عناصر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو شام کے مغربی شہر حمص میں سکیورٹی اڈوں پر مسلح حملہ آوروں اور خودکش بمباروں کے حملے میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے۔

ریاستی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ملٹری انٹیلیجنس کے مقامی کمانڈر بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔جہادی تنظیم تحریر الشام نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔باغیوں نے ایک امن معاہدے کے تحت دسمبر 2015 میں حمص کو خالی کر دیا تھا جس کے بعد سے یہ شہر حکومت کے کنٹرول میں ہے۔شام میں جاری جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے شہر میں ملٹری سکیورٹی کے صدر دفتر اور ریاستی سکیورٹی کے ایک دفتر کو نشانہ بنایا۔

یہ حملے غوثہ اور مہتھا کے علاقوں میں کیے گئے جہاں عموما سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات ہوتے ہیں۔ریاستی ٹی وی کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کے قریبی ساتھی مانے جانے والے آرمی انٹیلیجنس کے صوبائی چیف جنرل حسن دابل بھی ہلاک شدگان میں شامل ہیں۔تحریر الشام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ان کے پانچ جنگجو شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :