ٹرمپ کا 29 اپریل کو وائٹ ہائوس میںصحافیوں کے خصوصی عشائیے میں شامل نہ ہونے کا اعلان

رواں برس وائٹ ہائوس کے کورسپانڈنٹ ایسوسی ایشن ڈنر میں شامل نہیں ہوں گا، برائے کرم ایک دوسرے کو مبارک باد دپیش کریں اور ایک بہترین شام گزاریں،امریکی صدر کا ٹویٹ صدر کے اعلان کا نوٹس لیا ہے لیکن ڈنر پہلے کی طرح اب بھی پہلی ترمیم یعنی اظہار رائے کی آزادی، اور صحت مند جمہوریت میں میڈیا کے اہم کردار کو سراہنے کے لیے بطور جشن منایا جائے گا، وائٹ ہائوس کی کورسپانڈنٹ ایسوسی ایشن کا بیان

اتوار 26 فروری 2017 11:41

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 فروری2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس برس 29 اپریل کو میڈیا اور مشہور شخصیات کے لیے وائٹ ہاس میں منعقد کیے جانے والے خصوصی عشائیے میں شامل نہیں ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 29 اپریل کو میڈیا اور مشہور شخصیات کے لیے وائٹ ہاس میں منعقد کیے جانے والے خصوصی عشائیے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

وائٹ ہائوس میں ہونے والی یہ سالانہ تقریب اپنی رونق کے لیے مشہور ہے جس میں مشہور شخصیات، نامور صحافی اور سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ عموما امریکی صدر بھی شریک ہوتے ہیں۔ایک روز قبل ہی وائٹ ہائوس نے امریکہ سمیت دینا کے کئی بڑے نشریاتی اداروں اور اخبارات کو معمول کی بریفنگ سے خارج کر دیا تھا اور صدر ٹرمپ نے اس کے دوسرے روز ہی صحافیوں کے لیے معروف اس ڈنر پارٹی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس سے متعلق اپنی ایک ٹویٹ میں لکھاکہ میں اس برس وائٹ ہائوس کے کورسپانڈنٹ ایسوسی ایشن ڈنر میں شامل نہیں ہوں گا۔ برائے کرم ایک دوسرے کو مبارک باد دپیش کریں اور ایک بہترین شام گزاریں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر میڈیا پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور یہ اعلان اس وقت ہوا جب وائٹ ہائوس اور میڈیا کے درمیان تعلقات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

ٹرمپ اپنی انتظامیہ یا پالیسیوں پر نکتہ چینی کرنے والی خبروں کو جعلی خبریں کہتے ہیں اور چند روز قبل کہا تھا کہ'جعلی خبریں' عوام کی 'دشمن' ہیں۔وہ پہلے ہی سی این این اور نیو یارک ٹائمز جیسے بڑے میڈیا اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ادھر وائٹ ہائوس میں کورسپانڈنٹ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے صدر کے اعلان کا نوٹس لیا ہے لیکن ڈنر پہلے کی طرح اب بھی پہلی ترمیم، یعنی اظہار رائے کی آزادی، اور صحت مند جمہوریت میں میڈیا کے اہم کردار کو سراہنے کے لیے بطور جشن منایا جائے گا۔

بلومبرگ نیوز اور نیو یارک میگزین جیسے میڈیا اداروں نے اس ڈنر میں پہلے ہی نہ شریک ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور اب بہت سے دیگر صحافی بھی اس کے بائیکاٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق 1924 سے لے کر آج تک امریکہ کے تقریبا سبھی صدور نے اس خاص ڈنر میں کم سے کم ایک بار ضرور شرکت کی ہے۔عام طور پر صدر پہلے اس تقریب کے شرکا سے ذرا ہلکے انداز میں خطاب کرتا ہے۔

سابق صدر بارک اوباما نے تو آٹھ برس میں آٹھ بار اس میں شرکت کی تھی۔ خود ٹرمپ بطور سیاست دان اس میں شریک ہو چکے ہیں۔2011 میں صدر اوباما نے بطور مذاق کہا تھا کہ اگر ٹرمپ امریکہ کے صدر بنے تو وہ وائٹ ہائوس کو ایک کیسینو میں تبدیل کر دیں گے۔ انھوں نے اس سے متعلق بعض افواہوں کا سہارا لے کر مذاق بھی کیا تھا۔اس کے رد عمل میں ٹرمپ نے یہ کہا تھا کہ اوباما امریکہ میں نہیں پیدا ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :