تفصیلی خبر/ اضافہ شدہ

دہشت گردوں کے خلاف نفسیاتی جنگ میں میڈیا پوری قوم کو متحد و یکجا کرنے میں فرنٹ لائن کردار ادا کرے ، سانحہ اے پی ایس کے بعد میڈیا نے دہشت گردوں کے تشدد آمیزبیانیے کو رد کرتے ہوئے قوم کی آواز کو اجاگر کیا ،آج اسی جذبے اور عزم کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ، اس مسئلے پرسیاست یا کسی ذاتی نفع یا مفاد کا سوچنا ملک وقوم سے غداری ہے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی میڈیا کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

اتوار 26 فروری 2017 04:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2017ء) وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف نفسیاتی جنگ میں میڈیا پوری قوم کو متحد و یکجا کرنے میں فرنٹ لائن کردار ادا کرے جسطرح سانحہ اے پی ایس کے بعد میڈیا نے دہشت گردوں کے تشدد آمیزبیانیے کو رد کرتے ہوئے قوم کی آواز کو اجاگر کیا ،آج اسی جذبے اور عزم کی ضرورت ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس مسئلے پرسیاست یا کسی ذاتی نفع یا مفاد کا سوچنا ملک وقوم سے غداری ہے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو وزیرِ اعظم سیکرٹیریٹ میں میڈیا کی نمائندہ تنظیموں، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے عہدہ داروں پر مشتمل ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا مقصد قوم کے حوصلے کو متزلزل کرنا ہے لیکن ہم سب نے ملکر دشمن کے عزائم کو شکست دینی ہے اور اس ضمن میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔

میڈیا نے نہ صرف تشدد پر مبنی گمراہ کن ایجنڈے کی حوصلہ شکنی کرنی ہے بلکہ قوم کے اصل تشخص اور قومی بیانیے کی بھرپور تشہیر کرنا ہے تاکہ آپریشنل جنگ کے بعد نفسیاتی جنگ میں بھی ہم کامیاب ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں میڈیا کے بھرپور کردار اور تعاون کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میڈیا نے زندگی کے ہر شعبے میں اور ہر اہم مسئلے پر حکومت اور ریاست کی رہنمائی کی ہے۔

میڈیا کے تجزیوں اور تنقید سے جہاں خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے وہاں اہم قومی مسئلوں پر اتفاقِ رائے اور مشترکہ حکمت عملی بنانے میں بھی معاونت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دہشت گردی کے خلاف جنگ اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے اس نازک مرحلے پر قومی عزم کو اجاگر کرنے سے قوم مضبوط اور دہشت گردوں کو شکست ہوگی۔ ملک میں دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے تین سالوں میں ہماری مشترکہ کاوشوں سے دہشت گردی کے گراف میں واضح کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جون 2013میں روزانہ کی بنیاد پر پانچ سے چھ دھماکے ہونا معمول کی بات تھی ۔ اب ہفتوں ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 2013اور2016میں دہشت گردی کے واقعات کا موازنہ کریں تو واضح بہتری نظر آتی ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اس کامیابی کا کریڈیٹ کسی ایک ادارے ، کسی ایک حکومت یا کسی ایک شخص کو نہیں بلکہ یہ سب کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

اسی طرح اس ضمن میں کسی کوتاہی یا خامی کا ذمہ دار کسی ایک فرد، ادارے یا کسی ایک حکومت کوقرار دینا بھی کسی صورت مناسب نہیں۔وزیرِ داخلہ نے کہا کہ بطور وزیرِ داخلہ دہشت گردی کے مسئلے پر نہ تو انہوں نے کبھی سیاست کی ہے اور نہ ہی کسی پر تنقید یا کسی کو موردِ الزام ٹھہرایا کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی پر سیاست کرنا سب سے بڑا گناہ اور ملک اور قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ انہوں نے سیہون شریف واقعے پر اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیا۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس مسئلے پرسیاست یا کسی ذاتی نفع یا مفاد کا سوچنا ملک وقوم سے غداری ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کے ذمہ دار اور آزاد میڈیا نے جس طرح اپنی رائے عامہ کو استوار کرنے کی طاقت کا قومی مفاد میں استعمال کیا ہے آج اسی عزم اور جذبے کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔

بعد ازاں میڈیا نمائندہ تنظیموں کے وفد کے ارکان نے دہشت گردی کے مختلف پہلوئوں سمیت اہم ملکی معاملات پر اپنی آراء کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کا ذمہ دار میڈیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ذمہ داریاں قومی جذبے سے ادا کرتا رہے گا اور اس ضمن میں حکومت اور ریاست کی رہنمائی جاری رکھے گا۔ ملاقات میں وزیرِ مملکت مریم اورنگ زیب، پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ ، پی آئی او رائو تحسین علی خان اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

میڈیا کی نمائندہ تنظیموں کے وفد میں سرمد علی، میاں عامر محمود، رمیزہ نظامی ، شکیل مسعود، اعجاز الحق، مہتاب خان، عمر مجیب شامی، شاہین قریشی،شہاب زبیری، طاہر فاروق، عبدالباسط ،کاظم خان اور دیگر عہدیداران شامل تھے ۔ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی اور عارف نظامی کو خصوصی دعوت دے کر مدعو کیا گیا۔