پانا مہ کیس کا فیصلہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں،یہ فیصلہ برسوں یاد رکھا جائے گا ،عسکری قیادت کے اقدامات سے عوام کے دلوں میں پاک افواج کیلئے محبت میں مزید اضافہ ہوا ہے ،دہشتگردی کا ناسور ختم کرنے کیلئے ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ،نصیرآباد ڈویڑن کی سطح پر اتحاد بنانے کیلئے اسٹیک ہولڈر سے مثبت بات چیت جاری ہے، سیاست کا مطلب عوام کی خدمت ہے، بدقسمتی سے اب سیاست پیٹ پرستی بن چکی ہے

سابق وزیراعظم و بزرگ سیاستدان میر ظفرا للہ خان جمالی کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 25 فروری 2017 22:15

پانا مہ کیس کا فیصلہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں،یہ فیصلہ برسوں یاد ..
جعفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) سابق وزیراعظم و بزرگ سیاستدان میر ظفرا للہ خان جمالی نے کہا ہے کہ پانا مہ کیس کا فیصلہ مشکل ضرور ہے تاہم ناممکن نہیں اوریہ فیصلہ برسوں یاد رکھا جائے گا عسکری قیادت کے اقدامات سے عوام کے دلوں میں پاک افواج کیلئے محبت میں مزید اضافہ ہوا ہے دہشت گردی کے ناسور کوختم کرنے کیلئے ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا نصیرآباد ڈویڑن کی سطح پر اتحاد بنانے کیلئے اسٹیک ہولڈر سے مثبت بات چیت جاری ہے سیاست کا مطلب عوام کی خدمت ہے بدقسمتی سے اب سیاست پیٹ پرستی بن چکی ہے اور ایسے سیاستدانوں نے اس ملک اور اپنے عوام کو انتہائی مشکل سے دوچار کیا ہے جنہوں نے صرف اپنا پیٹ بھرا اور عوام کے مسائل میں اضافہ کیا۔

وہ ہفتہ کو سنیئر صحافی دھنی بخش مگسی کی قیادت میں ملنے والے صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن زدالفساد ملک دشمنوں کے خلاف ’زدالبرباد‘ ثابت ہو گا پاکستان اس وقت مشکل ترین دوراہے پر کھڑا ہے جو جو لوگ سیاستدان بنے یا بنائے گئے انہیں چاہئے کہ جمہوری سسٹم کو آگے چلنے دیں کیونکہ پاکستان ہماری پہچان اور شناخت ہے اس شناخت کو ہم سب نے ہر صورت برقرار رکھنا ہے کیونکہ آج ہم ہیں کل جب نہیں ہونگے تو یہ ملک ہمارے نسلوں کی پہچان بنے گا اور ہماری شناخت برقرار رہے گی اس کیلئے سیاستدانوں کو سچا پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا بدقسمتی یہ رہی کہ عوام کے ووٹوں سے پارلیمنٹ میں آنے والوں نے عوام کو سوائے دلاسوں کے کچھ نہیں دیا میر ظفر اللہ خان جمالی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں متحد و منظم کرنے کیلئے باہر سے کوئی نہیں آئے گا ہم نے اپنے آپ کو ایک قوم ثابت کرنا ہو گا ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جھل مگسی ،کچھی، لہڑی، نصیرآباد ،جعفرآباد اور صحبت پور کی سطح پر سیاسی اتحاد بنانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت جاری ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جمالی ،کھوسہ،مگسی، رند،ڈومکی ، بلیدی براہوی جاموٹ اور دیگر اقوام کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں اتفاق رائے قائم کرنا ہو گا اور اس کیلئے اگر مشاور ت سے کسی کو قربانی دینی پڑی تو قربانی دینی چاہئے اور باہمی مشاورت سے آنیوالے انتخابات میں اپنے امیدواروں کا تعین کیا جائے گاجمالی سیاسی گھرانے کے متوقع جانشین سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جمالیوں میں اہلیت تو ہے لیکن ذمہ داری نہیں ہمیں ہمارے بزرگوں نے ہدایت کی تھی کہ عوام کی خدمت کو ہر صورت برقرار رکھنا ہے ہمیں سیاست میں ذمہ داریاں دی گئیں تھیں ہم نے ان ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھایااور ان اصولوں پر سختی سے کار بند رہا دو نسلیں تبدیل ہوئیں لیکن میں نے بزرگوں کی سیاست کو امانت ہی تصور کیا مگر بدقسمتی سے اب سیاست میں نفع نقصان شامل ہو گیا ہے الیکشن میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے پہلے عوام کے نمائندے صرف عوام اور علاقے کی خدمت کیلئے سیاست میں آتے تھے جب دیکھوں گا کہ جمالیوں میں ذمہ داری آ گئی ہے تو میں اس فرض سے سبکدوش ہو جا ?نگا تقریب میں موجود کھوسہ قبیلے کے سیاسی قائد میر ظہور حسین خان کھوسہ نے میر ظفراللہ خان جمالی کی جانب سے اتحاد میں شامل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام اضلاع پر مشتمل اتحاد بنایا گیا تو وہ اس کا حصہ ہونگے اس موقع پر رکن بلوچستان سمبلی میر عبدالماجد ابڑوبھنگر قبیلے کے سربراہ سردار عمر دراز خان بھنگر، حاجی محمد انور کنرانی میر عبدالر?ف بھنگر حاجی خان محمد بھنگر جمعیت علمائ اسلام کے رہنما میر غلام رسول لہڑی بھنگر قومی اتحاد کے چیئرمین عبدالحئی بھنگر و دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :