صوبے کے ہر علاقے کو گیس کی سہولت دینا اشد ضروری ہے ، سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام ہمارے عوام کو یہ سہولت جلد سے جلد پہنچانے کیلئے مزیداقدامات کرے‘پہلے سے گیس کی سہولت موجود ہونیوالے شہروں اور علاقوں میں پریشر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوںپر حل کرے

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کا پارٹی اجلاس سے خطاب

ہفتہ 25 فروری 2017 22:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ صوبے کے ہر علاقے کو گیس کی سہولت دینا اشد ضروری ہے ، سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام ہمارے عوام کو یہ سہولت جلد سے جلد پہنچانے کیلئے مزیداقدامات کرے۔ جبکہ پہلے سے گیس کی سہولت موجود ہونیوالے شہروں اور علاقوں میں پریشر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوںپر حل کرے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے صوبائی ریجن کے دفتر کوئٹہ میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نثار شیخ سینئر جنرل منیجر سندھ بلوچستان ، آغا محمد بلوچ جنرل منیجر بلوچستان ریجن سمیت متعلقہ ریجنل افیسرز اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ڈسٹرکٹ چیئرمین پشین محمد عیسیٰ خان روشان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری میئر پشین کارپوریشن سیدشراف آغا، ضلع زیارت کے سینئر ڈپٹی سیکرٹری شاہ زمان ، ڈسٹرکٹ چیئرمین زیارت میروائس خان اور ضلع کوئٹہ کے ڈپٹی سیکرٹریز رحمت اللہ صابر ، ندا سنگر ، عبدالرزاق بڑیچ، فاروق وطن شاد، باز محمد پشتون، کونسلر نیاز بڑیچ، علاقائی سیکرٹری ودود خان بازئی ،چیئرمین لطیف بازئی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کوئٹہ شہر میں گیس پریشر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے مختلف علاقوں میں4انچ ،6انچ ، 8انچ ،16انچ کی نئی لائنیں بچھانے کیلئے تجویز کردہ اور نئے تجویز کرنے والے سکیمات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اور مین سٹی ایریا سمیت آس پاس کے علاقوں میں ایسے سکیمات پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ۔ جبکہ کوئٹہ شہر میں مختلف محلوں ،وارڈز کی بنیاد پر تجویز کردہ سکیمات سے بھی اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں اغبرگ کو گیس کی منظوری دینے ، نوحصار ، سرہ غوڑگئی ،کچلاغ ، شالدرہ ٹو مری آباد، تاج کمپلیکس کاسی روڈتا قلندر مکان تک 16انچ ہائی پریشرنئے پائپ لائن کی تنصیب ، پشتون آبادوگردنواح ،محمود مینہ، افغان مینہ، محمود آباد، ہزار گنجی ،شیخان علاقہ بالخصوص رئیسانی روڈ پر نئے پائپ لائن کی تنصیب، سریاب ،لوڑ کاریز، شرقی بائی پاس ، بھوسہ منڈی ، پشتون باغ، ہزار ہ ٹائون ، کوئلہ پھاٹک تا نواں کلی 8انچ نئے پائپ لائن کی تنصیب سمیت مین سٹی ایریا اور کوئٹہ شہر کے ہر علاقے میں گیس پریشر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے مختلف تجویز کردہ سکیمات پر عملدرآمد اور باقی رہ جانیوالے علاقوں کا سروے کرکے ضرورت کے مطابق اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ۔

اجلاس میں سلیب رینج کے تحت گھریلو صارفین کیلئے ٹیرف ریٹ 300یونٹس سے بڑھا کر 500یونٹس تک مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا کہ حکام بالا اور وفاقی حکومت سے اس کی منظوری لی جائیگی ۔ اجلاس میں پشتون بلوچ مشترکہ صوبے کے مختلف علاقوں یعنی ہرنائی ٹائون ، سنجاوی ٹائون ، لورالائی ٹائون، بارکھان ٹائون ، موسیٰ خیل ٹائون، میختر ٹائون، دکی ٹائون، خانو زئی ٹائون ،برشور ٹائون ،مسلم باغ ٹائون، قلعہ سیف اللہ ٹائون، ژوب ٹائون ،شیرانی ٹائون، قلعہ عبداللہ ٹائون، چمن ٹائون، کوہلوٹائون ،خاران ٹائون، کیچ تربت ٹائون، چاغی ٹائون ، پنجگور ٹائون، وڈھ ٹائون، مٹھری ٹائون،واشک ٹائون ، وندرٹائون، اوتھل ٹائون،انجیرہ ٹائون، گنداوہ ٹائونمیں ایل پی جی گیس کے ذریعے عوام کوگیس کی سہولت دینے کے مختلف سکیموں کا جائزہ لیاگیا اور ان سکیمات پر جلد سے جلد عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔

جبکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ سوراب نوشکی اور گوادر میں ایل پی جی پلانٹ پر کام مکمل ہوچکا ہے اور آواران و لسبیلہ کام جاری ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حالیہ سیزن میں زرغون اور شکارپور لائن کو ملا کر 180ملین کیوبک فٹ گیس کی ترسیل صوبے کو کی گئی ہے جبکہ ضرورت 210ملین کیوبک فٹ کی ہے لہٰذا اس اضافی تعداد کو پورا کرنے کیلئے جاری کام میں تیزی لائی جائیگی۔

اجلاس میں ضلع پشین میں پشین ٹی بی ایس ، حرمزئی کربلا ٹی بی ایس کی استعداد بڑھانے اور بند خوشدل خان لائن پر 4.2کلو میٹر تک 8انچ کی پائپ بچھانے و اچکزئی محلہ سمیت نیو کلی سرخاب سکیم پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائیگا ۔ جبکہ پشین ٹی بی ایس یعنی پشین کیسکو آفس تا ہیکلزئی کراس تک تا حرمزئی تک 16انچ پائپ لائن اور پشین تا ڈب کراس تک 16انچ کی نئی پائپ لائن کی منظوری سے اتفاق کیا گیا ۔

اسی طرح کچلاغ پی آر ایس سے زیارت کراس تک علیحدہ بائی پاس لائن منظور کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے ضلع زیارت میں پریشر کے مسئلے سمیت مزید آبادی کو گیس دینے کی سہولت میں آسانی ہوجائیگی اور بوستان ایریا کو علیحدہ کردیا جائیگا۔ اجلاس میں کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع کے ری انفوسمنٹ سکیمات کی منظوری سے بھی اتفاق کیا گیا ۔جبکہ ضلع پشین کے چر بادیزئی ایریا اور سریلہ حبیب زئی سکیمات پر عملدرآمد تیز کی جائیگی۔

اور بادیزئی ایریا میںنو (9) پی آر ایس لگانے سے اتفاق کیا گیا تاکہ With Outکنٹرول گیس کامسئلہ پیدا نہ ہو۔ اجلاس میں یہ اتفاق کیا گیا کہ عوام کو اپنے بلوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنانے کیلئے ہر سطح پر کہاجائیگا ۔ اورمخصوص عناصر کی جانب سے میٹروں کو خراب یا ٹمپرنگ کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائیگی اور ایسے مخصوص عناصر کی جانب سے محکمے کی طرف سے تادیبی و قانونی کارروائی برحق ہوگی۔

اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے صوبے کے اکثر علاقوں میں شدید سردی پڑتی ہے اور ہم گیس کا استعمال اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کیلئے کرتے ہیں جبکہ ملک کے اکثریت علاقوں کے عوام صرف اس سے ایک سہولت کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔لہٰذا سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام اور وفاقی وزارت گیس وپٹرولیم ہمارے صوبے کے عوام کی اس مجبوری کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

ضلع کوئٹہ سمیت جن علاقوں کو گیس کی سہولت دی گئی ہے وہ پریشر کی کمی کی وجہ سے سہولت کی بجائے عذاب بن گئی ہے ۔ اپنے ہی صوبے کی پیداوار ہونے کے باوجود اس سہولت سے ہمارے عوام کو محروم رکھا گیا ہے ۔ جبکہ ہمارے عوام کو ہر علاقے میں یہ سہولت دینے اور پریشر کی کمی ختم کرنے کا حل موجودہے ۔اور وفاق کے ہزاروں ارب روپے کے بجٹ میں ہمارا اتنا حصہ اور حق بنتا ہے کہ صوبے کے تمام علاقوں کو گیس کی سہولت مہیا کی جائیں۔

لہٰذا سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام اپنے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پشتون بلوچ صوبے کے سکیمات کوترجیحی دیں اور پھر تمام سکیمات پر بروقت عملدرآمد یقینی بنائیں ۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے ٹیرف ریٹ کے یونٹ 300سے بڑھا کر 500یونٹ مقرر کرنا ہمارے عوام کا حق ہے ۔ کیونکہ سرد ترین موسم کے علاقوں کی وجہ سے یہاں ہیٹر بھی استعمال ہورہے ہیں اور 300یونٹ کی بنیاد پر تقریباًساڑھے دو ہزار بل سے ایک دم صرف چند یونٹوں کی بنیاد پر بل تقریباً ساڑھے سات ہزار سے زائد ہوجاتا ہے جو ہماری آبادی کی مکمل اکثریت کے بس کی بات نہیں اور بہت سے بلوں کی عدم ادائیگی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے ۔

لہٰذا گیس چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے الزامات قابل قبول نہیں۔ کیونکہ ہمارے عوام کی مکمل اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور مشترکہ فیملی سسٹم کی وجہ سے ایک میٹر پر ضرور یونٹوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہے۔ لہٰذا ٹیرف ریٹ کے یونٹوں کی تعداد 500تک کرنا لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں طلب کیا گیا ہے جس میں وفاقی وزیر گیس وپٹرولیم بھی موجود تھے۔

لہٰذا آج کے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد اور ان کا جائزہ لینے کیلئے جولائی میں دوسرا اجلاس منعقد ہوگا۔سینئر جنرل منیجر نثار شیخ نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی عوام کو گیس کی سہولت دینے اور اس دوران پیدا ہونیوالے مشکلات کے خاتمے کیلئے مسلسل کام کررہی ہے ۔ ہمارے افیسران واہلکار عوام کی ہر شکایت پر بروقت ان علاقوں میں پہنچنے اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے ہمیشہ کوشش کرتے رہے ہیں۔

آج کے اجلاس میں جن امور اور تجاویز پر بحث ومباحثہ اور فیصلے ہوچکے ہیں ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا ۔ ہمیں ہماری تمام عوام اور ان کے نمائندوں سے استدعا ہے کہ عوام میں بلنگ کی بروقت ادائیگی یقینی بنانے کیلئے ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہم عوام کی مشکلات کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :