دہشتگردی کسی ایک شہر یا صوبے کا مسئلہ نہیں ،بلکہ اب یہ پورے خطے کا مسئلہ بن گیا ہے اور دہشتگردی کے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پہلے بھی اقدامات کیے گئے مگرملک میں حالیہ دہشتگردی کی لہرکے پیش نظرسیکیورٹی کے سخت سے سخت انتظامات کو یقینی بنایا جارہا ہے

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 25 فروری 2017 20:52

دہشتگردی کسی ایک شہر یا صوبے کا مسئلہ نہیں ،بلکہ اب یہ پورے خطے کا مسئلہ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کسی ایک شہر یا صوبے کا مسئلہ نہیں ،بلکہ اب یہ پورے خطے کا مسئلہ بن گیا ہے اور دہشتگردی کے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پہلے بھی اقدامات کیے گئے مگرملک میں حالیہ دہشتگردی کی لہرکے پیش نظرسیکیورٹی کے سخت سے سخت انتظامات کو یقینی بنایا جارہا ہے اور اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس کیے گئے ہیں- انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو متحد ہوکراس کا مقابلہ کرنا ہوگا،وہ ہفتہ کووہ آج لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسزجامشورو(لمس)کے 16ویں سالانہ کانووکیشن کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے تھی-ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگرچہ سہون بم دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے تاہم دہشتگرد تنظیمیںاس طرح کی کارروائیوں میںایک دوسرے سے تعاون کرتی ہیں،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامی عہدوں پرسے ڈاکٹرز کوہٹایاجائے تاکہ وہ ڈاکٹرز کے بنیادی فرائض انجام دیں اورلوگوں کو علاج ومعالج کی سہولت فراہم کریں- ایک سوال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی دہشتگردی کا زیادہ شکار رہی ہے اور ہم نے اپنی ہردل عزیزلیڈرشہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی دہشتگردوں کے ہاتھوںہی کھویا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پی پی پی سب سے آگے ہی- انہوں نے کہا کہ سندھ کے بارڈر کے اضلاع میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں-انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگردی سے متعلق جس پر بھی شک ہوگااس سے نہ صرف تحقیقات کرے گی، بلکہ ملوث ہونے پر اس کے خلاف بلا تفریق کارروائی بھی کی جائیگی اگرچہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہو- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سہون میں درگاہ حضرت لعل شہبازقلندرپربم دھماکے کے واقع میں پیش رفت ہوئی ہے اوریہ کہنا کہ درگاہ میں نصب کیمرے کام نہیں کررہے تھے درست نہیںکیونکہ درگاہ میں نصب کیمرے کام کررہے تھے اورانہی کیمروں کے باعث اس واقع میں پیش رفت ہوئی ہی- انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لینے کے ساتھ ساتھ درگاہوں اور دیگر اہم مقامات کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر توجہ مرکوز کی گئی ہی-ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سہون بم دھماکے میںجاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمی ہونے والوں کو ضروری کارروائی کے بعد معاوضہ اداکرنے کی ہدایت کردی ہے، ،ایک سوال پر انہو ں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے بارڈر کے علاقوںمیں دہشتگردوں کی نقل و حمل روکنے اوران کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق سندھ اور بلوچستان کی حکومتیںایک دوسرے سے تعاون کررہی ہیںاور اس ضمن میں روزانہ کی بنیاد پر قریبی رابطہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، قبل ازیںکانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹرکا پیشہ ایک مقدس پیشہ ہے اور اچھاانسان ہی اچھا ڈاکٹر بن سکتا ہے -انہوں نے نئے ڈاکٹرز کوکہا کہ وہ اپنی عملی زندگی میںحقیقی معنوں میں لوگوں کی خدمت کریں- انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں لمس نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لمس کا نام دنیا کے اچھے تعلیمی اداروں میںشمار ہوتا ہے - انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ میڈیکل اورصحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں کی ہیںاور اس شعبے کو مزید ترقی دینے کے لیے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کئی ہسپتال قائم کیے ہیںتاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ صحت کی سہولت فراہم کی جائی- انہوں نے اس موقع پرکامیاب ہونے والوںمیڈیکل گریجوئٹس اور پوسٹ گریجوئٹس کوڈگریاںدیںاورنمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے گریجوئٹس کوگولڈمیڈلزدیی- قبل ازیںلمس کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر نوشاد شیخ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کانووکیشن میں419 میڈیکل گریجوئٹس اور 124پوسٹ گریجوئٹس کوڈگریا دی جارہی ہیں - انہوں نے بتایاکہ ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں 80فیصد خواتین ہیں -اس موقع پر اعزازی مہمان صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو،صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو،وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹرسکندر شورو ، سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہوکے علاوہ اساتذہ اور طالبعلموں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :