مہمندایجنسی،تحصیل امبارسرہ تنگی میں معدنیات کے پہاڑو ں سے غیرمقامی ٹھیکیداروں کا قبضہ ختم کرایا جائے ،قومی مشران

فاٹاسیکرٹریٹ نے مقامی لوگوں کو بے خبر رکھ کر ٹھیکہ دیا ہے،پسماندہ اور غریب لوگوں کے حق پر مذیدقبضہ برداشت نہیں ہوگا،حکومت اقدامات کریں ،پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 25 فروری 2017 20:18

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2017ء) مہمند ایجنسی،تحصیل امبار سرہ تنگی کی اربوں روپے مالیت کی قیمتی معدنیات کے پہاڑوں سے غیر مقامی ٹھیکیداروں کا قبضہ ختم کرایا جائے۔اعلیٰ کوالٹی کے نیپرائٹ کی ایک گاڑی قیمت کی کروڑوں روپے ہیں۔ کمیشن کے نام قوم کو پندرہ ہزار روپے تھما دیتے ہیں۔لیز سے قومی مشران بے خبر رکھے گئے۔

فاٹا سیکرٹریٹ نے دو مائنز کے لئے غیر مقامی ٹھیکیداروں کو پہاڑ کا پندرہ سو ایکڑ رقبہ مقامی لوگوں کے پہلے سے کرومائیٹ کانوں سمیت الاٹ کردیا ہے۔ آدم کور کی ہزاروں لوگ اپنا حق حاصل کر نے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ نیپرائٹ کی ایک گاڑی میں کروڑوں کمانے والے ٹھیکیدار دولت سمیٹنے کے لئے مخصوص افراد کو قوم سے خفیہ رکھ کر غیر نمائندوں کو لاکھوں روپے کی رشوت دے دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

پسماندہ اور غریب لوگوں کے حق پر مزید قبضہ برداشت نہیں کرینگے۔ حکومت فوری طور پر جعلسازی کے بل بوتے پر جاری کردہ لیز منسوخ کرکے کہ منرل پالیسی کے مطابق تجدید کے لئے جلسہ عام منعقد کیا جائے۔ان خیالات کا اظہارمہمند ایجنسی لوئر سب ڈویژن کے دور افتادہ تحصیل امبار کے پسماندہ علاقہ آدم کور کے قومی مشران حاجی اجمیر، حاجی خاد گل ، حاجی بختور جان ، خائستہ حاجی، تاج محمد حاجی، محمد رحمن ، تور خان، شاہ زمان اور دیگر پر مشتمل پندرہ رکنی جرگہ نے ہفتہ کے روز مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحصیل امبار کے آدم زئی قوم ایک درجن سے زائد گائوں کی ہزاروں آبادی انتہائی غربت اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ چند سال پہلے ہمارے حدود کے پہاڑوں سرہ تنگی سور غنڈ میں کرومائٹ دریافت ہوئے تو مقامی لوگوں نے پانچ کانوں سے کرومائٹ نکالنا شروع کردیا۔ اور روزگار کے ساتھ آمدن کے ذرائع پیدا ہوئے۔اس دوران قوم سے پوچھے بغیر باجوڑ ایجنسی کے ٹھیکیدار سراج خان نے ایک افغان ٹھیکیدار حمید کے ساتھ مل کر فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے دو مائنز (کانوں) کے لئے لیز کرکے تقریبا پندرہ سو ایکڑ پہاڑی رقبہ آلاٹ کردیا ہے۔

جس کے زد میں آکر مقامی لوگوں کے کرومائیٹ مائنز بھی بند ہوگئے ہیں۔ اب مذکورہ ٹھیکیداران سرہ کمر کے پہاڑوں سے قیمتی نیپرائٹ نکال کررہے ہیں۔جس کی قیمت فی ٹرک کروڑوں روپے ہوتی ہے۔ اور قوم کو صرف پندرہ ہزار روپے تھما دیتے ہیں۔ جس کو قوم نے اختجاجا لینے سے انکار کردیا ہے۔جبکہ مخصوص افراد جو کہ قوم کی نمائندگی کا حق بھی نہیں رکھتے ان کو فی ٹرک تیس لاکھ روپے تک بطور رشوت دیتے ہیں جو غریب قوم کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں حکومت کی ہدایات پر پوست کی فصل کاشت کرنا بند کردیا ہے۔جبکہ زراعت اور روزگار کے مواقع بھی میسر نہیں۔ پہاڑوں میں معدنیات پائے جانے سے مقامی لوگوں کو معاشی بہتریکی امید پیدا ہوئی تھی مگر ساز باز کرکے لالچی عناصر نے ان کے پہاڑوں پر قبضہ جما کر اربوں مالیت کے معدنیات لوٹ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ قوم نے اس بندر بانٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پولیٹیکل انتظامیہ کو بھی شکایتی درخواست دی ہے مگر ابھی تک کوئی ازالہ نہیں ہوسکا ہیں ۔

انہوں نے گورنر خیبر پختونخواہ، فاٹا سیکرٹریٹ اور پولیٹیکل انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کیا۔ کہ امبار سرہ تنگی کی قانونی تقاضوں پر پورا نہ اترنے والا لیز منسوخ کرکے منرل پالیسی کے مطابق قوم کا جلسہ عام منعقد کرکے قومی مشاورت سے لیز کی تجدید کی جائے۔ اور کروڑوں روپے کمائی پر قوم کو خاطر خواہ قومی کمیشن دیا جائے۔ کیونکہ اس سے بے روزگار، بوڑھے بچوں ، خواتین ، بیوائوں اور یتیموں کا رزق وابستہ ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اصلاح نہ ہوا تو قوم زبردستی مائنز کو بند کریگی اور کسی نا خوشگوار واقعہ یا نقصان کی ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہوگی۔

متعلقہ عنوان :