موجودہ حالات کا تقاضہ ہے تمام مذہبی جماعتیں ملک کی بقاء اور استحکام کے لئے متحد ہوجائیں،سراج الحق

محاذآرائی سب کے لئے نقصان دہ ہیں ، ملکی بقاء کیلئے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے جدوجہد کرنی چاہئے، ان تمام مسائل کا حل اتحاد واتفاق میں ملک میں علماء کرام کاکردارکوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،مولانا محمد قاسم سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 25 فروری 2017 20:13

موجودہ حالات کا تقاضہ ہے تمام مذہبی جماعتیں ملک کی بقاء اور استحکام ..
شیرگڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2017ء) جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت ملک نازک صورت حال سے گزر رہاہے دہشت گردی اور افراتفری نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیاہوا ہے چادراور چاردیوری میں لوگ محفوظ نہیں ہیں اس وقت تقاضہ یہ ہے کہ تمام مذہبی جماعتیں ملک کی بقاء اور استحکام کے لئے متحد ہوجائیں محاذآرائی سب کے لئے نقصان دہ ہیں ہمیں ملک کی بقاء کے لئے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے جدوجہد کرنی چاہئے ان تمام مسائل کا حل اتحاد واتفاق میں ہے گزشتہ دور میں ایم ایم اے نے بڑے بڑے اصلاحات اور ترقیاتی کام کئے تھے جماعت اسلامی اورجمعیت علماء اسلام کا اسلامی نظام کے لئے کاوشیں اظہر من الشمس ہے ملک میں علماء کرام کاکردارکوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم اسلامیہ عربیہ شیرگڑھ میں سابق ایم این اے ،مہتمم دارالعلوم اور جمعیت علماء اسلام ضلع مردان کے امیر مولانا محمد قاسم سے ایک ملاقات میں کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ ، جمعیت علماء اسلام کے سابق صوبائی وزیرتعلیم مولانا فضل علی حقانی ، سابق ایم پی اے مولانا امانت شاہ حقانی ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات مولانا قیصرالدین، مولانا سلمان تاثیر،مولانا ضیاء اللہ جا ن اور دیگر موجود تھے انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی کمزوریوں کو بھول کر ہمیں نئی راہیں تلاش کرنا ہیں تاکہ ملک کو مستحکم بناسکیں 1974میں ختم نبوت کی تحریک میں 10ہزار مسلمان شہید ہوئے تھے اس وقت ایک مجاہد عالم دین مولانا مفتی محمود کی سربراہی میں تمام مکتبہ فکر کے علماء نے ْمتفقہ طور پر جدوجہد کی تھی جبکہ موجودہ دور میں جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان اور ہم اور ہماری جماعت اسلامی ہی امت کو متحد رکھ سکتی ہے کیونکہ سامراجی اور طاغوتی قوتیں ملک کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں انہوں نے کہا کہ یہی علماء تھے اور ان کی اتحاد کا ثمرہ تھا کہ 1973کے آئین کو اسلامی دفعات کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرایا تھا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیاتھا انہوں نے کہا کہ آج کل ملک میں جو خوف وہراس ہے اور امن وامان کی حالات دہشت گردی کیوجہ سے دیگر گوں ہیں تو یہی علماء ہی عوام کو متحد رکھ کرقوم وملک کو استحکام بخش سکتی ہے علماء ممبر اور محراب سے ہی قوم کو اعتماد میں لے کر سارے ملک میں امن کے لئے کردار ادا کریں اس سلسلے میں ہر وقت ہمیں علماء کرام اور مذہبی قوتوں کو دوستی کا ہاتھ دینے کے لئے تیار پائیں گے

متعلقہ عنوان :