ہرمسئلے کا حل رینجرز اور آرمی کے ذریعے کرانا درست نہیں، مصطفی کمال

رینجرز سے مسائلہ حل ہوتا تو کراچی میں 25 سال سے رینجرز ہے لیکن امن قائم نہیں ہوا، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی

ہفتہ 25 فروری 2017 17:13

ہرمسئلے کا حل رینجرز اور آرمی کے ذریعے کرانا درست نہیں، مصطفی کمال
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2017ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہاہے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف رینجرز کو خصوصی اختیارات دینا مسئلے کا حل نہیں اگر ایسا ہوتا تو کراچی میں اب تک امن قائم ہوچکا ہوتا۔ہفتہ کو پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ اس وقت ملک میں جنگ کا ماحول ہے، پاکستان میں خود کش دھماکوں کی لہرآئی ہے، ہرسانحہ کے بعد ایک نیا سانحہ ملتا ہے، قوم کی مائیں اپنے بچوں کی لاشیں اٹھا اٹھا کرتھک چکی ہیں، خدارا ان سانحات پر سرجوڑ کر بیٹھیں، پاکستان کا سب سے بڑا سانحہ اے پی ایس تھا، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان اوراس کے 20 نکات سامنے آئے لیکن ان میں 18 پرعمل ہی نہیں ہوا۔

آپریشن ضرب عضب میں کئی کامیابیاں ملی ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان پرسیاسی جماعتیں ایک دوسرے پرتنقید کرتی رہیں، پہلے نیشنل ایکشن پلان کے 18 نکات کو مکمل کیا جائے، 18 نکات مکمل ہونے کے بعد ہی کسی چیزمیں بہتری آسکے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں رینجرز اور فوج متحرک ہے، پنجاب میں رینجرزکو اختیارات دینا ایک اچھا اقدام ہے، پورا ملک کہہ رہا ہے کہ ہرشہرکو رینجرزکے حوالے کیا جائے لیکن ہرمسئلے کا حل رینجرز اور آرمی کے ذریعے کرانا درست نہیں، رینجرزآپریشن دہشت گردی کا حل نہیں ہے، 25 سال پہلے کراچی میں رینجرز6 ماہ کے لئے آئی تھی، کیا کراچی کے حالات ٹھیک ہوگئے، کیا پنجاب میں رینجرز کو اختیارات ملنے کے بعد امن ہوجائے گا، ٹھوس اقدامات نہ کرنا پاکستان کی بدقسمتی ہے، آنکھیں بند کرنے سے کوئی حل نہیں نکلے گا، کیا ان خود کش حملہ آوروں کو مارنے سے مسئلہ حل ہوجائے گا، آپریشن مسئلے کا حل نہیں ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ غلطی کہاں ہے، کیوں ہمارے ہی لوگ مرنے مارنے کو تیار ہیں، ہرجگہ رینجرز آپریشن سے بھارت میں بیٹھا دشمن خوش ہورہا ہوگا۔

مصطفی کمال نے کہا کہ اختیارات اوروسائل ایک جگہ جمع ہونا مسئلہ ہے، دارالحکومت میں بیٹھ کرجو پلان بنایاجائے گا وہ کامیاب نہیں ہوسکتا، حکمران نکل کرٹائونز میں نہیں جارہے، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر کامیابی ممکن نہیں، ہم کوئی بھی پلان بنائیں گے ناکام ہوگا۔ فوج تنہا ملک میں امن قائم نہیں کرسکتی، اصلاحات لانا بھی صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں ، ان سب کے لیے وفاقی حکومت کو اقدامات کرنا پڑیں گے۔

متعلقہ عنوان :