13 واںای سی او سربراہ اجلاس یکم مارچ کواسلام آباد میں ہوگا ،سرتاج عزیز

اجلاس میں شرکت کیلئے افغانستان کو بھی رضامند کرنے کی کوشش کررہے ہیں،بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے،حالیہ دہشت گردی واقعات کے باعث طور خم سر حد بند کی گئی ،جلد کھول دی جائے گی ، مشیر خارجہ کی پریس کانفرنس

ہفتہ 25 فروری 2017 16:45

13 واںای سی او سربراہ اجلاس یکم مارچ کواسلام آباد میں ہوگا ،سرتاج عزیز
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2017ء) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ تیرھواں ای سی او سربراہ اجلاس یکم مارچ کواسلام آباد میں ہوگا جس میں پاکستان سمیت 8ممالک کے سربراہانسمیت ازبکستان کے نائب وزیراعظم اورافغانستان کی نمائندگی ان کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے،کوشش ہے کہ افغانستان کے سربراہ بھی اجلاس میں شریک ہوں ،اس وقت وسطی ایشیاء کے دو ممالک کے ساتھ پاکستان کا فضائی رابطہ ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی فضائی رابطہ بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار مشیر خارجہ سرتاج عزیز ای سی او سربراہی اجلاس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ تیرھواں ای سی او سربراہ اجلاس یکم مارچ کو ہوگا جبکہ اس اجلاس سے پہلے 26اور27 فروری کوتنظیم کے رکن ممالک کے اعلیٰ حکام اور 28 کو وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ زیادہ تر سربراہان مملکت نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر شرکت اس سربراہ اجلاس کی اہمیت میں اضافہ کرے گی کیونکہ سربراہ اجلاس کا مرکزی خیال علاقائی روابط ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تیسرے سربراہ اجلاس کی 1995 میں میزبانی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اس تھیم کی وجہ سے سی پیک کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ اجلاس کے حوالے سے اعلان اسلام آباد کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے جبکہ ای سی او کے ویژن 2025 کی اجلاس میں منظوری بھی دی جائے گی۔

انہوں نے تنظیم کے بارے میں بتایا کہ اس وقت ای سی او کے دس ممالک ہیں اور تنظیم کا ہیڈکوارٹر تہران میں ہے اس تنظیم کا سربراہ اجلاس ہر دو سال بعد ہوتا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ تنظیم تجارتی زونز، ٹرانزٹ ٹریڈ، سرمایہ کاری بینک کے قیام جیسے کئی ایک اقدامات اٹھا چکی ہے ، اجلاس کے موقع پر تمام ممالک کی دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہونگی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان نے ای سی او کانفرنس میں وزیرخارجہ کی جانب سے شرکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو شرکت پر رضا مند کیا جائے اس ضمن میں افغانستان کے مشیر قومی سلامتی سے فون پر بات چیت کی جائے گی ۔

افغانستان کے سفیر کی جانب سے سرحد جلد کھولنے کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کے دو بڑے واقعات ہوئے ان کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جس کی وجہ سے سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا گیا اور اسے جلد کھول دیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی مشکلات جلد سے جلد حل ہو سکیں،پاک افغان سرحد ایک آدھ دن میں کھول دی جائے گی ۔

کانفرنس کے موقع پر بھی اس حوالے سے بات چیت ہوگی جبکہ سات ممالک نے اجلاس میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات سے اس سربراہ اجلاس کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی ایسے واقعات سے روابط اور اجلاس رک سکتے ہیں،کانفرنس کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس کے انعقاد سے دنیا بھر میں ہمارا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے اور پاکستان کے اسلامی ممالک کیساتھ ساتھ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سارک سربراہ کانفرنس بھی اسلام آباد میں ہو۔ہمارا سارک کا سیکرٹری جنرل جن کے حوالے سے کچھ مسائل تھے اور وہ یکم مارچ سے تنظیم میں عہدہ سنبھال لیں گے۔ای سی او کانفرنس کے بعد معلوم ہو جائے گا کہ پاکستان بڑی کانفرنس کروا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت وسطی ایشیاء کے دو ممالک کے ساتھ پاکستان ایئر لائن (پی آئی ای) کی فلائٹس ہیں جنہیں بڑھانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے اور ان ممالک کیساتھ فضائی روابط ترکی کی ایئر لائن اہم کردار ادا کرے گی ۔