امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل ہوا تو سخت اقدام کرینگے ‘ فلسطین پر ٹرمپ حکومت کے موقف بارے شبہات کا شکار ہیں

دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ کے امن کا واحد راستہ ہے ، فلسطینی رہنما صائب ایری کت

ہفتہ 25 فروری 2017 14:37

امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل ہوا تو سخت اقدام کرینگے ‘ فلسطین پر ..
قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد دور یاستی حل کی حمایت پر امریکی عزم کے بارے میں فلسطینی قیادت شکوک و شبہات کا شکار ہے کیونکہ دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ کے امن کا واحد راستہ ہے ، کیونکہ ٹرمپ کے بیانات کی عرب دنیا نے حمایت نہیں کی ، موجودہ امریکی حکومت کی یہ پالیسی سابقہ پالیسی سے بالکل مختلف ہے تا ہم فلسطینی رہنمائوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے نقطہ نظر کے بارے میں فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہو گا کیونکہ انہیں اقتدار سنبھالے ابھی 34روز ہی ہوئے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار فلسطین کے مذاکراتی سربراہ صائب ایری کت نے یہاں مصر کے دورے کے دوران ایک انٹرویو میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام آپشن پر غور کررہے ہیں لیکن ہمیں مستقبل کے فیصلوں اور اقدامات کیلئے عرب تعاون کی ضرورت ہو گی ، ڈونلڈٹرمپ کے ایک بیان کے بارے میں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیں گے ۔

(جاری ہے)

ایری کت نے کہا کہ اردن کے سربراہ شاہ عبد اللہ دوم کے ذریعے فلسطینی موقف کی مخالفت کرنے پر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا گیا ہے جب شاہ عبد اللہ نے واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی اور جب مصر کے صدر عبد الفتح السیسی اور سعودی عرب کے کنگ سلیمان نے فون پر ان سے بات چیت کی تھی ۔ صائب ایری کت نے کہا کہ اگر امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کیا گیا تو فلسطینی قیادت سخت اقدامات کرے گی تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فلسطین نیشنل اتھارٹی کا موقف واپس لے لیں ۔

متعلقہ عنوان :