پاکستان کے ساتھ سرحد جزوی طور پر کھل جائے گی، افغان سفیر

آئندہ تین چار روز تک سرحد مکمل طور پر کھلنے کا امکان ہے، سرحد کی بندش کے باعث بیشتر مریض، بزرگ اور خواتین افغانستان واپس نہیں جا سکتے،جن افغان شہریوں کے پاس سفری دستاویزات نہیں وہ پاکستان کا غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کریں، پاکستان میں تعینات افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال کا سوشل میڈیا پر پیغام

ہفتہ 25 فروری 2017 14:35

پاکستان کے ساتھ سرحد جزوی طور پر کھل جائے گی، افغان سفیر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) پاکستان میں تعینات افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک-افغان سرحد جلد جزوی طور پر کھول دی جائے گی۔ہفتہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں افغان سفیر کا کہنا تھا کہ آئندہ تین چار روز تک سرحد مکمل طور پر کھلنے کا امکان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کے باعث بیشتر مریض، بزرگ اور خواتین افغانستان واپس نہیں جا سکتے۔

ساتھ ہی افغان سفیر نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی کہ جن افغان شہریوں کے پاس سفری دستاویزات نہیں وہ پاکستان کا غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کریں۔واضح رہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دیا تھا، جس کے بعد رواں ماہ 16 فروری کو پاک-افغان طورخم گیٹ کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔رواں ماہ لاہور کے مال روڈ اور بعدازاں درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغانستان سے کیے جارہے ہیں، دہشت گردانہ کارروائیاں پاکستان مخالف غیر ملکی طاقتوں کی ایما پر کی جارہی ہیں، جبکہ ان پاکستان مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب افغانستان کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف سطح پر احتجاج بھی کیا گیا جبکہ پاک فوج نے افغان سرحد کے ساتھ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی ذمہ داری اسی دہشت گرد تنظیم نے قبول کی تھی۔