اقتصادی تعاون تنظیم کا اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا،سرتاج عزیز

سی پیک کے بعد ای سی او اجلاس کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ،وژن 2025 اقتصادی تعاون تنظیم کا سنگ میل ہے ،آزاد تجارت سمیت ای سی او کے فورم پر پر متعدد کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،افغانستان کے استحکا م کیلئے فنڈز ای سی او کا اہم اقدام ہے،اجلاس کا بنیادی مقصد سی پیک کے ذریعے دوسرے ممالک کو منسلک کرنے پر غورہے ،موجودہ حالا ت میں سی پیک علاقائی روابط کی بہترین مثال ہے،تعلیم گڈ گورننس اور رابطوں کو مربوط بنانا ای سی او کا وژن ہے وزیراعظم کے مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی ای سی او سمٹ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ

ہفتہ 25 فروری 2017 14:35

اقتصادی تعاون تنظیم کا اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا،سرتاج ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2017ء) وزیراعظم کے مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا،سی پیک کے بعد ای سی او اجلاس کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے،وژن 2025 اقتصادی تعاون تنظیم کا ایک سنگ میل ہے ،آزاد تجارت سمیت ای سی او کے فورم پر پر متعدد کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،افغانستان کے استحکا م کیلئے فنڈز ای سی او کا اہم اقدام ہے،اجلاس کا بنیادی مقصد سی پیک کے ذریعے دوسرے ممالک کو منسلک کرنے پر غورہے ،موجودہ حالا ت میں سی پیک علاقائی روابط کی بہترین مثال ہے،تعلیم گڈ گورننس اور رابطوں کو مربوط بنانا ای سی او کا وژن ہے۔

ہفتہ کو ای سی او سمٹ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا،اجلاس سے پہلے سینئر حکام کے اجلاس ہوں گے،اجلاس میں دوسرے ملکوں سے مبصرین کو بھی دعوت دی گئی ہے،اجلاس کے ذریعے علاقائی روابط،توانائی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اجلاس کا بنیادی مقصد سی پیک کے ذریعے دوسرے ممالک کو منسلک کرنے پر غورہے ۔موجودہ حالا ت میں سی پیک علاقائی روابط کی بہترین مثال ہے،اسلام آباد اعلامیے کا مسودہ بھی تیار کرلیا گیا ہے،اعلامیے میں خطے کے ملکوں کو فائبر لنک سے جوڑنے پر توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ،مواصلات ،تجارت ،معیشت کے شعبوں میں تعاون ایجنڈے میں شامل ہیں،تعلیم گڈ گورننس اور رابطوں کو مربوط بنانا ای سی او کا وژن ہے۔

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ علاقائی تعاون بڑھانے کیلئے آر سی ڈی تنظیم بنائی گئی تھی،آر سی ڈی کو 1985میں اقتصادی تعاون تنظیم میں تبدیل کردیا گیا، 1992میں ای سی او کے رکن ممالک کی تعداد دس ہوگئی تھی،ای سی او میں ایران پاکستان،ترکی چھ وسط ایشیائی ملک اور افغانستان شامل ہے،ای سی او کاسیکرٹریٹ تہران میں جبکہ سیکرٹری جنرل ترکی سے ہیں،ہر دوسال بعد ہو نیوالی ا ی سی او کایہ تیرواں اجلاس ہے،آزاد تجارت سمیت ای سی او کے فورم پر پر متعدد کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،افغانستان کے استحکا م کیلئے فنڈز ای سی او کا اہم اقدام ہے،سی پیک کے بعد ای سی او اجلاس کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے،وژن 2025 اقتصادی تعاون تنظیم کا ایک سنگ میل ہے