دہشتگردوں اور انکی تنظیموں کو مکمل بلیک لسٹ کرنا ہے ، میڈیا عوام تک موثر آواز پہنچانے میں مدد کرے ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

ہفتہ 25 فروری 2017 13:47

دہشتگردوں اور انکی تنظیموں کو مکمل بلیک لسٹ کرنا ہے ، میڈیا عوام تک ..
اسلام آباد ۔ 25فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 فروری2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور انکی تنظیموں کو مکمل بلیک لسٹ کرنا ہے ۔ میڈیا عوام تک موثر آواز پہنچانے میں مدد کرے ۔ میڈیا عوام کو متحرک اور پرعزم کرے ، مایوسی اور خوف کو دور رکھتے ہوئے عوام میں یکجہتی پیدا کرنے کے حوالے سے بھی میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

ہفتہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ گذشتہ ساڑھے تین سالوں میں سیکیورٹی کے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور جون 2013ء کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں روزانہ چھے ، سات دھماکے ہوتے تھے اور سال میں ہونے والے دھماکوں کی تعداد 2ہزار سے زیادہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ گویا پاکستان میں ہر روز دھماکہ ہوتا تھا لیکن یہ کوئی خبر نہ بھی جس دن کم دھماکے ہوتے تھے تو خبر بنتی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کے دوران 2006ء بعد پہلی مرتبہ ایک ہزار سے بھی کم سات سو کے قریب دھماکے ریکارڈ کئے گئے اور دہشتگرد کارروائیوں کا عالمی ریکارڈ رکھنے والے ادارے ان اعدادوشمار کی تصدیق کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی بدولت امن و امان صورتحال میں بہتری ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ختم نہیں ہوئی بلکہ اسکا گراف نمایاں حد تک کم ہوا ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے افغانستان سے روزانہ 30ہزار کے قریب اور اس سے زائد افراد بغیر سفری کاغذات کے پاکستان میں آتے جاتے تھے انکا کو روٹ یا ریکارڈ نہ تھا اور نہ ہی کوئی پالیسی اور دیٹا بینک تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت کی کارکردگی اور اسکی تعریف کا دعویٰ نہیں کرتا بلکہ یہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں پہلی دفعہ عملی اقدامات کئے گئے اور دہشتگردی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا کہ میں کسی چیز کا کریڈیٹ نہیں لوں گا اور نہیں کسی پر تنقید کرونگا۔ کیونکہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں کمی کا کریڈیٹ ہم سب کا مشترکہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ میں نے کبھی بھی کسی پر تنقید نہیں کی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک دفعہ ہم نے ایک جیل پر حملہ کی معلومات دیں اور اس پر اجلاس بھی ہوئے اور آخری اجلاس کے روز شام کو جیل پر حملہ ہوا جس میں لوگوں کو چھڑوایا گیا جسکی میں نے تردید نہیں کی تھی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کریڈیٹ لینا مناسب نہیں اور اس پر سیاست کرنا گناہ عظیم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ سیہون کے بعد طبعیت کی خرابی کے باوجود وزیر اعظم نے دورہ کیا اور سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالہ سے اجلاس کی صدارت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر بھی وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ پر تنقید کی گئی جس پر میں نے پہلی دفعہ کہا کہ کیا درگاہ کی سیکیورٹی وفاقی یا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وہاں پر سیکیورٹی کے ناقص انتظامات پر بات کی لیکن اس کی بھی زیادہ تشہیر نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ دورہ کے موقع پر اجلا س میں متعلقہ حکام سے سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالہ سے بات چیت ہوئی اور چیف سیکرٹری سندھ سے دھماکے سے پہلے کے حالات معلوم کئے تو ان کا کوئی جواب نہ تھا جس پر آرمی چیف نے بھی کہا کہ سیکیورٹی کا مناسب انتظام کیا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :