سمندری گھونگھے کے زہر سے درد کا دیرپا علاج

سمندری گھونگھے کے زہر میں موجود پیپٹائیڈ سے درد کا بہتر اور دیرپا علاج ممکن ہوسکے گا، ماہرین

ہفتہ 25 فروری 2017 12:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2017ء) ماہرین نے سمندری گھونگھے کے زہر میں ایک ایسا مادہ دریافت کیا ہے جو نہ صرف درد ختم کرتا ہے بلکہ اس کا اثر لمبے عرصے تک برقرار بھی رہتا ہے۔یہ مادہ ایک پیپٹائیڈ ہے جو کونس ریگیئس نامی چھوٹے سمندری گھونگھے کے زہر میں قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اپنی درد کش خصوصیات کے باوجود یہ مادہ درد ختم کرنے والی مروجہ دواں سے یکسر مختلف ہے جن میں عام طور پر اوپیوئیڈنامی مرکبات استعمال کیے جاتے ہیں۔

اوپیوئیڈ مرکبات ہمارے اعصاب کو سن کرتے ہوئے درد کی شدت میں کمی لاتے ہیں لیکن ان کے اثرات صرف ایک دن تک ہی رہتے ہیں جب کہ اگر ان کی زیادہ مقدار استعمال کرلی جائے تو یہ موت کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

صرف امریکا میں اوپیوئیڈز کی زائد مقدار لینے کے باعث روزانہ 90 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں اور اسی وجہ سے ماہرین چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی بہتر متبادل تلاش کیا جائے جو ان جان لیوا اثرات سے پاک بھی ہو۔

ان ہی کوششوں کے دوران یونیورسٹی آف یوٹاہ میں ماہرین کی ایک ٹیم نے جب چھوٹی کون جیسی شکل والے ننھے منے گھونگھے کے زہر کا تجزیہ کیا تو اس میں RgIA پیپٹائیڈ دریافت ہوا جو درد ختم کرنے والی خصوصیات کا حامل تھا۔ چوہوں پر آزمائشوں کے دوران اس پیپٹائیڈ نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب کہ اس کے مفید اثرات بھی تین دن تک برقرار رہے۔ اوپیوئیڈز کے برعکس اس کے استعمال میں بظاہر کوئی خطرہ بھی سامنے نہیں آیا۔

ابتدائی کامیابی کے بعد اب اس پیپٹائیڈ پر مزید تحقیق کی جارہی ہے جس سے معلوم ہوسکے گا کہ یہ انسانوں میں کس حد تک مفید و مثر ہے اور یہ کہ انسانوں پر بھی اس کے دیرپا اثرات ویسے ہی مرتب ہوتے ہیں جیسے چوہوں میں دیکھے گئے ہیں یا نہیں۔ اس تحقیق کے نتائج پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی تازہ اشاعت میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :